کنگ چانگ ۔ صفحہ 76 تا 86

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

حجاب

محفلین
کنگ چانگ۔
صفحہ نمبر 76 تا 86۔

آبادی سے بہت دور نکل آنے کے بعد گاڑی نے پختہ سڑک چھوڑ دی اور اب وہ پھر جنگلوں میں بھٹکتی پھر رہی تھی۔۔اجنبی شائد کسی مخصوص جگہ کی تلاش میں تھا۔
تھوڑی دیر بعد اُس نے گاڑی روکی۔۔اور سیٹ سے اُتر کر وین کے پچھلے حصّے کی طرف آیا اور پھر جیسے ہی اُس نے دروازہ کھولا ایک بار پھر اُسے گالیوں اور لایعنی آوازوں کے طوفان کا سامنا کرنا پڑا۔۔!
بس ۔۔۔۔۔ بس ۔۔۔۔۔۔ میرے شیر ۔۔۔۔۔ زیادہ غصّہ نہیں ۔۔۔۔۔۔۔وعدہ کر چکا ہوں کہ تمہیں کوئی نقصان نہیں پہنچے گا۔ اجنبی نے کہا۔
تم آخر کیا بلا ہو ؟ فراگ حلق لے بل چیخا ۔
تم سے مختلف نہیں ہوں ۔۔۔۔۔ اسی لیئے اتنی آسانی سے تم پر ہاتھ ڈال سکا ہوں۔
تیری بکواس میری سمجھ میں نہیں آتی۔
اچھا تو اسے اس طرح سمجھنے کی کوشش کرو کہ موت کے جزیرے میں اس وقت فرشتہء اجل میرے رحم و کرم پر ہے، جب کہ اس نے میرے ساتھیوں کو ایرو پلین پر دھمکی دی تھی۔
اوہ ۔۔۔۔ اوہ ۔۔۔۔۔ مگر تم لوگ چاہتے کیا ہو؟
پرنس ہربنڈا کو بخیر و خوبی بنکاٹا پہنچا دینا چاہتے ہیں۔
پرنس ہربنڈا فراڈ ہے۔
ہمیں اس سے کوئی سروکار نہیں ۔۔ لیکن تم کس کے لیئے کام کر رہے ہو؟
یہ میں نہیں بتا سکتا ۔۔۔!
چلو میں مجبور بھی نہیں کروں گا۔۔۔! اجنبی نے خوش دلی سے کہا۔
اب مجھ سے کیا چاہتے ہو ؟
اسٹیمر پر تمہاری موجودگی ضروری ہے۔
کک ۔۔۔۔ کیا مطلب ؟؟
میرا اشارہ پرنس ہربنڈا کے اسٹیمر کی طرف ہے۔۔۔!
یہ نا ممکن ہے ۔۔!
لیکن میں نے اسے ممکن بنا لیا ہے ۔۔!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

