قیصرانی
لائبریرین
”ضروری تو نہیں ہے۔!"
"یہ تم اس لئے کہہ رہی ہو کہ بنکاٹا کے شاہی خاندان کی روایات کا تمہیں علم نہیں ہے۔ ولی عہد کی پرورش شاہی بھینس کے دودھ پر ہوتی ہے۔۔۔ بیچارہ جوزف پیدائش سے جوانی تک اسی بدذوقی میں مبتلا رہنے کی بناء پر اس قدر بلا نوش ہو گیا ہے کہ پانی کی جگہ بھی شراب ہی پیتا ہے۔!"
"دماغ میں تو اتار دی ہے تم نے یہ بات لیکن دل تسلیم نہیں کرتا۔!"
"بھلا تمہارے دل کا جوزف سے کیا تعلق۔۔۔؟" عمران بگڑ کر بولا۔
"فضول باتیں مت کرو۔!"
"سنو۔۔۔ رس ملائی۔ اگر تمہارے چوہے ایکس ٹو نے ضد نہ کی ہوتی تو میں اس شہزادے کو بھینس کا دودھ حرام ہی رہنے دیتا۔!"
"ایکس ٹو کا کیا مطلب۔۔۔؟"
"اُسی نے تو سب سے پہلے مجھے اطلاع دی تھی کہ جوزف بنکاٹا کا ولی عہد ہے۔ لٰہذا اسے اس کی بیوی ٹالابوآ کے حوالے کر دیا جائے۔!"
"مجھے حیرت ہے۔!"
"ارے تو کیا تم ایکس ٹو کی نصف بہتر ہو کہ تمہیں اس پر حیرت ہے۔۔۔ یہاں سے جاؤ اور مجھے سوگ منانے دو۔!"
"جیمسن اور ظفر کو تم نے ان کے تعاقب میں روانہ کیا تھا۔!"
"یہ کب کی خبر ہے۔!" عمران چونک کر بولا۔
"کیا تم نہیں جانتے۔۔۔؟"
عمران نے پُر تفکر انداز میں سر کو منفی جنبش دی اور وہ اس کی آنکھوں میں دیکھے جا رہا تھا۔
"ایکس ٹو کی ہدایت پر صفدر انہیں تلاش کرتا پھر رہا ہے۔!"
"سوال تو یہ ہے کہ وہ دونوں۔۔۔؟" عمران کچھ کہتے کہتے رک گیا۔
"ہو سکتا ہے کہ تمہیں علم نہ ہو! ایکس ٹو نے ان دونوں کو ان کے پیچھے لگایا ہو۔!"
"میری عقل ہی خبط ہو گئی ہے۔!" عمران اپنی پیشانی پر ہاتھ مار کر بولا۔
"آدمی بنو۔!"
"کیا مطلب۔۔۔؟"
"سب پر خاک ڈالو۔۔۔!"
"اچھا ڈال دی۔۔۔ آگے چلو۔۔۔!"
"میں نے دو ماہ کی رخصت کے لئے درخواست دی ہے۔۔۔! چلو کہیں باہر چلیں۔!"
"میں کیوں چلوں۔۔۔؟ مجھے یہاں کیا تکلیف ہے۔!" عمران نے احمقانہ انداز میں کہا۔!
"تم۔۔۔!" وہ کچھ کہتے کہتے رک گئی۔
"جاؤ۔۔۔!" عمران ہاتھ ہلا کر بولا۔ "میرے رونے کا وقت قریب آ رہا ہے۔!"
"شاید تم کبھی آدمی نہ بن سکو۔۔۔!" وہ برا سا منہ بنا کر بولی۔ "اس وقت میں تمہارے پاس ایک کام سے آئی ہوں۔ مگر اب نہ کہوں گی۔!"
"کام کا معاملہ ہے تو ضرور بتاؤ۔۔۔ رونا آدھے گھنٹے کے لئے ملتوی۔۔۔!"
"رخصت کی منظوری تمہاری سفارش پر منحصر ہے۔ شاید اس نے آج تک تمہاری کوئی بات نہیں ٹالی۔!"
"ہائے میرا جوزف۔۔۔! اس کے لئے پورے فرانس کو ہلا کر رکھ دیتا۔۔۔ لیکن یہ ایکس ٹو کا بچہ۔۔۔ اُس سے تو میں اب بات بھی نہیں کر سکتا۔!"
