کلامٍ غالب سرائیکی میں پر تبصرے اور تجاویز

قیصرانی

لائبریرین
بہت عمدہ پاکستانی بھائی۔ ابھی ڈیرہ غازی خان کی کمپیوٹر کی مشہور ہستی، جناب محمد یونس صاحب بھی تشریف لاچکے ہیں۔ جلد ہی ان سے ملاقات ہوگی :) انشاء‌اللہ
باتونی ہاتھی
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
پاکستانی بھائی

خوب ترجمہ ہے ۔ یہ بتائیے کہ کیا یہ آپ کی کاوش ہے ۔ اور یہ بھی کہ یہ سرائیکی لہجہ کس علاقے سے مخصوص ہے؟

شکریہ
 

قیصرانی

لائبریرین
سیدہ شگفتہ نے کہا:
اور یہ بھی کہ یہ سرائیکی لہجہ کس علاقے سے مخصوص ہے؟
شکریہ
سرائیکی جنوبی پنجاب کے اضلاع، یعنی ملتان، بہاولپور اور ڈیرہ غازی خان کی زبان ہے۔ اس کے علاوہ ڈیرہ اسماعیل خان، سرحد کے کچھ اور علاقے، بلوچستان اور سندھ میں‌بھی بولی جاتی ہے۔ اسے دنیا کی 50 یا 52 ویں بڑی زبان کا شرف حاصل ہے۔ اس کے بولنے والے ڈیڑھ کروڑ سے زائد ہیں۔

لیکن یہ زبان ابھی صرف بول چال کی حد تک محدود ہے۔ مگر ابھی کچھ سالوں سے اس کو تحریری شکل میں بھی لانے کی کوشش جاری ہے۔ یعنی ادب کو اب تحریری شکل میں لایا جا رہا ہے :)

اور باس صاحبہ سےمعذرت کہ پاکستانی بھائی نے کافی دن سے جواب نہیں دیا تھا تو میں نے لکھ دیا، کہ یہ میری بھی مادری زبان ہے

قیصرانی
 

دوست

محفلین
سرائیکی ویسے اردو کے حروف میں‌ لکھی جاسکتی ہے ناں؟؟
یہ بھی پنجابی کی طرح ماں مِٹّر ہے۔ کوئی رسم الخط ہی نہیں۔
 

پاکستانی

محفلین
قیصرانی نے کہا:
سیدہ شگفتہ نے کہا:
اور یہ بھی کہ یہ سرائیکی لہجہ کس علاقے سے مخصوص ہے؟
شکریہ
سرائیکی جنوبی پنجاب کے اضلاع، یعنی ملتان، بہاولپور اور ڈیرہ غازی خان کی زبان ہے۔ اس کے علاوہ ڈیرہ اسماعیل خان، سرحد کے کچھ اور علاقے، بلوچستان اور سندھ میں‌بھی بولی جاتی ہے۔ اسے دنیا کی 50 یا 52 ویں بڑی زبان کا شرف حاصل ہے۔ اس کے بولنے والے ڈیڑھ کروڑ سے زائد ہیں۔

لیکن یہ زبان ابھی صرف بول چال کی حد تک محدود ہے۔ مگر ابھی کچھ سالوں سے اس کو تحریری شکل میں بھی لانے کی کوشش جاری ہے۔ یعنی ادب کو اب تحریری شکل میں لایا جا رہا ہے :)

اور باس صاحبہ سےمعذرت کہ پاکستانی بھائی نے کافی دن سے جواب نہیں دیا تھا تو میں نے لکھ دیا، کہ یہ میری بھی مادری زبان ہے

قیصرانی

بہت شکریہ قیصرانی بھائی آپ نے حق ادا کر دیا۔

جس طرح سے سرائیکی میں دلچسپی لی جا رہی ہے میرا خیال ہے کہ محفل میں اس کا علیحدہ سے تانا بانا شروع کرنا چاہیے ۔۔۔ آپ کا کیا خیال ہے قیصرانی بھائی اس بارے میں؟
 

پاکستانی

محفلین
دوست نے کہا:
سرائیکی ویسے اردو کے حروف میں‌ لکھی جاسکتی ہے ناں؟؟
یہ بھی پنجابی کی طرح ماں مِٹّر ہے۔ کوئی رسم الخط ہی نہیں۔

بلکل ٹھیک فرمایا دوست آپ نے مگر سرائیکی کا اب باقاعدہ رسم الخط وجود میں آ چکا ہے، اس پر ابھی مزید کام جاری ہے تب تک مجبوری ہے۔
 