فراگ خاموش ہوگیا ۔ وہ گہری گہری سانسیں لے رہا تھا۔
تم شائد شراب کی ضرورت محسوس کر رہے ہو ۔۔۔۔؟ اجنبی نے نرم لہجے میں کہا۔
نہیں۔۔۔۔۔! فراگ غصیلے لہجے میں بولا۔۔۔ میں تمہیں زندہ نہیں چھوڑوں گا۔۔۔ تم نے مجھے میرے غلاموں کے سامنے ذلیل کیا ہے۔
ضرورتاً ۔۔۔ ورنہ میں تو بے حد شریف آدمی ہوں۔اگر میں ایسا نہ کرتا تو تم اپنے کنگ چانگ ہونے کا کبھی اعتراف نہ کرتے اور پرنس ہربنڈا تاہیتی سے آگے نہ بڑھ سکتا۔
وہ تو اب بھی نہیں بڑھ سکے گا۔
میں جانتا ہوں کہ تمہارے بحری قزاق پرنس کے اسٹیمر کی تاک میں ہوں گے ۔ اور اُسے غرق کر دینے کی کوشش کریں گے۔۔۔۔ اسی لیئے تو اس اسٹیمر پر تمہاری موجودگی ضروری ہے۔فراگ کے حلق سے عجیب سی آواز نکلی ۔ وہ کچھ دیر خاموش رہ کر بولا۔۔۔تم میری جگہ ہرگز نہ لے سکو گے۔۔۔۔۔تم نہیں جانتے کہ میں اپنے لاتعداد غلاموں کو کس طرح کنٹرول کرتا ہوں ۔۔۔۔ان چار آدمیوں کی کوئی حقیقت نہیں ۔جو صرف حیرت زدگی کے عالم میں تمہارے احکام کی تعمیل کرتے رہے تھے۔
تم اس وہم میں کیوں مبتلا ہو گئے ہو کہ میں تمہاری جگہ لینا چاہتا ہوں ، میری مملکت تمہاری مملکت سے زیادہ وسیع ہے۔میں تم سے کہیں زیادہ چالاک ہوں۔ورنہ اس طرح تم میرے قابو میں نہ آجاتے۔
ان حالات میں فی الحال اسے تسلیم کیئے لیتا ہوں۔۔فراگ بھرّائی ہوئی آواز میں بولا۔
اس کے علاوہ میں اور کچھ نہیں چاہتا کہ پرنس ہربنڈا بنکاٹا پہنچ جائے۔
اچھی بات ہے مجھے آزاد کردو۔میں وعدہ کرتا ہوں کہ وہ صحیح سلامت بنکاٹا پہنچ جائے گا۔!
یہ کام میں اپنے طور پر کروں گا۔۔۔۔ وعدوں پر اعتبار کر لینا میری ہابی نہیں ہے۔
کیا تم لوگوں کے ساتھ وہ کتیا بھی ہوگی۔۔۔۔۔۔؟
یقیناً ۔۔۔۔ لیکن وہ تمہیں پہچان نہیں سکے گی۔تم ریڈیو روم میں رکھے جاؤ گے۔۔۔اور وہاں میرے علاوہ اور کوئی نہیں ہوگا۔
تم نے بہت برا کیا۔۔۔۔مجھے میرے آدمیوں کے سامنے ذلیل کیا میں تمہیں کبھی معاف نہیں کروں گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

احمق ہو ۔۔۔ ! اجنبی سر ہلا کر بولا۔ وہ تمہیں کنگ چانگ کی حیثیت سے نہیں جانتے ۔۔اب تو بحیثیت کنگ چانگ تمہاری اور بھی دھاک بیٹھ جائے گی۔۔۔وہ فخریہ دوسروں کو بتاتے پھریں گے کہ ہم نے کنگ چانگ دیکھا ہے۔۔۔۔۔! خوف ناک شکل والا کنگ چانگ۔۔۔۔۔۔۔! میری شکل تو تم دیکھ ہی رہے ہو ، اُن سے جا کر کہہ دینا کہ سب کچھ ایک غلط فہمی کی بنا پر ہوا تھا۔تم پھر اپنے منصب پر فائز کر دیئے گئے ہو۔
رات تاریک تھی۔۔۔۔! پاپ اے اے تے کا ساحل چھوڑتے ہی اسٹیمر کو بڑی بڑی لہروں کا سامنا کرنا پڑا۔غیر متوقع طور پر ہوا تیز ہوگئی تھی۔پرنسز ٹالابوآ جو پہلے ہی اعصاب زدگی کے عالم میں تھی اس افتاد پر اور زیادہ نروس نظر آنے لگی۔
اگر ہم طوفان میں گِھر گئے تو۔۔۔۔؟ اُس نے ظفر کو مخاطب کیا۔
ان اطراف میں طوفان کہاں ۔۔۔۔۔ میں نے تو جغرافیہ میں نہیں پڑھا۔۔!
جغرافیہ بکواس ہے ۔۔۔ سب ممکن ہے ۔۔۔۔ یہ انہونی کا زمانہ ہے۔۔۔!
دراصل ٹالا بوآ تاہیتی میں کچھ دن اور رکنا چاہتی تھی۔۔۔۔۔اُسے خوف تھا کہ کہیں کنگ چانگ کے بحری قزاق کھلے سمندر میں نہ آ لیں۔ویسے وہ دوسروں پر یہی ظاہر کرتی رہی تھی کہ اُسے کنگ چانگ کے آدمیوں کی ذرا برابر بھی پرواہ نہیں ہے۔
بہرحال یہ عمران ہی تھا کہ جس نے اُسے آج ہی روانگی پر آمادہ کر لیا تھا۔لیکن ٹالا بوآ کے لاکھ اصرار پر بھی یہ نہیں بتایا تھا کے اس نے اسٹیمر کے تحفظ کے لیئے کس قسم کے انتظامات کیئے تھے۔
خود لوئیسا بھی اس سلسلے میں پریشان تھی۔اُسے علم تھا کہ عمران ریڈیو روم میں موجود ہے لیکن اس سے ملاقات نہیں ہوسکی تھی۔اُس نے ریڈیو روم کا دروازہ بند کرلیا تھا۔اور کسی کو بھی اندر جانے کی اجازت نہیں تھی۔
لوئیسا نے حالات سے باخبر رہنے کے لیئے جیمسن کو گھیرا۔
آخر وہ ریڈیو روم میں کیا کر رہا ہے۔۔۔!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

