اکبر الہ آبادی کسی کی قسمت میں زہر ِغم ہے، کسی کو حاصل مئے طرب ہے - اکبر الہ آبادی

کاشفی

محفلین
غزل
(اکبر الہ آبادی)
کسی کی قسمت میں زہر ِغم ہے، کسی کو حاصل مئے طرب ہے
وہی بگاڑے، وہی بنائے، اُسی کی قدرت کا کھیل سب ہے
نظر جو آئے وہ آفتِ جاں تو دل کو کیوں کر بچائے انساں
ادا ہے بانکی، نگاہ ترچھی ستم ہے، عشوہ حیا غضب ہے
جلا چکی آتش محبت تمام میرے دل و جگر کو
تمہیں نہیں ہے یقیں اب تک، یہی تو اے میری جاں غضب ہے
گزر گیا ہے جو عہدِ عشرت، نہ رکھ تو ناداں پھر اس کی حسرت
قیام اسی کا سمجھ غنیمت جو وقت پیشِ نگاہ اب ہے
یہ اُن کی جتنی لگاوٹیں ہیں، یہ ظاہری سب بناوٹیں ہیں
یہ جی لبھانے کی اک ادا ہے، یہ دل کے لینے کا ایک ڈھب ہے
دلاتے ہیں نزع میں جو پیہم خدا کی یاد آکے یارو ہمدم
بھلا میں بھولوں گا اُس کو کیوں کر، وہ میرا مالک ہے میرا رب ہے
یہاں بھی آرام پائے گا، کہاں اب اس وقت جائے گا
اندھیرا چھایا ہے، ابر طاری ہے، مینہ برستا ہے، وقتِ شب ہے
دعا ہے اکبر یہ اپنی، ہر دم لحد میں نکلے زباں سے پیہم
محمد صلی اللہ علیہ وسلم اپنا رسول برحق، خدائے برتر ہمارا رب ہے
 
Top