مجید امجد کس کی گھات میں گم سم ہو، خوابوں کے شکاری جاگو بھی ۔ مجید امجد

فرخ منظور

لائبریرین
کس کی گھات میں گم سم ہو، خوابوں کے شکاری جاگو بھی
اب آکاش سے پورب کا چرواہا ریوڑ ہانک چکا

میں جو تیری راگ سبھا میں راس رچانے آیا تھا
دل کی چھنکتی جھانجن تیری پازیبوں میں ٹانک چکا

بوجھل پردے، بند جھروکا، ہر سایہ رنگیں دھوکا
میں اک مست ہوا کا جھونکا، دوارے دوارے جھانک چکا

اجڑی یادوں کے شہرِ خاموشاں میں کیا ڈھونڈتے ہو
اب وہ زمانہ وقت کی میلی چادر میں منہ ڈھانک چکا

کس کو خبر، اے شمع تری اس ڈولتی لو میں پروانہ
کتنے بگولے پھونک چکا اور کتنے الاؤ پھانک چکا

(مجید امجد)




 
Top