میں تصور بھی نہیں کر سکتا تھا کہ تم اتنی جلدی بدل جاؤ گی۔۔! جیمسن نے اُس کے سوال کا جواب دینے کی بجائے شکوہ کیا۔۔۔!
یہ فضول باتوں کا وقت نہیں ہے۔۔۔! لوئیسا جھنجھلا گئی۔
فرانسیسی لڑکیوں پر اعتماد کر لینے والے گدھے ہی ہوتے ہیں۔
جہنم میں جاؤ۔۔۔لوئیسا نے کہہ کر آگے بڑھنا چاہا ، مگر جیمسن راہ روک کر کھڑا ہوگیا۔
ہٹو سامنے سے ۔۔۔۔۔!
رات بڑی خوش گوار ہے ، سمندری ہوائیں مجھے پاگل بنا دیتی ہیں۔
میں تمہیں پانی میں پھینک دوں گی۔
اُس سے پہلے تمہیں اس کے لیئے ہمارے باس سے اجازت طلب کرنا پڑے گی۔
تمہارا باس تم سے بھی زیادہ اُ لّو ہے۔
میں ہز میجسٹی عمران دی گریٹ کی بات کر رہا ہوں۔اس وقت وہی مالک ہیں۔
پرنسز ٹالابوآ کی بھی کوئی حیثیت نہیں۔
لوئیسا نہ جانے کیوں نرم پڑ گئی۔ہونٹوں کا تنفّر آمیز کھنچاؤ مسکراہٹ میں تبدیل ہوگیا۔اور وہ آہستہ سے بولی۔کیا اُس سے کسی طرح ملاقات نہیں ہوسکتی۔۔۔؟
شکل دیکھے بغیر گفتگو کر سکتی ہو۔۔۔۔۔۔!
وہ کس طرح۔۔۔؟
جیمسن نے چھوٹا سا جیبی ٹرانسمیٹر نکال کر اس کے ہاتھ پر رکھ دیا۔
تم ہی کال کرو ۔ میں بات کرلوں گی۔۔ اُس نے ٹرانسمیٹر واپس کرتے ہوئے کہا۔
جیمسن نے فوری طور پر عمران سے رابطہ قائم کرکے کہا۔
لوئیسا آپ سے بات کرنا چاہتی ہے ،یور میجسٹی۔۔۔۔!
کیا بات ہے۔۔۔؟ دوسری طرف سے آواز آئی۔۔۔!
تم کیا کر رہے ہو۔۔۔۔ مجھے ریڈیو روم میں کیوں نہیں آنے دیتے۔۔۔۔! لوئیسا نے غصیلے لہجے میں پوچھا۔
اس پوزیشن میں نہیں ہوں کہ باہر نکل سکوں۔۔۔۔ یا کسی کو اندر بلا سکوں۔۔!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

