ہمارا عشق، ترا اعتبار ایک طرف
ہے نشہ دوسری جانب، خمار ایک طرف
بھلا برا ہمیں دنیا کو کہتے آئے ہیں
ہمیں ہی اس پہ ہے اب انحصار ایک طرف
گلہ کروں بھی تو کیسے بے التفاتی کا
غلام حسن رکھتے ہیں یار ایک طرف
تہی زباں سے سوا اب مری یہ بے سخنی
سکوتِ جہاں پہ گذرتی ہے بار ایک طرف
تمام خلقتِ شہر آگئی ہے رستے پر
ہوا ہے ربط میں شاید یہ یار ایک طرف
جو گل ملال میں ہوں ان سے آخری حد تک
خزاں کو رکھتی ہے کتنی بہار ایک طرف
کدھر کو جاؤں کہاں اپنا سر جھکاؤں طورؔ
یہ بت ہیں ایک طرف کردگار ایک طرف
کرشن کمار طور
ہے نشہ دوسری جانب، خمار ایک طرف
بھلا برا ہمیں دنیا کو کہتے آئے ہیں
ہمیں ہی اس پہ ہے اب انحصار ایک طرف
گلہ کروں بھی تو کیسے بے التفاتی کا
غلام حسن رکھتے ہیں یار ایک طرف
تہی زباں سے سوا اب مری یہ بے سخنی
سکوتِ جہاں پہ گذرتی ہے بار ایک طرف
تمام خلقتِ شہر آگئی ہے رستے پر
ہوا ہے ربط میں شاید یہ یار ایک طرف
جو گل ملال میں ہوں ان سے آخری حد تک
خزاں کو رکھتی ہے کتنی بہار ایک طرف
کدھر کو جاؤں کہاں اپنا سر جھکاؤں طورؔ
یہ بت ہیں ایک طرف کردگار ایک طرف
کرشن کمار طور