ٹائپنگ مکمل کربلا : صفحہ 60

سیدہ شگفتہ

لائبریرین
KarBala%20-%2000062.gif
 

کاشفی

محفلین
کربلا : صفحہ 60

قیس۔ جوانمردو، ہمت نہ ہارو۔ تم تین سو ہو۔ کیسے شرم کی بات ہے کہ ایک آدمی سے اتنا ڈر ہے۔

ایک سپاہی۔ بڑے بہادر ہو تو تمہیں‌ کیوں نہیں ان سے لڑتے ۔ دُم دبائے پیچھے کیوں‌ کھڑے ہو۔ کیا تمہیں کو اپنی جان پیاری ہے۔

قیس۔ (مسلم سے) حضرت مسلم امیر زیاد کا حکم ہے کہ اگر آپ ہتھیار ڈال دیں ۔ تو آپ کو پناہ دی جائے (سپاہیوں سے) تم سب چھتوں پر چڑھ جاؤ اور ادھر سے پتھر پھینکو۔

مسلم۔ اے خدا اور رسول صلی اللہ علیہ کے دشمن مجھے تیری پناہ کی ضرورت نہیں ہے۔ میں یہاں تجھ سے پناہ مانگنے نہیں‌ آیا ہوں۔ تجھے حق کا راستہ دکھانے آیا ہوں۔ (سر پر پتھر گرتا ہے) اے گمراہو کیا تم نے اسلام سے منہ پھیر کر شرافت اور انسانیت سے بھی منہ پھیر لیا ۔ افسوس

قیس۔ کلام پاک کی قسم۔ ہم آپ سے فریب نہ کریں گے۔ اگر ہم آپ سے جھوٹ بولتے ہوں تو خدا ہمیں نجات نہ دے۔

مسلم۔ واللہ تو مجھے زندہ گرفتار کر کے زیاد کے طعنوں کا نشانہ نہ بنا سکے گا۔

قیس۔ (دل میں) یہ اس طرح قابو میں نہ آئیں‌گے۔ ان کا سامنا کرنا موت کا لقمہ بننا ہے (سپاہیوں سے آہستہ) یہاں ایک بڑا گڑھا کھودو۔ وہ سپاہیوں کو قتل کرتے ہوئے آئیں‌گے تو اندھیرے میں‌ گڑھے میں‌گر پڑیں گے۔

ایک سپاہی۔ (دل میں) اس ملعون زیاد پر لعنت ہو جس نے ہمیں شیر سے لڑنے کے لیئے بھیجا ہے۔ (مسلم) یا حضرت رحم! رحم!!
 

کاشفی

محفلین
دوسرا سپاہی۔ خدا خیر کرے کیا جانتا تھا کہ یہاں‌موت سے لڑنا پڑے گا بال بچوں کی خبر لینے والا کوئی نہیں۔

(حضرت مسلم سپاہیوں کو قتل کرتے ہوئے آتے ہیں اور گڑھے میں‌گر پڑتے ہیں۔ )

مسلم: ظالموں نے تم نے دغا کی۔

قیس۔ پکڑ لو۔ جانے نہ پائیں۔ خبردار قتل نہ کرنا۔ زندہ پکڑ لو۔

اشعت۔ مسلم کی تلوار کا حق دار میں ہوں۔

قیس۔ زرہ میرا حصہ ہے۔

اشعت۔ ان کی‌ خود اتار لو۔ سعد کو تحفہ میں دیں‌گے۔

مسلم۔ پیاس؀ بڑے زوروں کی پیاس ہے ۔ خدا کیلئے ایک گھونٹ پانی پلاؤ۔

قیس۔ یہاں آپ کو پانی دینے کی اجازت نہیں

مسلم۔ تف ہے تجھ پر ظالم ۔ مرتے وقت دشمن کو بھی پانی دے دیتے ہیں۔ افسوس

اشعت۔ اب افسوس کرنے سے کیا حاصل۔ ہم حکم حاکم سے مجبور ہیں

مسلم۔ آہ میں اپنے لئے افسوس نہیں کرتا۔ روتا ہوں حضرت حسین علیہ السلام کے لئے۔ ان کو میں نے تمہاری مدد کے لئے آمادہ کیا تھا۔ جبکہ ساری دنیا انہیں تمہاری دغا سے تنبیہہ کر رہی تھی۔ میں اکیلا تمہاری حمایت کر رہا تھا۔ روتا ہوں۔ اس لئے کہ جس دغا نے مجھے تباہ کیا وہ انہیں‌اور ان کے ساتھ ان کے خاندانوں‌کو بھی تباہ کردے گی۔

(کئی سپاہی حضرت مسلم کو رسیوں سے باندھ کر لے جاتے ہیں۔)
 
Top