پتا نہیں کیا کہہ رہے ہو۔۔۔۔؟
میرے جسم پر کپڑے نہیں ہیں ، کسی نے میرا سوٹ چرا لیا ہے۔۔!
مجھے بیوقوف بنا رہے ہو۔۔۔۔۔! وہ بھنّا کر بولی۔۔
اپنے کام سے کام رکھو ۔۔۔دوسری طرف سے غرّاہٹ سنائی دی، اور جیمسن نے اس کے ہاتھ سے ٹرانسمیٹر جھپٹ کے سوئچ آف کر دیا۔
کیا سمجھتا ہے اپنے آپ کو ۔۔۔۔ لوئیسا برا سا منہ بنا کر بولی۔
جب وہ اس لہجے میں گفتگو کرے تو سمجھ لو کہ خطرناک بھی ہو سکتا ہے۔
میری طرف سے جہنم میں جائے،میں تو صرف یہ معلوم کرنا چاہتی تھی کہ آخر وہ کس برتے پر نکل کھڑا ہوا ہے جب کہ پرنسز ٹالا بوآ بھی فی الحال روانگی کے لیئے تیار نہیں تھی۔
وہ اچھی طرح جانتا ہے کہ کیا کر رہا ہے۔
کنگ چانگ بہت طاقت ور ہے،یہ کسی چھوٹے موٹے گروہ کی کہانی نہیں ہے۔۔۔۔۔ ان سمندروں میں بھی اس کے بحری قزاق دندناتے پھرتے ہیں۔
بہرحال دو ہی صورتیں ہو سکتی ہیں،یا ہم بنکاٹا پہنچ جائیں گے ، یا نہیں پہنچ سکیں گے۔
یہ کیا بات ہوئی۔۔۔؟
ہم جواری ہیں زندگی داؤ پر لگاتے ہیں۔
اس بار لوئیسا وہاں نہیں رکی۔جیمسن نے بھی راستہ چھوڑ دیا۔پھر وہ اپنے کمرے کی طرف بڑھ ہی رہا تھا کہ ٹرانسمیٹر پر اشارہ موصول ہوا۔
یس یور میجسٹی۔۔۔! جیمسن نے ٹرانسمیٹر کو منہ کے قریب لا کر کہا، کیا اس نے تمہارے ٹرانسمیٹر پر گفتگو کی تھی۔ دوسری طرف سے عمران کی آواز آئی۔
جی ہاں ۔۔۔۔۔!
اس کا کیبن باہر سے مقفل کردو۔ اگر وہ کیبن کے اندر موجود ہو۔۔۔!
کیا فائدہ جناب اس کے پاس چابی بھی ہوگی۔جیمسن نے کہا۔۔۔!
نہیں کسی کے پاس بھی نہیں ہے تم کیپٹن سے اس کے کیبن کی چابی طلب کرسکتے ہو۔
بہت بہتر جناب۔۔!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اوور اینڈ آل۔۔! جیمسن نے کہہ کر سوئچ آف کیا اور ٹرانسمیٹر کو جیب میں ڈال کر لوئیسا کے کیبن کی طرف چل پڑا۔

دوسری صبح تک لوئیسا نے اچھا خاصا ہنگامہ کر دیا تھا، ٹالا بوآ نے کیپٹن کو طلب کرکے کیبن نمبر تین کی چابی طلب کی۔
وہ تو رات ہی مجھ سے طلب کرلی گئی تھی۔۔۔! کیپٹن نے جواب دیا۔
کون لینے آیا تھا ۔۔۔؟
پرنس کا داڑھی والا باڈی گارڈ۔
اوہ ۔۔۔۔ اچھا جاؤ۔
کیپٹن چلا گیا۔پھر ٹالا بوآ جیمسن کو حاضر ہونے کا حکم بھجوا ہی رہی تھی کہ جوزف کمرے میں داخل ہوا۔
کیوں خوامخواہ آسمان سر پر اٹھا رکھا ہے۔اس نے غصیلے لہجے میں ٹالا بوآ سے کہا۔
اس داڑھی والے نے پچھلی رات لوئیسا کا کیبن مقفل کردیا تھا۔ٹالابوآ نے بھی خفگی والے انداز میں جواب دیا۔
اس نے میرے حکم سے ایسا کیا تھا۔
کک ۔۔ کیوں ۔۔۔ ٹالابوآ ہکلا کر رہ گئی۔
بندریا کی طرح چاروں طرف چکچکاتی پھر رہی تھی۔مجھے غصّہ آگیا اور میں نے جیمسن سے کہا کہ وہ اسے بند کردے۔
ٹالا بوآ طویل سانس لے کر رہ گئی۔
لیکن اس کے چہرے پر جھنجھلاہٹ کے آثار بدستور قائم رہے، اس نے کسی قدر توقف کے ساتھ پوچھا۔وہ آدمی جسے تم اپنا باس کہتے ہو۔ ریڈیو روم میں کیا کر رہا ہے۔۔؟
کچھ ٹھیک ہی کر رہے ہوں گے۔۔جوزف نے لاپرواہی سے شانوں کو جنبش دی۔
مجھے وہ قابلِ اعتماد آدمی معلوم نہیں ہوتا۔
پھر تونے کتیوں کی طرح بھونکنا شروع کر دیا۔۔۔!
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