"جھک مارتے ہو۔۔۔! تم نہ چاہتے تو ایسا کبھی نہ ہو سکتا۔!"
"اچھا۔۔۔ اچھا۔۔۔ چھٹی لے کر جاؤ گی کہاں۔۔۔؟"
"بنکاٹا۔۔۔!" وہ اس کی آنکھوں میں دیکھتی ہوئی مسکرائی۔
"کیوں دماغ خراب ہوا ہے۔!"
"یقین کرو۔۔۔ اگر چھٹی مل گئی تو بنکاٹا ہی جاؤں گی۔!"
0
انہیں جھنجھوڑ کر جگایا گیا تھا۔! وہ گاڑی کی پچھلی نشست پر تھے۔! اور ان کے درمیان وہی لڑکی لوئیسا بیٹھی ہوئی تھی جس کے چکر میں پڑ کر وہ فرانس کے سفارت خانے پہنچے تھے۔!
"تم پر آخر نیند کے دورے کیوں پڑ رہے ہیں۔!" وہ اٹھلا کر بولی۔
جیمسن نے جواب میں کچھ کہنا چاہا لیکن ہونٹ ہلاتے ہوئے بھی کاہلی محسوس کر کے رہ گیا۔ ذہن شل ہو کر رہ گیا تھا۔ آنکھیں سب کچھ دیکھ رہی تھیں لیکن ایسا محسوس ہوتا تھا جیسے رد عمل کی صلاحیت ہی مفقود ہو کر رہ گئی ہو۔!
فضا روشنی سے نہائی ہوئی تھی۔ انہیں گاڑی سے اتارا گیا۔ جیمسن کو یاد نہیں آ رہا تھا کہ وہ کب اور کیسے گاڑی میں بیٹھے تھے۔!
گاڑی سے اتر کر آگے بڑھے تو معلوم ہوا کہ ائیر پورٹ پر ہیں۔! لوئیسیا اُن کے ہاتھ پکڑے ہوئے درمیان میں چل رہی تھی۔
جیمسن نے ایک بار پھر اپنے ذہن کو ٹٹولنے کی کوشش کی۔ آخر وہ اتنی بے بسی سے اس کے ساتھ کیوں چل رہے ہیں۔!
اسی طرح وہ رن وے پر آ پہنچے۔۔۔ لوئیسا ان سے ٹھٹھول کرتی جا رہی تھی۔۔۔ لیکن ان کی زبانیں گنگ تھیں۔۔۔ ذہن میں نہ جھنجھلاہٹ تھی اور نہ احتجاج کرنے کی سکت باقی رہی تھی۔!
جہاز کی سیٹوں پر بھی آ بیٹھے لیکن یہ تک نہ پوچھ سکے کہ جانا کہاں ہے۔
پین ایم کا دیو پیکر جمبو جیٹ طیارہ تھا۔! لوئیسا اب بھی ان کے درمیان بیٹھی تھی۔
طیارے کے ٹیک آف کرتے ہی ان پر پھر غنودگی طاری ہونے لگی اور جب وہ بے خبر سو گئے تو لوئیسا نے ان کے گرد حفاظتی پیٹیاں بھی کس دیں۔!
پرواز کے دوران ہی میں دوبارہ بیدار ہوئے تھے۔۔۔ اور لوئیسا کو گھورنے لگے تھے۔!
"بیوقوفی کی کوئی حرکت نہ کر بیٹھنا۔!" لوئیسا مسکرائی! "تمہارا ملک بہت پیچھے رہ گیا ہے۔!"
"اتنے آدمیوں کے درمیان ہم کوئی حرکت نہیں کر سکتے۔!" جیمسن کی زبان پہلی بار کھلی۔
"تمہیں مطمئن رہنا چاہئے۔۔۔ میں تم دونوں کو پسند کرتی ہوں۔!"
"یہ زیادتی ہے۔!" ظفر کمزور سی آواز میں بولا۔ "کسی ایک کا انتخاب کر لو۔!"
"میرے لئے مشکل کام ہے۔۔۔ اس کی داڑھی مجھے پسند ہے۔۔۔ اور تمہارا ناک۔۔۔!"