پاکستانی نے کہا:
قیصرانی نے کہا:
سیدہ شگفتہ نے کہا:
اور یہ بھی کہ یہ سرائیکی لہجہ کس علاقے سے مخصوص ہے؟
شکریہ
سرائیکی جنوبی پنجاب کے اضلاع، یعنی ملتان، بہاولپور اور ڈیرہ غازی خان کی زبان ہے۔ اس کے علاوہ ڈیرہ اسماعیل خان، سرحد کے کچھ اور علاقے، بلوچستان اور سندھ میں‌بھی بولی جاتی ہے۔ اسے دنیا کی 50 یا 52 ویں بڑی زبان کا شرف حاصل ہے۔ اس کے بولنے والے ڈیڑھ کروڑ سے زائد ہیں۔

لیکن یہ زبان ابھی صرف بول چال کی حد تک محدود ہے۔ مگر ابھی کچھ سالوں سے اس کو تحریری شکل میں بھی لانے کی کوشش جاری ہے۔ یعنی ادب کو اب تحریری شکل میں لایا جا رہا ہے :)

اور باس صاحبہ سےمعذرت کہ پاکستانی بھائی نے کافی دن سے جواب نہیں دیا تھا تو میں نے لکھ دیا، کہ یہ میری بھی مادری زبان ہے

قیصرانی

بہت شکریہ قیصرانی بھائی آپ نے حق ادا کر دیا۔

جس طرح سے سرائیکی میں دلچسپی لی جا رہی ہے میرا خیال ہے کہ محفل میں اس کا علیحدہ سے تانا بانا شروع کرنا چاہیے ۔۔۔ آپ کا کیا خیال ہے قیصرانی بھائی اس بارے میں؟

پاکستانی شروع کریں دیر کس بات کی ہے۔
 

قیصرانی

لائبریرین
دوست نے کہا:
سرائیکی ویسے اردو کے حروف میں‌ لکھی جاسکتی ہے ناں؟؟
یہ بھی پنجابی کی طرح ماں مِٹّر ہے۔ کوئی رسم الخط ہی نہیں۔
دوست بھائی اس کے دوتین لفظ ایسے ہیں جو کہ اردو یا پنجابی سے فرق ہیں۔ باقی سارے وہی الفاظ ہیں
قیصرانی
 

قیصرانی

لائبریرین
پاکستانی نے کہا:
بہت شکریہ قیصرانی بھائی آپ نے حق ادا کر دیا۔

جس طرح سے سرائیکی میں دلچسپی لی جا رہی ہے میرا خیال ہے کہ محفل میں اس کا علیحدہ سے تانا بانا شروع کرنا چاہیے ۔۔۔ آپ کا کیا خیال ہے قیصرانی بھائی اس بارے میں؟
:) پاکستانی بھائی بہت شکریہ۔

ذرا محب کی تجویز کو تو دیکھیں اور دھاگہ کھول ہی دیں‌:) اللہ پاک کا نام لے کر
قیصرانی
 

قیصرانی

لائبریرین
اصل میں اکثر ایسا ہوتا ہے کہ کسی دوسرے کام کی وجہ سے ہم اچھا بھلا دھاگہ چھوڑ کر چلے جاتے ہیں۔ پھر بھول جاتے ہیں۔ اور دھاگہ فہرست میں نیچے چلا جاتا ہے یعنی ان ایکٹو ہو جاتا ہے۔

جب کوئی دوسرا دوست کوئی پوسٹ کرے تو دھاگے پھر اوپر آجاتا ہے فہرست میں۔ تو پھر سب کو یاد آجاتا ہے‌ :)

قیصرانی
 

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
قیصرانی نے کہا:
سرائیکی جنوبی پنجاب کے اضلاع، یعنی ملتان، بہاولپور اور ڈیرہ غازی خان کی زبان ہے۔ اس کے علاوہ ڈیرہ اسماعیل خان، سرحد کے کچھ اور علاقے، بلوچستان اور سندھ میں‌بھی بولی جاتی ہے۔ اسے دنیا کی 50 یا 52 ویں بڑی زبان کا شرف حاصل ہے۔ اس کے بولنے والے ڈیڑھ کروڑ سے زائد ہیں۔

لیکن یہ زبان ابھی صرف بول چال کی حد تک محدود ہے۔ مگر ابھی کچھ سالوں سے اس کو تحریری شکل میں بھی لانے کی کوشش جاری ہے۔ یعنی ادب کو اب تحریری شکل میں لایا جا رہا ہے :)

