کراچی ہڑتال

کراچی میں ہفتہ کو ایم کیو ایم کی جانب سے اپنے ایک کارکن کی ہلاکت پر ایک اور ہڑتال ، ہڑتال ہر چیز کا حل نہیں ہیں اگر حکومت سے ان کو گلہ ہے تو ایوانوں میں جاکر مطالبات پیش کریں سڑکوں پر آکر یہ کون سا کھیل کھیلا جارہا ہے اور کیوں کراچی کو لاوارث کیوں سمجھ رکھا ہے ۔ کاروبار، ٹرانسپورٹ، اسکول سب بند کیوں ۔ غریب روز کی دھاڑی کمانے والا روز کماکر کھانے والا کل بھوکا سوئے گا اور تو اور ہسپتالوں میں ایمرجنسی آپریشن کینسل مریضوں کو ہسپتالوں میں منتقل کرنے میں دشواری ، شیر خوار بچے کل دودھ کے بغیر رہیں گے ۔
کراچی ہمار ا ہمارا ہے کا نعرہ ایک عجیب سا نعرہ بن کر رہ گیا ہے اور اس نعرہ کو لگانے والے بیان کرنے والے ہی کراچی کو پیچھے کی جانب دھکیل رہے ہیں کیوں ان کو کیا مل رہا کس لئے مل رہا ہے اوران کی اس ہڑتا ل سے کیا ان کا مسئلہ حل ہوجائے گا اور اگر ایک فر د کی ہلاکت سے 10 مزید مارا جانا یہ کہاں کا انصاف ہے ان افراد کا مارا جانا کل کی ہڑتال میں یا آج کی ہڑتا ل میں تو کیا ان کے لئے بھی کوئی ہڑتال کی جائے گی کہ نہیں یا ان کے مارے جانے والے افراد کا کون ذمہ دار ہوگا گھیراؤ جلاؤ اور سب کچھ ہو گا اس کی ذمہ داری کون لے گا ان سب کا معاوضہ کون دے گا ہر کام کو حکومت کے کھاتے میں ڈالنا اچھی بات نہں ہے اس کے حقائق کو نظرانداز نہیں کرنا چاہئے کہ یہ کراچی کے حق میں اچھا نہیں ہے ایک ہڑتا ل کی وجہ سے کراچی کو اربوں روپے کا نقصان ہوتا ہے اور بے روزگاری میں اضافہ ہوتا ہے۔
یہ نقصان کسی فرد واحد کا نہیں ہے سب کا ہے پورے پاکستان کا ہے میری تو ایم کیو ایم کے قائڈ الطاف حسین سے گزارش ہے کہ اس ہڑتال کو کراچی کے پرامن عوام کے حق میں مؤخر کردیں اور اپنا احتجاج الیکٹرانک میڈیا اور پرنٹ میڈیا کے ذریعے ریکارڈ کروائیں اور ایوانوں میں احتجاج کریں نہ کہ کراچی کے عوام کو اس کی سزا دی جائے پورا دن کراچی کے عوام کو یرغمال بنائے رکھا جائے کیوں آخر کیوں
 

شمشاد

لائبریرین
اتنی عقل آ جائے کہ ہڑتال کی بجائے ایوانوں میں مظاہرے کریں تو پھر رونا ہی کس بات کا ہے۔
 
Top