"میری داڑھی اکھاڑ کر ان کے چہرے پر لگا دو۔۔۔! میں کسی فراڈ لڑکی سے محبت نہیں کر سکتا۔!"
"یہ تم کیا کہہ رہے ہو۔۔۔۔! بھورے بکرے، میں فراڈ ہوں۔!"
"یقیناً ہم نے تمہیں ایمبیسی کا راستہ بتایا تھا۔۔۔ اور تم نے ہمارے ساتھ یہ برتاؤ کیا۔!"
"کیا برتاؤ کیا۔۔۔؟"
"ہمیں تو اس کا بھی ہوش نہیں ہے کہ تہماری قید میں کتنے دنوں سے ہیں۔!"
"احمقانہ باتیں نہ کرو۔۔۔ تم اسے قید کہتے ہو، جبکہ میں اس دوران میں فیصلہ کرنے کی کوشش کرتی رہی ہوں کہ تم سے کسے اپنے لئے منتخب کروں۔ وہاں کی آب و ہوا میں فیصلہ نہیں کر سکتی تھی تو اب تاہیتی لئے جا رہی ہوں۔!"
"تاہیتی۔۔۔!" دونوں بیک وقت اچھل پڑے۔!
"ہاں۔۔۔! تمہیں اس پر حیرت کیوں ہے۔! کیا آج تک کسی فرانسیسی لڑکی سے سابقہ نہیں پڑا۔!"
دونوں کچھ نہ بولے۔۔۔! معنی خیز نظروں سے ایک دوسرے کی طرف دیکھے جا رہے تھے۔!
"تم نے میری بات کا جواب نہیں دیا۔!" لوئیسا پھر بولی۔
"پرنس آف بنکاٹا کہاں ہیں۔۔۔؟" دفعتاً ظفر پوچھ بیٹھا۔
"اُوہ پرنس۔۔۔! وہ پہلے ہی وہاں پہنچ چکے ہیں۔!"
"کہاں پہنچ چکے ہیں۔۔۔؟"
"تاہیتی۔۔۔! دراصل وہ پومارے پنجم کے مقبرے کی زیارت کرنا چاہتے ہیں۔!"
"خدا سمجھے اس شخص سے جس کا نام علی عمران ہے۔!" جیمسن بھرائی ہوئی آواز میں بولا۔ اس بار اس نے اردو میں اظہار کیا تھا۔
"پاگل بنا دینے والی حرکت ہے۔!" ظفر بڑبڑایا۔
"کیا تم دونوں میرے خلاف کچھ کہہ رہے ہو۔۔۔؟" لوئیسا بول پڑی۔
"نہیں گڑیا۔۔۔ تم میں رکھا ہی کیا ہے جس کی مخالفت ہوگی۔!" جیمسن کا لہجہ جھلاہٹ سے پاک نہیں تھا۔
"کیا مطلب۔۔۔!"
"آخر ہم کتنے دن تک تمہارے ساتھ رہے ہیں۔!" ظفر نے سوال کیا۔
"آج آٹھویں رات ہے۔!"
"آخر کیوں۔۔۔؟"
"اگر ایسا نہ کیا جاتا تو تم دونوں اتنی شرافت سے تاہیتی کا سفر نہ کر سکتے۔ کم از کم جہاز پر سوار کرانا مشکل ہو جاتا۔ تم لوگ مزاحمت ضرور کرتے۔!"
"اب یہ بھی بتا دو کہ ہماری یہ حالت کیوں ہوئی تھی۔۔۔؟"
"تمہیں کئی طرح کی ادویات استعمال کرائی جاتی رہی ہیں۔ لیکن اب ان کا اثر زائل ہو چکا ہے۔ بے فکر رہو۔!"
"بس اب اور کچھ نہ پوچھئے۔۔۔!" جیمسن نے اردو میں کہا۔ "ہم دونوں میں سے جسے پسند کرے اسے صرف عیش کرنا چاہئے۔!"
"بکو مت۔۔۔!"
"اچھا تو ہوائی جہاز سے چھلانگ لگا دیجئے۔!"
ظفر کچھ نہ بولا۔
تھوڑی دیر بعد لوئیسا بولی۔ "اور کچھ پوچھنا ہے۔۔۔؟"
"قطعی نہیں۔۔۔!" جیمسن جلدی سے بول پڑا۔ "میرے لئے یہی اعزاز کافی ہے کہ تمہیں میری داڑھی پسند آ گئی ہے۔!"