اور باس صاحبہ سےمعذرت کہ پاکستانی بھائی نے کافی دن سے جواب نہیں دیا تھا تو میں نے لکھ دیا، کہ یہ میری بھی مادری زبان ہے

قیصرانی


السلام علیکم

قیصرانی صاحب، معلومات کے لئے بہت شکریہ۔ سرائیکی زبان کی قدامت کے بارے میں بھی بتا سکیں تو بہت خوب، کیونکہ ایک رائے کے مطابق سرائیکی کو ایک قدیم زبان مانا گیا ہے۔

اپنے سوال کی تھوڑی سی وضاحت کرنی چاہوں گی، میرا سوال دراصل یہ تھا کہ کلامِ غالب (کا سرائیکی ترجمہ جو یہاں پیش کیا گیا ہے) یہ لہجہ بالخصوص کون سا سرائیکی لہجہ ہے ؟ یا کس خاص علاقے سے مخصوص ہے ؟ کیونکہ خود سرائیکی لہجہ بھی باقی دوسری زبانوں کی طرح تھوڑے تھوڑے فاصلے پر تبدیل ہوتا جاتا ہے اگر ایک شہر یا علاقے سے دوسرے علاقے کی طرف جائیں۔



پاکستانی نے کہا:
سرائیکی کا اب باقاعدہ رسم الخط وجود میں آ چکا ہے۔

سرائیکی ادب کو اب تک اردو اور پنجابی کے انداز میں ہی شایع دیکھا ہے ۔ سرائیکی لہجہ (تلفظ میں) پنجابی کی نسبت سندھی سے زیادہ قریب ہے۔ کیونکہ سرائیکی کے حوالے سے تلفظ کے جس فرق کا یہاں قیصرانی صاحب نے ذکر کیا ہے وہ تمام حروف سندھی میں موجود ہیں۔

آپ نے باقاعدہ رسم الخط کی بات کی ہے، کیا اس رسم الخط میں سندھی کے ان حروف سے استفادہ کیا گیا ہے یا یہ بالکل ایک نیا اور جُداگانہ رسم الخط ہے ؟

شکریہ
 

قیصرانی

لائبریرین
باس صاحبہ، سرائیکی کے بارے میں اس ویب سائٹ(خبردار:‌یہ ویب سائٹ ایک سیاسی اور لسانی تنظیم سے متعلق ہے) کے مطابق، پاکستان کے 5 کروڑ اور ہندوستان کے 3 کروڑ افراد کی زبان ہے۔ اور دنیا کے 6 ہزار چھوٹی بڑی زبانوں میں سے 61ویں‌نمبر پر۔

مائیکرو سافٹ انکارٹا اسی زبان کو 51ویں یا 52ویں بڑی زبان کا درجہ دیتا ہے۔

وکی پیڈیا اسے ہندوستان کے بیس ہزار اور پاکستانے کے ایک کروڑ چالیس لاکھ افراد کی زبان بتاتا ہے

وکی ہی کے ایک اور آرٹیکل بعنوان سرائیکی ادب میں‌ اسے چار کروڑ افراد کی پہلی زبان بتایا گیا ہے

سرائیکی کے لفظ کے بارے میں‌وکی پیڈیا ہی کہتا ہے کہ غالباً یہ سندھی سے آیا ہے۔ اور اس کا مطلب شمال ہے (کیونکہ یہ صوبہ سندھ کے شمال میں ہی زیادہ تر بولی جاتی ہے)

اگر یہ سنسکرت سے آیا ہے لفظ تو اس کا مطلب سورج ہے بقول وکی

وکی کے مطابق سرائیکی، پنجابی اور سندھی انڈو یورپین زبانوں کی شاخ انڈو آرین سے تعلق رکھتی ہیں، اور اس کا انگریزی زبان سے بہت دور کی رشتہ داری ہے

اس کا رسم الخط عربی ہی سے آیا ہے مگر چند الفاظ کی تبدیلی سے

بہت سے سرائیکی کو مادردی زبان ہونے اور بول سکنے کے باوجود نہیں‌لکھ سکتے حالانکہ انہیں‌اور بہت سی زبانوں کو لکھنے پر عبور ہوتا ہے

سرائیکی زبان میں‌ ناول بھی لکھے جا چکے ہیں، اور اس وقت اسماعیل احمدانی صاحب کو اس ناول نگاری میں‌ملکہ حاصل ہے(سرائیکی ناول) اور وہ اردو کی ترویج میں بھی گراں‌قدر خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔

