کرنے ہیں نچھاور تجھے کچھ لعل و گہر اور

شاکرالقادری

لائبریرین
تھم تھم کے برسنا ہے تجھے دیدۂ تر اور
کرنے ہیں نچھاور تجھے کچھ لعل و گہر اور
رقصاں ہے لب گل پہ بہاروں کی کہانی
آپ آئے نسیم آئی کھلا رنگ سحر اور
پلکوں پہ فروزاں ہیں دھنک رنگ ستارے
بے تاب تمنا ہے کہ بس ایک نظر اور
اک اسم دلآویز محمد ہے کہ جس سے
ہر دم ہے فزوں روشنیٔ قلب و نظر اور
جب سے ہے سنا آپ شفیع دوجہاں ہیں
اترانے لگا ہے یہ میرا دامن تر اور
جھکتی ہے جبیں واں پہ تو جھکتا ہے یہاں دل
کعبہ کا اثر اور ہے طیبہ کا اثر اور
شاکر میں ہواجب سے ثنا گوئے محمد
ہیں میرے شب وروز میرے شام وسحر اور
 
Top