آل محمد رَزمی
منشی پریم چند کی کربلا
انسان دشمنی کے عہد یزیدیت میں انسان فضائے درد و الم کی بے رحم وسعتوں میں بکھرتا چلا جا رہا تھا چہار وانگ افسون و تیرگی کی فضا تھی ، ظلم پرور مہ و سال کے ایوانوں میں عظمت انسان کی سحر کھو گئی تھی تاریخ کا ہر باب خون آلودہ تھا ۔ خدا و قرآن و وحی و شریعت محمدی کو جھٹلایا جارہا تھا ۔ تزئین حرم کی خاطر رشتوں کے تقدّس کو پامال کرکے رقص ، موسیقی و شراب میں سکون تلاش کیا جا رہا تھا لیکن دل کے اندر ایک طوفان بپا تھا ۔ خدشات و خطرات کو مٹانے کے لئے دولت و تلوار کا بے دریغ استعمال کیا جا رہا تھا جبر حکومت اور طمعٔ ِ دولت سے ہمدردیاں و حرمت قلم ، تلوار اور ایمان سبھی لچھ خریدا جا رہا تھا ، انسان استبداد اور عدل جبر کی پناہ میں تھا ، زخم تہذیب سے لہو جاری تھا ۔ ہر صاحب نظر کی آنکھ سے دجلۂ خوں رواں تھا چہرے ویراں اور جبیں عرق آلودہ تھی