کعبہ کاشی مسجد مندر کارن تھے سب اُلجھن کے ۔ عبدالہادی کاوش

فرخ منظور

لائبریرین
کعبہ کاشی مسجد مندر کارن تھے سب اُلجھن کے

عبدالہادی کاوش

کعبہ کاشی مسجد مندر کارن تھے سب اُلجھن کے
پریم سے الجھن دور ہوئی ہے، بند کھلے ہیں بندھن کے

کرشن‌ کنہیا آن براجے، مورے مَن کے مندر میں
بھگون مورے ساتھ ہے اب تو، دوار کھلے ہیں درپن کے

کب سے مایا جال میں پھنس کر، تڑپت تھی میں راتوں کو
پیر نے مکتی موکو دلائی، جاگے بھاگ ابھاگن کے

پیر ہی مورا بھگون ہے، اور پیر ہی مورا اَن داتا
بل بل جاؤں پیر کے اپنے، پردے کھلے ہیں نینن کے

سامنے اب ہے کرشن مراری، سامنے ہے اب رام رحیم
کہت ہیں کاوشؔ، سُن بھئی سادھو، روپ ہیں یہ سب بھگون کے
 
Top