"لیکن میں کس سے محبت کروں۔۔۔؟"
"دونوں سے نیا اور انوکھا تجربہ۔!"
"بکواس ہے۔۔۔! ایک وقت میں ایک ہی سے محبت کی جا سکتی ہے۔!"
"کتابی باتیں ہیں، تم چاہو تو بیک وقت دس آدمیوں سے محبت کر سکتی ہو۔!"
"اُوہو۔۔۔! تم شائد میرا مذاق اڑانے کی کوشش کر رہے ہو۔!"
"ایسی کوئی بات نہیں ہے مکھن کی ڈلی۔۔۔! میں تو تمہاری بہت عزت کرتا ہوں۔!"
"اوہ۔۔۔ خوب یاد آیا۔۔۔ تمہارے لئے پرنس کا خط ہے۔۔۔!" اس نے کہا اور بیگ کھول کر ایک لفافہ نکالا۔
دوسرے ہی لمحے وہ دونوں خط پر جھک پڑے۔ جوزف نے لکھا تھا۔
"میں تم دونوں سے شرمندہ ہوں۔۔۔ لیکن کیا کروں۔۔۔ باس نے تو مجھے دھکا دیا۔ لیکن میں ایسے لوگوں کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتا جن سے کم از کم باس کی خوشبو آ رہی ہو۔۔۔ اور پھر تمہیں حیرت ہوگی کہ میری اس ماہ کی سب سے بڑی خواہش اس طرح پوری ہونے جا رہی ہے۔ اب میں اس بوتل کی زیارت کر سکوں گا جو پومارے پنجم کے مقبرے پر تراشی گئی ہے۔ پہلے تاہیتی جاؤں گا پھر بنکاٹا۔۔۔ اب خدا میری شہزادگی پر رحم کرے۔!"
خط پڑھ کر جیمسن نے قہقہہ لگایا اور ظفر نچلا ہونٹ دانتوں میں دبائے دوسری طرف دیکھنے لگا۔
"یہ تم اس لئے کہہ رہی ہو کہ بنکاٹا کے شاہی خاندان کی روایات کا تمہیں علم نہیں ہے۔ ولی عہد کی پرورش شاہی بھینس کے دودھ پر ہوتی ہے۔۔۔ بیچارہ جوزف پیدائش سے جوانی تک اسی بدذوقی میں مبتلا رہنے کی بناء پر اس قدر بلا نوش ہو گیا ہے کہ پانی کی جگہ بھی شراب ہی پیتا ہے۔!"
"دماغ میں تو اتار دی ہے تم نے یہ بات لیکن دل تسلیم نہیں کرتا۔!"
"بھلا تمہارے دل کا جوزف سے کیا تعلق۔۔۔؟" عمران بگڑ کر بولا۔
"فضول باتیں مت کرو۔!"
"سنو۔۔۔ رس ملائی۔ اگر تمہارے چوہے ایکس ٹو نے ضد نہ کی ہوتی تو میں اس شہزادے کو بھینس کا دودھ حرام ہی رہنے دیتا۔!"
"ایکس ٹو کا کیا مطلب۔۔۔؟"
"اُسی نے تو سب سے پہلے مجھے اطلاع دی تھی کہ جوزف بنکاٹا کا ولی عہد ہے۔ لٰہذا اسے اس کی بیوی ٹالابوآ کے حوالے کر دیا جائے۔!"
"مجھے حیرت ہے۔!"
"ارے تو کیا تم ایکس ٹو کی نصف بہتر ہو کہ تمہیں اس پر حیرت ہے۔۔۔ یہاں سے جاؤ اور مجھے سوگ منانے دو۔!"
"جیمسن اور ظفر کو تم نے ان کے تعاقب میں روانہ کیا تھا۔!"
"یہ کب کی خبر ہے۔!" عمران چونک کر بولا۔
"کیا تم نہیں جانتے۔۔۔؟"
عمران نے پُر تفکر انداز میں سر کو منفی جنبش دی اور وہ اس کی آنکھوں میں دیکھے جا رہا تھا۔
"ایکس ٹو کی ہدایت پر صفدر انہیں تلاش کرتا پھر رہا ہے۔!"