تم تو ایک ان پڑھ آدمی کی طرح گفتگو کرنے لگے ہو۔
مجھ جیسے آدمی اکثریت میں ہیں، دنیا انہی کے دم سے آباد ہے ، پر رونق ہے ۔۔۔۔ورنہ پڑھے لکھے لوگ تو اسے جہنم بنا کے رکھ دیتے۔،اور دیکھو ۔۔۔۔۔ اب اگر تم نے باس کی شان میں گستاخی کی تو چیخ چیخ کر سب کو اصل حالات سے آگاہ کردوں گا۔
نہیں ۔۔ ٹالا بوآ خوف زدہ لہجے میں بولی، اب میں کچھ نہ کہوں گی۔
ذرا عقل استعمال کرو۔۔۔۔ تمہارا خیال تھا کہ ہم پر کھلے سمندر میں حملہ ہوگا، لیکن تمہارے ہی بیان کے مطابق ہم آدھے سے زیادہ سفر طے کر چکے ہیں۔
میں تو تمہاری ہی وجہ سے پریشان ہوں۔۔۔وہ روہانسی ہوکر بولی۔
چلو یہی سہی۔۔۔۔ اب اپنی زبان بند رکھنا۔۔۔۔۔ میرا باس بھی بہت بڑی مملکت کا بادشاہ ہے۔۔۔۔ اس لیئے ادب ملحوظ رکھو۔۔۔۔اور ہاں اس سفید بندریا کا کیبن اب کھول دیا گیا ہے۔اسے سمجھا دینا کہ ریڈیو روم سے دور ہی رہے۔
ٹھیک اسی وقت لوئیسا نے باہر سے کیبن میں داخل ہونے کی اجازت طلب کی۔
آجاؤ ٹالا بوآ نے اونچی آواز میں کہا۔
لوئیسا غم و غصّہ کی تصویر بنی ہوئی اندر آئی۔
بس کچھ کہنے سننے کی ضرورت نہیں، جوزف نے ہاتھ اٹھا کر کہا۔تمہارا کیبن میں نے مقفل کرایا تھا۔
لیکن کیوں۔۔۔۔۔؟ یور ہائنس۔۔
تمہاری بہتری کے لیئے۔۔۔۔ زکام ہوجاتا ہے سمندری ہوا سے۔
بحث کی ضرورت نہیں ، ٹالا بوآ بول پڑی۔بس اتنا ہی کافی ہے کہ تم ہز ہائنس کے حکم سے کیبن تک محدود کی گئی تھیں۔
لوئیسا طنزیہ انداز میں کسی قدر خم ہوئی اور باہر نکل گئی۔اب وہ ظفر اور جیمسن کو ڈھونڈتی پھر رہی تھی۔وہ کچن کے قریب کھڑے کافی پی رہے تھے۔
لوئیسا کو اپنی طرف آتے دیکھ کر جیمسن نے برا سا منہ بنایا۔
صبح بخیر ماموزئیل، ظفر نے چھیڑنے کے انداز میں اسے مخاطب کیا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