سرائیکی ادب کی کم سے کم دو سو سال پرانی تاریخ ہے۔

قیصرانی
 

قیصرانی

لائبریرین
یہ ترجمہ ویسے تو پاکستانی بھائی ہی بتا سکیں گے کہ کس لہجے سے ہے، لیکن میرا خیال یہ ہے کہ موجودہ سرائیکی جو کہ اردو اور دیگر زبانوں سے متائثر ہو رہی ہے، اس لہجے میں‌ہے

باقی ٹھیٹھ سرائیکی ہر جگہ تقریباً ایک جیسی ہے۔ لیکن مقامی یا علاقائی لہجے زیادہ فرق نہیں‌ہوتے

دوسرا رسم الخط عربی سے ہے

قیصرانی
 

پاکستانی

محفلین
بہت خوب قیصرانی بھائی آپ نے اچھی خاصی معلومات اکٹھی کر لیں، اچھی بات ہے۔

یہ ترجمہ ویسے شمیل بھائی کے دیس بہاولپور کے لب و لہجہ میں ہے۔
 

پاکستانی

محفلین
بہت خوب قیصرانی بھائی آپ نے اچھی خاصی معلومات اکٹھی کر لیں، اچھی بات ہے۔

یہ ترجمہ ویسے شمیل بھائی کے دیس بہاولپور کے لب و لہجہ میں ہے۔



اتھ میں مٹھڑی جند جاں بلب
او تاں خوش وسدا وچ ملک عرب

تھیواں صدقے آیا شہر مدینہ
سکھ دی سیج سجایم، گیا ڈکھڑا دیرین

خواجہ فرید
 

پاکستانی

محفلین
قیصرانی نے کہا:
باس صاحبہ، سرائیکی کے بارے میں اس ویب سائٹ(خبردار:‌یہ ویب سائٹ ایک سیاسی اور لسانی تنظیم سے متعلق ہے) کے مطابق، پاکستان کے 5 کروڑ اور ہندوستان کے 3 کروڑ افراد کی زبان ہے۔ اور دنیا کے 6 ہزار چھوٹی بڑی زبانوں میں سے 61ویں‌نمبر پر۔

مائیکرو سافٹ انکارٹا اسی زبان کو 51ویں یا 52ویں بڑی زبان کا درجہ دیتا ہے۔

وکی پیڈیا اسے ہندوستان کے بیس ہزار اور پاکستانے کے ایک کروڑ چالیس لاکھ افراد کی زبان بتاتا ہے

وکی ہی کے ایک اور آرٹیکل بعنوان سرائیکی ادب میں‌ اسے چار کروڑ افراد کی پہلی زبان بتایا گیا ہے

سرائیکی کے لفظ کے بارے میں‌وکی پیڈیا ہی کہتا ہے کہ غالباً یہ سندھی سے آیا ہے۔ اور اس کا مطلب شمال ہے (کیونکہ یہ صوبہ سندھ کے شمال میں ہی زیادہ تر بولی جاتی ہے)

اگر یہ سنسکرت سے آیا ہے لفظ تو اس کا مطلب سورج ہے بقول وکی

وکی کے مطابق سرائیکی، پنجابی اور سندھی انڈو یورپین زبانوں کی شاخ انڈو آرین سے تعلق رکھتی ہیں، اور اس کا انگریزی زبان سے بہت دور کی رشتہ داری ہے

اس کا رسم الخط عربی ہی سے آیا ہے مگر چند الفاظ کی تبدیلی سے

بہت سے سرائیکی کو مادردی زبان ہونے اور بول سکنے کے باوجود نہیں‌لکھ سکتے حالانکہ انہیں‌اور بہت سی زبانوں کو لکھنے پر عبور ہوتا ہے

سرائیکی زبان میں‌ ناول بھی لکھے جا چکے ہیں، اور اس وقت اسماعیل احمدانی صاحب کو اس ناول نگاری میں‌ملکہ حاصل ہے(سرائیکی ناول) اور وہ اردو کی ترویج میں بھی گراں‌قدر خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔

سرائیکی ادب کی کم سے کم دو سو سال پرانی تاریخ ہے۔

قیصرانی

بہت شکریہ قیصرانی بھائی!
سرائیکی کے حوالے سے مزید معلومات ان لنکس پر دیکھی جا سکتی ہیں


سرائیکی زبان

سرائیکی معلومات

‘انسانی حقوق کا عالمی منشور‘ سرائیکی میں
 
Top