"سوال تو یہ ہے کہ وہ دونوں۔۔۔؟" عمران کچھ کہتے کہتے رک گیا۔
"ہو سکتا ہے کہ تمہیں علم نہ ہو! ایکس ٹو نے ان دونوں کو ان کے پیچھے لگایا ہو۔!"
"میری عقل ہی خبط ہو گئی ہے۔!" عمران اپنی پیشانی پر ہاتھ مار کر بولا۔
"آدمی بنو۔!"
"کیا مطلب۔۔۔؟"
"سب پر خاک ڈالو۔۔۔!"
"اچھا ڈال دی۔۔۔ آگے چلو۔۔۔!"
"میں نے دو ماہ کی رخصت کے لئے درخواست دی ہے۔۔۔! چلو کہیں باہر چلیں۔!"
"میں کیوں چلوں۔۔۔؟ مجھے یہاں کیا تکلیف ہے۔!" عمران نے احمقانہ انداز میں کہا۔!
"تم۔۔۔!" وہ کچھ کہتے کہتے رک گئی۔
"جاؤ۔۔۔!" عمران ہاتھ ہلا کر بولا۔ "میرے رونے کا وقت قریب آ رہا ہے۔!"
"شاید تم کبھی آدمی نہ بن سکو۔۔۔!" وہ برا سا منہ بنا کر بولی۔ "اس وقت میں تمہارے پاس ایک کام سے آئی ہوں۔ مگر اب نہ کہوں گی۔!"
"کام کا معاملہ ہے تو ضرور بتاؤ۔۔۔ رونا آدھے گھنٹے کے لئے ملتوی۔۔۔!"
"رخصت کی منظوری تمہاری سفارش پر منحصر ہے۔ شاید اس نے آج تک تمہاری کوئی بات نہیں ٹالی۔!"
"ہائے میرا جوزف۔۔۔! اس کے لئے پورے فرانس کو ہلا کر رکھ دیتا۔۔۔ لیکن یہ ایکس ٹو کا بچہ۔۔۔ اُس سے تو میں اب بات بھی نہیں کر سکتا۔!"
"جھک مارتے ہو۔۔۔! تم نہ چاہتے تو ایسا کبھی نہ ہو سکتا۔!"
"اچھا۔۔۔ اچھا۔۔۔ چھٹی لے کر جاؤ گی کہاں۔۔۔؟"
"بنکاٹا۔۔۔!" وہ اس کی آنکھوں میں دیکھتی ہوئی مسکرائی۔
"کیوں دماغ خراب ہوا ہے۔!"
"یقین کرو۔۔۔ اگر چھٹی مل گئی تو بنکاٹا ہی جاؤں گی۔!"
0
انہیں جھنجھوڑ کر جگایا گیا تھا۔! وہ گاڑی کی پچھلی نشست پر تھے۔! اور ان کے درمیان وہی لڑکی لوئیسا بیٹھی ہوئی تھی جس کے چکر میں پڑ کر وہ فرانس کے سفارت خانے پہنچے تھے۔!
"تم پر آخر نیند کے دورے کیوں پڑ رہے ہیں۔!" وہ اٹھلا کر بولی۔
جیمسن نے جواب میں کچھ کہنا چاہا لیکن ہونٹ ہلاتے ہوئے بھی کاہلی محسوس کر کے رہ گیا۔ ذہن شل ہو کر رہ گیا تھا۔ آنکھیں سب کچھ دیکھ رہی تھیں لیکن ایسا محسوس ہوتا تھا جیسے رد عمل کی صلاحیت ہی مفقود ہو کر رہ گئی ہو۔!
فضا روشنی سے نہائی ہوئی تھی۔ انہیں گاڑی سے اتارا گیا۔ جیمسن کو یاد نہیں آ رہا تھا کہ وہ کب اور کیسے گاڑی میں بیٹھے تھے۔!
گاڑی سے اتر کر آگے بڑھے تو معلوم ہوا کہ ائیر پورٹ پر ہیں۔! لوئیسیا اُن کے ہاتھ پکڑے ہوئے درمیان میں چل رہی تھی۔
جیمسن نے ایک بار پھر اپنے ذہن کو ٹٹولنے کی کوشش کی۔ آخر وہ اتنی بے بسی سے اس کے ساتھ کیوں چل رہے ہیں۔!
