کس کے جنازے پہ ہو؟

خالد فاروق

محفلین
کس کے جنازے پہ ہو
تحریر: خالد فاروق
آپ ہوتے کون ہے میری شادی کا فیصلہ کرنے والے سجاد نے تقریبا غصے سے اپنے والدین سے کہا۔ کیا آپ کی شادی کا فیصلہ میں نے کیا تھا۔ سجاد کا والد اس کے قریب آیا اور سجاد کے کان میں آہستہ سے کہا برخوردار میری شادی کا فیصلہ بھی میرے ماں باپ نے کیا تھا اسی لئے تو یہ تمہاری چڑیل جیسی ماں میرے گلے پڑی تھی۔ سجاد کی ماں نے بھی اسے کہا کہ میری شادی کا فیصلہ بھی میرے والدین نے کیا تھا۔ انھوں نے ہی میری زندگی حرام کی تھی جو تمہارے والد سے شادی کروا دی۔ سجاد سوچنے لگا کہ جو لوگ کسی بات پر بھی ایک نہیں ہوسکتے نہ جانے وہ کسی کی زندگی برباد کرنے کے لئے کیوں اکٹھے ہو جاتے ہیں۔ سجاد کے والد نے اس سے کہا کہ بیٹا آوارہ گردی کے جس مقام پر آپ فائز ہیں شکر کرو کسی نے ہمارے ساتھ تمہارے رشتے کی بات چیت کرنا گوارا بھی کی ہے۔ اب کان کھول کر بات سن لو کل ہم لڑکی والوں کے گھر لڑکی دیکھنے جا رہے ہیں اور تمہیں ہمارے ساتھ چلنا ہوگا۔
سجاد شام کو اپنے دوست نواز سے ملا تو اس سے اپنا مسئلہ بیان کیا تو نواز نے کہا یار مسئلہ ہی کوئی نہیں تمہارا رشتہ کینسل کروانے کا۔ سجاد نے خوش ہوکر پوچھا کیسے۔ نواز نے کہا جب تم لڑکی دیکھنے جاؤ تو وہاں ایسی بونگیاں مارنا کی لڑکی والے تمہارے ساتھ اپنی بیٹی کا رشتہ کرنے کا سوچیں بھی نہیں۔ سجاد خوش ہو گیا اور اس پلان کے ساتھ وہ دوسرے دن اپنے والدین کے ساتھ لڑکی دیکھنے چلا گیا۔ وہ جب ان کے گھر پہنچے تو سجاد اور اس کے ماں باپ لڑکی کے ماں باپ کے سامنے بیٹھ گئے۔
لڑکی کی ماں بولی کے ماشاءاللہ ہمارے نو بچے تھے جن میں سے آٹھ کی ہم نے شادیاں کردی ہیں اور یہ ایک ہی رہ گئی ہے۔ سجاد بولا آنٹی آپ کو اور کوئی کام نہیں تھا کیا۔ کیا مطلب آنٹی غصے سے بولی۔ میرا مطلب تھا آنٹی کہ بچوں کی شادیاں کرنے کے علاوہ آپ کو اور کوئی کام نہیں تھا کیا۔
آنٹی ہنستے ہوئے دیکھو بیٹا یہ تو ایک مقدس فریضہ ہے جتنا جلد ہوسکے ادا کردینا چاہیے۔ ویسے بیٹا میں تمہاری بات کا مطلب کچھ اور سمجھی تھی۔ سجاد بولا آنٹی کہیں آپ نے یہ تو نہیں سمجھ لیا تھا کہ میں کہہ رہا ہوں کہ آپ کو بچے پیدا کرنے کے علاوہ اور کوئی کام نہیں تھا۔ آنٹی کا چہرہ پھر بجھ گیا لیکن وہ کچھ نہ بولی۔ سجاد کی ماں غصے سے بولی یہ کیا بیہودگی ہے سجاد کچھ شرم ہوتی ہے کچھ حیا ہوتی ہے بے شرم انسان۔ سجاد اپنے والدین کو مخاطب کرکے بولا کہ آپ کے تو اپنے جھگڑے ختم نہیں ہوتے آپ میری بیوی یعنی اپنی بہو سے بھی جھگڑا کریں گے یہ مجھے گوارا نہیں۔ سجاد کے والد نے اسے ایسے دیکھا جیسے قصائی بکرے کو دیکھتا ہے۔ لڑکی کے باپ نے لڑکی کی ماں کے کان میں سرگوشی کی کے جتنی بدتمیز ہماری بیٹی ہے اگر اسے اپنی صلاحیتوں کے بہتر اظہار کا کہیں موقع مل سکتا ہے تو وہ یہی گھر ہے۔ خدا نے بھی اس کے حال پر کیسے رحم کیا ہے اس لئے ہمیں یہ رشتہ منظور کرلینا چاہیے۔ لڑکی کی ماں نے بھی کہا کہ اگر اس لڑکے کی بدتمیزی کا بدلہ لینا ہے تو اپنی بیٹی کی شادی اس سے کردیتے ہیں۔ اس سے بڑی سزا اس کےلئے اور کوئی نہیں ہو سکتی۔ پھر لڑکی کی ماں بولی ماشاء اللہ ہمیں آپ کا بیٹا پسند ہے ہماری بیٹی کو کوئی اعتراض نہیں ہوگا آپ بس ہماری بیٹی کو دیکھ لیجیے۔ سجاد حیران ہو کر سوچتا ہے کمال ہے مجھے آج تک میرے ماں باپ نے کبھی پسند نہیں کیا ان کو میں کیسے پسند آ گیا۔ سجاد کی ماں نے پوچھا کہ آپ کی یہ آخری بچی ہے تو اس کی شادی کے بعد آپ لوگ کیا کریں گے۔ لڑکی کے باپ نے ہنس کر کہا کے اپنی بیٹی کی شادی کرنے کے بعد ہم سارا دن آپس میں لڑا کریں گے۔ سجاد کی ہنسی نکل گئی اور وہ ہنسی روکتے ہوئے سوچنے لگا کہ آپ کو لڑتے ہی رہنا چاہیے کیوں کہ اگر آپ کو پیار محبت کی تین چار سال اور مل گئے تو کہیں آپ ایک کرکٹ کی ٹیم ہی نہ بنا لیں۔ جس میں سینئر کھلاڑیوں کے ساتھ ساتھ ینگ ٹیلنٹ بھی شامل ہوجائے۔ اتنے میں لڑکی اندر سے چائے بسکٹ ٹرے میں سجائے نمودار ہوئی تو جب سجاد نے لڑکی کو دیکھا تو اسے
"تجھے دیکھا تو یہ جانا صنم
پیار ہوتا ہے دیوانہ صنم"
جیسی فیلینگ آئی۔ سجاد نے جلد ہی اپنی فیلنگز کو کنٹرول کیا کیونکہ اسے بار بار اپنی گرل فرینڈ کے میسج آ رہے تھے کہ کہاں ہو۔ اور وہ بار بار کہہ رہا تھا کہ ایک جنازے پہ ہوں۔
سجاد کی ماں بولی ماشاءاللہ آپ کی بچی بہت پیاری ہے بہت خوش اخلاق ہے۔ لڑکی کے باپ نے پھر لڑکی کی ماں کے کان میں کہا کہ لوگوں کو پہلی نظر میں کسی کے بارے میں کتنی بڑی غلط فہمی ہوجاتی ہے۔ لڑکی چائے پیش کرکے واپس کمرے میں چلی گئی اور لڑکی کی ماں نے سجاد سے کہا کہ بیٹا اگر تم لڑکی سے کوئی بات کرنا چاہو تو جاکر مل لو اس سے۔ اندر جاتے ہوئے سجاد کی حالت ایسی تھی جو سرینڈر کرنے والے سپہ سالار کی ہوتی ہے جو اپنے شکست نامے پر دستخط کرنے جا رہا ہو۔ اور ساتھ ساتھ اس کے دل میں یہ خیال بھی آ رہا ہو کہ وہ اپنے مخالف سپہ سالار کو قتل کردے۔ سجاد جب اندر داخل ہوا لڑکی نے جلدی سے گھوم کر کہا اگر تم نے ابھی باہر جاکر مجھ سے شادی کیلئے ہاں نہ کی تو میں نصرت (سجاد کی گرل فرینڈ )کو بتا دوں گی تم اپنی خوشی سے میرے گھر رشتہ لینے آئے تھے۔ پھر دھوبی کا کتا نہ گھر کا رہے گا نہ گھات کا۔ دراصل نصرت میری بہترین سہیلی ہے اور اس نے مجھے تمہارے بارے میں سب کچھ بتایا ہوا ہے۔ اتنے میں نصرت کا پھر میسج آیا کہ کس کے جنازے پر ہو تو سجاد نے جواب میں لکھا "اپنے"
 
Top