کراچی چرس پینے والا دنیا کا دوسرا بڑا شہر، جرمن کمپنی کی رپورٹ

جاسم محمد

محفلین
کراچی چرس پینے والا دنیا کا دوسرا بڑا شہر، جرمن کمپنی کی رپورٹ
ریاض سہیل بی بی سی اردو ڈاٹ کام، کراچی
  • 6 گھنٹے پہلے
_108758302_chars1.jpg

تصویر کے کاپی رائٹGETTY IMAGES
Image captionاگر سگریٹ پر نافذ ٹیکس کی شرح سے چرس پر بھی ٹیکس نافذ کر دیا جائے تو پاکستان سالانہ ساڑھے 13 کروڑ ڈالرز سے زائد کما سکتا ہے

پاکستان کا سب سے بڑا شہر کراچی دنیا میں سب سے زیادہ چرس استعمال کرنے والے شہروں کی فہرست میں دوسرے نمبر پر آ گیا ہے۔ اس فہرست میں امریکہ کا شہر نیو یارک پہلے نمبر پر ہے۔

جرمن کمپنی اے بی سی ڈی کی تحقیق کے مطابق نیو یارک میں سالانہ 77 ٹن سے زائد چرس استعمال کی جاتی ہے جبکہ دوسرے نمبر پر کراچی آتا ہے جہاں 42 ٹن چرس پھونکی جاتی ہے۔ انڈین دارالحکومت نئی دہلی میں 38 ٹن سے زائد چرس پی جاتی ہے۔

’اے بی سی ڈی‘ دنیا میں چرس کو قانونی حیثیت دلانے سے حوالے سے جاری ایک مہم کا حصہ ہے۔

کینابس درحقیقت پودوں کی ایک قسم ہے جسے دنیا کے مختلف علاقوں میں مختلف طریقوں سے استعمال کیا جاتا ہے۔ امریکہ میں اس کے پتوں کو جلا کر پھونکا جاتا ہے جبکہ برِصغیر میں اس کے پتوں سے چرس بنا کر استعمال کی جاتی ہے۔

اس تحقیقی رپورٹ میں چرس استعمال کرنے والے دس بڑے شہروں کا ذکر کیا گیا ہے۔ ان دس شہروں میں کراچی، مصر کا دارالحکومت قاہرہ اور برطانیہ کا دارالحکومت لندن وہ شہر ہیں جہاں چرس کا استعمال مکمل طور پر غیر قانونی ہے۔

دوسری جانب نیویارک، نئی دہلی، ممبئی، شکاگو، ماسکو اور کینیڈا کے شہر ٹورنٹو میں اس کے استعمال کی جزوی طور اجازت ہے۔ اس فہرست میں صرف ایک شہر لاس اینجلس ایسا ہے جہاں چرس کا استعمال مکمل طور پر قانونی حیثیت رکھتا ہے۔

رپورٹ میں چرس کی کھپت پر ٹیکس لگا کر آمدن حاصل کرنے کا بھی حوالہ دیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق اگر پاکستان صرف اپنے مقبول برانڈز کے سگریٹ پر نافذ ٹیکس کی شرح سے چرس پر بھی ٹیکس نافذ کر دے تو اس کو سالانہ ساڑھے 13 کروڑ ڈالرز سے زائد آمدن ہو سکتی ہے۔

_108758366_chars5.jpg

تصویر کے کاپی رائٹGETTY IMAGES
Image captionبرصغیر میں لوگ صدیوں سے چرس اور گانجے کا استعمال کرتے آئے ہیں، تمباکو کے ساتھ استعمال کے علاوہ اس کا ادویات میں بھی استعمال کیا جاتا ہے

اگر یہ ٹیکس امریکہ میں چرس پر نافذ ٹیکس کے تناسب سے لگایا جائے تو پاکستان تقریباً چار کروڑ 10 لاکھ ڈالر کی آمدن حاصل کر سکتا ہے۔ اینٹی نارکوٹکس فورس کی ایک رپورٹ کے مطابق سنہ 2016 میں پاکستان سے 427 من کینابس/گانجا ضبط کیا گیا۔

برصغیر میں لوگ صدیوں سے چرس اور گانجے کا استعمال کرتے آئے ہیں، تمباکو کے ساتھ استعمال کے علاوہ اس کا ادویات میں بھی استعمال کیا جاتا ہے۔

اس سے قبل رواں سال اقوام متحدہ کے منشیات کی روک تھام کے ادارے کی جانب سے جاری کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ گانجا دنیا میں کاشت کی جانے والی سب سے بڑی منشیات ہے اور اس کے علاوہ کوک کی کاشت میں اضافہ ہو رہا ہے۔

سنہ 2016 کے مقابلے میں 17 فیصد کمی کے باوجود سنہ 2017 میں 3 لاکھ 46 ہزار ہیکٹرز پر غیر قانونی طور پر افیون کی کاشت کی گئی۔ یہ تعداد ایک دہائی قبل کی گئی کاشت سے 60 فیصد زیادہ ہے۔

افغانستان اور میانمار کے بعد افیون کی سب سے زیادہ کاشت میکسکو میں کی جاتی ہے۔ یہ تینوں ممالک دنیا میں منشیات کی منڈی میں استعمال ہونے والی 96 فیصد افیون پیدا کرتے ہیں۔

اقوام متحدہ کے منشیات اور جرائم کے بارے میں ادارے کی رپورٹ کے مطابق عالمی طور پر ایک کروڑ 88 لاکھ افراد گانجے کے عادی ہیں۔ اس کا سب سے زیادہ استعمال شمالی امریکہ، نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا سمیت بحرالکاہل، مشرقی اور وسطی افریقہ کے ممالک میں کیا جاتا ہے۔

_108758304_chars2.jpg

تصویر کے کاپی رائٹGETTY IMAGES
Image captionپاکستان دنیا میں منشیات کی غیر قانونی ترسیل کا ایک اہم روٹ ہے جہاں سب سے زیادہ ہیروئین اور گانجا پکڑا گیا ہے

پاکستان دنیا میں منشیات کی غیر قانونی ترسیل کا ایک اہم روٹ ہے جہاں سب سے زیادہ ہیروئین اور گانجا پکڑا گیا ہے۔ اقوام متحدہ کی منشیات کی ’طلب اور فراہمی‘ کے بارے میں عالمی رپورٹ کے مطابق 71 رکن ممالک میں منشیات پکڑنے کے 25 لاکھ کیسز ہوئے جن میں ترتیب وار گانجا، ہیروئین اور کوکین پکڑی گئی۔

سپین کے بعد پاکستان اور مراکش ایسے ممالک ہیں جہاں سب سے زیادہ گانجا پکڑا گیا۔ اسی طرح سب سے زیادہ ہیروئین افغانستان اور اس کے بعد پاکستان اور ایران سے قبضے میں لی گئی جو دونوں افغانستان کے پڑوسی ممالک ہیں۔

عالمی رپورٹ کے مطابق دنیا میں نشے کے شکار افراد کی تعداد تین کروڑ 50 لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے۔ سنہ2017 میں منشیات کے استعمال کی وجہ سے 5 لاکھ 85 ہزار سے زائد افراد کی ہلاکت ہوئی۔
 
Top