اسی طرح وہ رن وے پر آ پہنچے۔۔۔ لوئیسا ان سے ٹھٹھول کرتی جا رہی تھی۔۔۔ لیکن ان کی زبانیں گنگ تھیں۔۔۔ ذہن میں نہ جھنجھلاہٹ تھی اور نہ احتجاج کرنے کی سکت باقی رہی تھی۔!
جہاز کی سیٹوں پر بھی آ بیٹھے لیکن یہ تک نہ پوچھ سکے کہ جانا کہاں ہے۔
پین ایم کا دیو پیکر جمبو جیٹ طیارہ تھا۔! لوئیسا اب بھی ان کے درمیان بیٹھی تھی۔
طیارے کے ٹیک آف کرتے ہی ان پر پھر غنودگی طاری ہونے لگی اور جب وہ بے خبر سو گئے تو لوئیسا نے ان کے گرد حفاظتی پیٹیاں بھی کس دیں۔!
پرواز کے دوران ہی میں دوبارہ بیدار ہوئے تھے۔۔۔ اور لوئیسا کو گھورنے لگے تھے۔!
"بیوقوفی کی کوئی حرکت نہ کر بیٹھنا۔!" لوئیسا مسکرائی! "تمہارا ملک بہت پیچھے رہ گیا ہے۔!"
"اتنے آدمیوں کے درمیان ہم کوئی حرکت نہیں کر سکتے۔!" جیمسن کی زبان پہلی بار کھلی۔
"تمہیں مطمئن رہنا چاہئے۔۔۔ میں تم دونوں کو پسند کرتی ہوں۔!"
"یہ زیادتی ہے۔!" ظفر کمزور سی آواز میں بولا۔ "کسی ایک کا انتخاب کر لو۔!"
"میرے لئے مشکل کام ہے۔۔۔ اس کی داڑھی مجھے پسند ہے۔۔۔ اور تمہارا ناک۔۔۔!"
"میری داڑھی اکھاڑ کر ان کے چہرے پر لگا دو۔۔۔! میں کسی فراڈ لڑکی سے محبت نہیں کر سکتا۔!"
"یہ تم کیا کہہ رہے ہو۔۔۔۔! بھورے بکرے، میں فراڈ ہوں۔!"
"یقیناً ہم نے تمہیں ایمبیسی کا راستہ بتایا تھا۔۔۔ اور تم نے ہمارے ساتھ یہ برتاؤ کیا۔!"
"کیا برتاؤ کیا۔۔۔؟"
"ہمیں تو اس کا بھی ہوش نہیں ہے کہ تہماری قید میں کتنے دنوں سے ہیں۔!"
"احمقانہ باتیں نہ کرو۔۔۔ تم اسے قید کہتے ہو، جبکہ میں اس دوران میں فیصلہ کرنے کی کوشش کرتی رہی ہوں کہ تم سے کسے اپنے لئے منتخب کروں۔ وہاں کی آب و ہوا میں فیصلہ نہیں کر سکتی تھی تو اب تاہیتی لئے جا رہی ہوں۔!"
"تاہیتی۔۔۔!" دونوں بیک وقت اچھل پڑے۔!
"ہاں۔۔۔! تمہیں اس پر حیرت کیوں ہے۔! کیا آج تک کسی فرانسیسی لڑکی سے سابقہ نہیں پڑا۔!"
دونوں کچھ نہ بولے۔۔۔! معنی خیز نظروں سے ایک دوسرے کی طرف دیکھے جا رہے تھے۔!
"تم نے میری بات کا جواب نہیں دیا۔!" لوئیسا پھر بولی۔
"پرنس آف بنکاٹا کہاں ہیں۔۔۔؟" دفعتاً ظفر پوچھ بیٹھا۔
"اُوہ پرنس۔۔۔! وہ پہلے ہی وہاں پہنچ چکے ہیں۔!"
"کہاں پہنچ چکے ہیں۔۔۔؟"
"تاہیتی۔۔۔! دراصل وہ پومارے پنجم کے مقبرے کی زیارت کرنا چاہتے ہیں۔!"