میں موسیو علی عمران سے ملنا چاہتی ہوں۔
پھر وہی جھگڑے کی بات۔۔۔!
یہ بہت ضروری ہے۔۔۔
جو کچھ کہنا ہے ہم سے کہہ دو، جیمسن بولا۔
میرا خیال ہے کہ شائد ڈیڈلی فراگ بھی ریڈیو روم میں موجود ہے۔
کہیں تم افیون سے تو شوق نہیں کرتی رہی ہو۔
وہ اسے اپنے ساتھ لے گیا تھا۔
کہاں ۔۔۔۔۔؟
یہ میں نہیں جانتی۔۔
چونکہ تم نہیں جانتیں ، لہذٰا وہ ان کے ساتھ ریڈیو روم میں موجود ہوگا۔
میں کہتی ہوں وہ بے حد خطرناک ہے۔اور یہ اسٹیمر بنکاٹا کے ساحل پر پہنچ کر بھی تباہ ہوسکتا ہے۔ہم میں سے کوئی بھی زندہ نہ بچے گا۔
بڑی خوشی کی بات ہے، میں یہی چاہتا ہوں، جیمسن ہنس کر بولا۔
جہنم میں جاؤ، وہ جھنجھلا کر بولی۔
اگر تم ساتھ دینے کا وعدہ کرو تو مجھے اس پر بھی تیار پاؤ گی۔
فضول باتیں نہ کرو۔۔۔۔۔! ظفر نے جیمسن کو گھورتے ہوئے کہا، اور لوئیسا سے بولا۔
بہتر ہوگا کہ تم صرف اپنے کام سے کام رکھو۔۔۔۔۔۔ اور فی الحال اسے بھول جاؤ کہ ہم تمہاری نگرانی میں کام کر رہے ہیں۔
لوئیسا نے اسے قہر آلود نظروں سے گھورا ، اور پیر پٹختی ہوئی وہاں سے چلی گئی۔
یہ کیا بات ہوئی جناب۔۔۔جیمسن اسے ٹٹولنے والی نظروں سے دیکھنے لگا۔
کسی حد تک حالات سے آگاہ ہوگیا ہوں، عمران صاحب نے شروع ہی سے اس معاملے کو کچھ اس قسم کا رنگ دینے کی کوشش کی ہے کہ ہم الجھائے گئے ہیں ۔۔۔۔ ورنہ ان معاملات سے ہمارا کوئی تعلق نہیں۔
اس سے بحث نہیں ۔۔۔۔۔۔سوال اس عورت کی نگرانی میں کام کرنے کا ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

تم اسے کیا سمجھتے ہو۔۔۔۔ ظفر نے اس کی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے کہا۔
فرانس کے خفیہ امور کے محکمے کی ایک اعلٰی آفیسر ہے۔
اوہو۔۔۔۔!
بہرحال مجھے اسی حد تک آگاہ کیا گیا ہے کہ اس معاملے سے ہمارے ملک اور فرانس کا کوئی مشترکہ مفاد وابستہ ہے۔

دفعتاً ڈیڈلی فراگ اٹھ بیٹھا ۔۔۔۔ بڑی گہری نیند سو رہا تھا۔۔۔۔۔۔تیزی سے چاروں طرف نظر دوڑائی ۔لیکن یہ ریڈیو روم تو نہیں تھا۔ وہاں اتنی آرام دہ مسہری نہیں تھی۔سرے سے کوئی ایسی جگہ ہی نہیں تھی جہاں کمر سیدھی کرنے ہی کے خیال سے لیٹا جاسکتا۔!
یہ تو ایک بہت کشادہ اور عمدگی سے آراستہ کیا ہوا کیبن تھا۔۔۔۔۔ وہ مسہری سے اتر آیا ۔۔۔سامنے قد آدم آئینہ تھا ۔۔۔۔ اس پر نظر پڑتے ہی وہ بری طرح چونکا۔
ایسا معلوم ہوتا تھا جیسے اس کے سامنے کوئی اجنبی کھڑا ہو۔۔۔۔ یہ اس کی شکل تو نہیں تھی۔۔۔اگر شانے کان کی لوؤں تک اٹھے نہ ہوتے تو وہ خود کو پہچاننے سے ہی انکار کر دیتا۔
میں کس جال میں پھنس گیا ہوں۔وہ چاروں طرف دیکھتا ہوا بڑبڑایا۔دوپہر کے بعد جب اسٹیمر بنکاٹا کے ساحل سے لگنے والا تھا اُسے کافی پینے کو دی گئی تھی۔
شائد اسی کافی میں کوئی خواب آور دوا شامل تھی۔ورنہ وہ اپنی لاعلمی میں ریڈیو روم سے اس کیبن میں کیوں کر منتقل کیا جاسکتا۔
چلو بھرم رہ گیا ، اس نے سوچا ۔وہ آدمی صرف اس مہم کی حد تک اس کا دشمن تھا ورنہ اس کے چہرے پر ایسا میک اپ کیوں کرتا کہ دوسرے پہچان نہ سکیں۔
بہرحال مسٹر کنگ چانگ ۔۔۔۔! وہ کھوکھلی سی آواز میں بڑبڑایا، اتنی چوٹ تم نے پہلے کبھی نہیں کھائی ہوگی ۔وہ کیبن کا دروازہ کھول کر باہر نکلا۔۔۔۔سورج غروب ہوچکا تھا اور فضا میں سرمئی غبار آہستہ آہستہ گہرا ہوتا جارہا تھا۔
اس نے طویل سانس لی اور سوچنے لگا ، تو کیا یہ واپسی کا سفر ہے۔۔۔؟ غالباً اسٹیمر تو وہی ہے جس کے ریڈیو روم سے وہ اپنے آدمیوں کو برابر ہدایات دیتا رہا تھا کہ اسٹیمر کو بخیر و عافیت بنکاٹا تک
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

