کربلا : صفحہ 44
تیسرا: خدا کرے جلد آئیں۔ کسی طرح ان ظالموں سے نجات تو ہو۔ میں نے یزید کی بیعت تو کر لی ہے ۔ لیکن حضرت حسین علیہ السلام آئیں گے تو پَرجھاڑکر الگ ہو جاؤں گا۔
چوتھا: لوگ کہتے تھے حضرت بڑے دھوم دھام سے آرہے ہیں۔ پیدل سوار خیمے خرگاہ سب ساتھ ہیں۔
پہلا: دکان بڑھاؤ ہم لوگ بھی چلیں۔ تقدیر میں جو کچھ بِکنا تھا بِک چکا۔ عاقبت کی بھی تو کچھ فِکر کرنی چاہیئے (چونک کر) ارے یہ باجے کی آوازیں کہاں سے آرہی ہیں۔
دوسرا: آگئے شاید
(سب دوڑ کر جاتے ہیں ۔ زیاد کا جلوس سامنے سے آتا ہے۔ زیاد چوک میں ممبر پر کھڑا ہو جاتا ہے۔)
کئی آوازیں ۔ "مبارک ہو، مبارک ہو یا حضرت حسین علیہ السلام"
زیاد: دوستو میں حضرت حسین علیہ السلام نہیںہوں۔ حسین علیہ السلام کا ادنٰی غلام ۔، رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے قدموں پر نثار ہونے والا آپ کا ناچیز خادم ہوں ۔
ایک آواز: زیادہ ہے! ملعون زیادہ ہے۔
دوسری آواز: گرا دو مردُود کو ممبر سے، اتار دو ملعون کو،
تیسرا: لگا دو تیر کا نشانہ، ظالم کی زبان بند ہو جائے، مکار!
چوتھا: خاموش، سنو کیا چاہتا ہے
زیاد: اگر سمجھتے ہیں کہ ظالم ہوں تو بیشک مجھے تیر کا نشانہ بنائیے۔