"خدا سمجھے اس شخص سے جس کا نام علی عمران ہے۔!" جیمسن بھرائی ہوئی آواز میں بولا۔ اس بار اس نے اردو میں اظہار کیا تھا۔
"پاگل بنا دینے والی حرکت ہے۔!" ظفر بڑبڑایا۔
"کیا تم دونوں میرے خلاف کچھ کہہ رہے ہو۔۔۔؟" لوئیسا بول پڑی۔
"نہیں گڑیا۔۔۔ تم میں رکھا ہی کیا ہے جس کی مخالفت ہوگی۔!" جیمسن کا لہجہ جھلاہٹ سے پاک نہیں تھا۔
"کیا مطلب۔۔۔!"
"آخر ہم کتنے دن تک تمہارے ساتھ رہے ہیں۔!" ظفر نے سوال کیا۔
"آج آٹھویں رات ہے۔!"
"آخر کیوں۔۔۔؟"
"اگر ایسا نہ کیا جاتا تو تم دونوں اتنی شرافت سے تاہیتی کا سفر نہ کر سکتے۔ کم از کم جہاز پر سوار کرانا مشکل ہو جاتا۔ تم لوگ مزاحمت ضرور کرتے۔!"
"اب یہ بھی بتا دو کہ ہماری یہ حالت کیوں ہوئی تھی۔۔۔؟"
"تمہیں کئی طرح کی ادویات استعمال کرائی جاتی رہی ہیں۔ لیکن اب ان کا اثر زائل ہو چکا ہے۔ بے فکر رہو۔!"
"بس اب اور کچھ نہ پوچھئے۔۔۔!" جیمسن نے اردو میں کہا۔ "ہم دونوں میں سے جسے پسند کرے اسے صرف عیش کرنا چاہئے۔!"
"بکو مت۔۔۔!"
"اچھا تو ہوائی جہاز سے چھلانگ لگا دیجئے۔!"
ظفر کچھ نہ بولا۔
تھوڑی دیر بعد لوئیسا بولی۔ "اور کچھ پوچھنا ہے۔۔۔؟"
"قطعی نہیں۔۔۔!" جیمسن جلدی سے بول پڑا۔ "میرے لئے یہی اعزاز کافی ہے کہ تمہیں میری داڑھی پسند آ گئی ہے۔!"
"لیکن میں کس سے محبت کروں۔۔۔؟"
"دونوں سے نیا اور انوکھا تجربہ۔!"
"بکواس ہے۔۔۔! ایک وقت میں ایک ہی سے محبت کی جا سکتی ہے۔!"
"کتابی باتیں ہیں، تم چاہو تو بیک وقت دس آدمیوں سے محبت کر سکتی ہو۔!"
"اُوہو۔۔۔! تم شائد میرا مذاق اڑانے کی کوشش کر رہے ہو۔!"
"ایسی کوئی بات نہیں ہے مکھن کی ڈلی۔۔۔! میں تو تمہاری بہت عزت کرتا ہوں۔!"
"اوہ۔۔۔ خوب یاد آیا۔۔۔ تمہارے لئے پرنس کا خط ہے۔۔۔!" اس نے کہا اور بیگ کھول کر ایک لفافہ نکالا۔
دوسرے ہی لمحے وہ دونوں خط پر جھک پڑے۔ جوزف نے لکھا تھا۔
"میں تم دونوں سے شرمندہ ہوں۔۔۔ لیکن کیا کروں۔۔۔ باس نے تو مجھے دھکا دیا۔ لیکن میں ایسے لوگوں کے بغیر زندہ نہیں رہ سکتا جن سے کم از کم باس کی خوشبو آ رہی ہو۔۔۔ اور پھر تمہیں حیرت ہوگی کہ میری اس ماہ کی سب سے بڑی خواہش اس طرح پوری ہونے جا رہی ہے۔ اب میں اس بوتل کی زیارت کر سکوں گا جو پومارے پنجم کے مقبرے پر تراشی گئی ہے۔ پہلے تاہیتی جاؤں گا پھر بنکاٹا۔۔۔ اب خدا میری شہزادگی پر رحم کرے۔!"
خط پڑھ کر جیمسن نے قہقہہ لگایا اور ظفر نچلا ہونٹ دانتوں میں دبائے دوسری طرف دیکھنے لگا۔