کربلا : صفحہ 47
آپ کی بیعت لینے کے لئے بھیجا ہے۔ اور شائد خود بھی آرہے ہیں۔ یزید کو گوشے میں بیٹھ کر خدا کی یاد کرنا اس سے کہیں خوشگور ہے کہ وہ خانہء اسلام میں نفاق و شفاق کی آگ بھڑکائیں۔ ابھی موقع ہے آپ لوگ خوب غور کر لیں۔
شمر: خوب غور کر لیا ہے۔
حجاج: حضرت حسین علیہ السلام کو جانے کیوں خلافت کی ہوس دامنگیر ہے۔ بیٹھے ہوئے خدا کی یاد کیوں نہیں کرتے۔
قیس: حسین علیہ السلام اہل مدینہ کے ساتھ جو مراعات کریں گے۔ وہ ہمارے ساتھ کبھی نہیں کر سکتے۔
شیث: کاش ہم سے پہلے غلطی نہ ہوتی۔
زیاد: اگر آپ جانتے ہیں ۔ ملک میں امن و امان رہے تو خبردار۔ اس وقت ایک مستنفس بھی جامع مسجد نہ جائے۔
حضرت حسین علیہ السلام آئیں۔ ہمارے سر اور آنکھوں پر ہم ان کی تعظیم کریںگے۔
لیکن اگر انہوں نے خلافت کا دعوی کیا ۔ تو ہمیں امن قائم رکھنے کے لئے آپ کی مدد کی ضرورت ہوگی۔ وہی آپ کی آزمائش کا وقت ہوگا۔ اور اس میں پورے اترنے پر اسلام کی زندگی کا دارومدار ہے۔
(زیاد ممبر سے اتر آتا ہے)
شیث: بڑی غلطی ہوئی کہ حسین علیہ السلام کو خط لکھا۔
شمر: میں تو جامع مسجد نہ جاؤں گا۔
قیس: یہاں کون جاتا ہے۔