پہنچ جانے دیں ، ایک بار پھر وہ جھنجھلاہٹ میں مبتلا ہوگیا ۔خبیث صورت ڈھمپ لوپوکا اپنی تمام تر ہیئت کذائی کے ساتھ یاد آگیا ۔ خیر دوست ۔۔۔اس نے سوچا ، زندگی ہے تو پھر ملاقات ہوگی اگر پورے بنکاٹا کو جہنم بنا کر نہ رکھ دیا تو کنگ چانگ پر تف ہے ۔دوبارہ کیبن میں داخل ہونے کا ارادہ کر ہی رہا تھا کہ بائیں جانب سے ایک آدمی نمودار ہوا۔
آپ کے لیئے مارتینی لاؤں یا کافی پسند فرمائیں گے۔۔۔۔۔اس نے بڑے ادب سے پوچھا ۔ فراگ نے اسے آنکھیں پھاڑ کر دیکھا لیکن دھندلکے میں اس کے خدوخال واضح طور پر نظر نہ آسکے ۔
اندر چلو ۔۔۔۔۔۔ بتاتا ہوں ۔۔۔۔فراگ بھرائی ہوئی آواز میں بولا۔
بہت بہتر جناب ۔۔۔۔! اس نے کہا اور کیبن میں داخل ہوگیا۔
فراگ نے اسے گھور کر دیکھا اور وہ اس سے نظریں چرانے لگا۔صورت ہی سے اول درجے کا احمق معلوم ہوتا تھا۔
تم کون ہو ۔۔۔۔؟ فرگ غرایا۔
مم۔۔۔۔ میں پرنسز ٹابوآ کا خصوصی خادم ہوں جناب ۔۔۔۔اور ان کی ہدایت کے مطابق آپ کو تاہیتی پہنچانے جا رہا ہوں۔
کس قوم سے تعلق رکھتے ہو ۔۔۔!
اسپینی ہوں جناب۔۔۔۔۔!
اسٹیمر پر اور کون کون ہے ۔۔۔؟
اسٹیمر کا عملہ ۔۔۔ میں اور آپ جناب۔
تمہارا نام کیا ہے ۔۔۔؟
علی عمران۔۔۔!
لیکن یہ اسپینی نام تو نہیں معلوم ہوتا ۔۔۔۔!
عربی النسل اسپینی ہوں۔
فراگ نے سوچا کم از کم ٹالابوآ کے اس خادم خصوصی کو تو بنکاٹا واپس نہ جانے دے گا۔۔۔۔۔اور ۔۔۔۔۔ اور۔۔۔۔۔۔۔اسی کو بنکاٹا کی تباہی کا باعث بنانے کی کوشش کرے گا۔۔۔۔۔ٹالابوآ ہونہہ۔۔۔۔!
مم ۔۔۔۔۔ میرے لیئے کیا حکم ہے جناب ۔۔۔۔۔! خادم خصوصی ہکلایا۔۔۔!
مارتینی لاؤ۔۔۔۔!
اور کچھ جناب ۔۔۔۔۔!
اس کے بعد رات کا کھانا ۔۔۔۔۔ تم بہت مہذب آدمی معلوم ہوتے ہو میں تمہیں پسند کرنے لگا ہوں۔!
بہت بہت شکریہ جناب۔۔۔۔! وہ تعظیماً جھکا اور باہر نکل گیا۔
فراگ کے ہونٹوں پر شیطانی مسکراہٹ تھی۔۔!
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top