کلامِ ضیاءؔ : غزل:چمک رہے ہیں زمانے میں قربتوں کے ایاغ

کلامِ ضیاءؔ
چمک رہے ہیں زمانے میں قربتوں کے ایاغ
ہمارے سینے میں روشن ہیں تیرے ہجر کے داغ
بلا سے لوگ خفا ہم سے ہیں تو ہو جائیں
ہمارا اور مزاج اور ان کا اور دماغ
وہ اور ہوں گے تیری راہ چھوڑنے والے
ہمیں تو مشکلیں دیتی ہیں منزلوں کا سراغ
مسافتِ شبِ غم کچھ طویل تر ہے مگر
ہماری راہ میں روشن ہیں آخرت کے چراغ
ہمارے ساتھ ہے چلنا اگر تو جانِ ضیاءؔ
زمانے والوں سے لازم ہے جان و دل کا فراغ
(شاعر: ڈاکٹر ضیاءاللہ ضیاءؔ ۔ گوجرہ)
غزل کلامِ ضیاء: چمک رہے ہیں زمانے میں قربتوں کے ایاغ
 
بہت خوب، ماشاءاللہ ۔۔۔ بہت اچھی غزل ہے ۔۔۔ سبھی اشعار پسند آئے، بس راہ میں آخرت کے چراغ روشن ہونے پر ہلکا سا تردد ہوا، معنی اتنا واضح نہیں ہیں کہ آیا اس سے آخرت کا ڈر مراد ہے، یا پھر آخرت میں کامیابی کا یقین؟

دعاگو،
راحل۔
 
Top