کراچی والوں کا کمال: ساتویں عالمی اردو کانفرنس

arifkarim

معطل
اردو کے ممتاز فکشن نگار انتظار حسین نے کہا ہے کہ کراچی میں سات سال پہلے جب پہلی اردو کانفرنس کا انعقاد ہوا تو کوئی سوچ نہیں سکتا تھا کہ یہ کانفرنس تواتر کے ساتھ منعقد ہوتی رہے گی۔
وہ کراچی آرٹس کونسل کی ساتویں عالمی اردو کانفرنس کے افتتاحی اجلاس سے خطاب کر رہے تھے۔
ان کا کہنا تھا کہ کراچی بلاشبہ دمشق سے آگے بڑھ گیا ہے اور کراچی والوں نے کمال کر دکھایا ہے۔ لاہور والوں نے یہاں کی دیکھا دیکھی کانفرنسیں شروع کیں اور اب کراچی، لاہور کے بعد اسلام آباد میں بھی اردو کانفرنسیں منعقد ہو رہی ہیں۔
صدر مجلس نے مزید کہا کہ ایک طرف قیامت مچی ہوئی ہے تو دوسر ی طرف ادب کی کانفرنسیں جاری ہیں۔ جو لوگ موت سے بھاگتے ہیں وہ دراصل موت کی طرف بھاگتے ہیں۔
افتتاحی اجلاس میں کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے بھارت سے آئے ہوئے مندوب ڈاکٹر قاضی افضال حسین نے کہا کہ انسان کا زبان سے تعلق دو سطحوں پر ہوتا ہے۔ ایک سطح خلقی ہوتی ہے اور دوسری معاشی۔
ان کا کہنا تھا کہ برصغیر میں اردو زبان کل بھی موجود تھی اور ترسیلی صلاحیت ہونے کی بنا پر یہ زبان آج بھی اپنی پوری توانائی کے ساتھ موجود ہے۔
سابق شیخ الجامعہ کراچی ڈاکٹر پیرزادہ قاسم نے کہا کہ اردو ادب کی یہ سب سے بڑی کانفرنس ہے۔ زبان، ادب اور ثقافت کو موجودہ صورتِ حال میں دیکھنا چاہیے، معاشرہ بدلتا رہتا ہے، تاریخ ہمیں بتاتی ہے کہ اقلیت میں رہنے والی ثقافت کبھی پروان نہیں چڑھتی۔ ہمیں اپنی زبان، ثقافت اور ادب کی مثبت باتوں پر گہری نظر رکھنی چاہیے۔
سکریٹری آرٹس کونسل محمد احمد شاہ نے خطبۂ استقبالیہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ ہر زبان ایک تہذیب کو جنم دیتی ہے۔ اردو نے بھی ایک تہذیب کو جنم دیا ہے۔ افراد اداروں کو متحرک رکھنے والی قوت ہوتے ہیں۔ یہ دلوں سے دلوں کے تعلق کا اور تہذیب کا تہذیب سے رشتہ ہے۔
احمد شاہ نے کہا کہ اردو کا دیگر تمام زبانوں سے رشتہ ہے۔ آپ پوری نیک نیتی سے جوبھی کام کرتے ہیں تو فطرت کی تمام قوتیں آپ کے ساتھ ہو جاتی ہیں۔ ہم مسلسل اردو کی ترقی و ترویج کے کوشاں ہیں اور انشاء اللہ رہیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ ثقافتی اجتماع ہے۔ اردو ادب کی عظیم شخصیات یہاں موجود ہیں۔ یہ ایک ربط باہمی ہے۔ یہ سلسلہ رکنے والا نہیں۔ جس میں آپ سب لوگ شامل ہیں کیوں کہ یہ عظیم اجتماع نفرتوں کو زائل کرنے کی حقیر سی کوشش ہے۔ یہ شہر ابھی بانجھ نہیں ہوا، مردہ نہیں ہوا۔

اس موقعے پر عالمی شہرت یافتہ پاکستانی رقاصہ شیما کرمانی اور ان کے گروپ نے رقص کا خوب صورت مظاہرہ کیا
افتتاحی اجلاس کے صدر الصدور انتظار حسین تھے اور مجلس صدارت میں عبداللہ حسین، مسعود اشعر، ضیامحی الدین، ڈاکٹر افضال حسین، افتخار عارف، پروفیسر سحر انصاری، ڈاکٹر پیر زادہ قاسم، مستنصر حسین تارڑ، عطاالحق قاسمی، خلیل طوق ار، رضا علی عابدی اور صدر آرٹس کونسل پروفیسر اعجاز احمد فاروقی پر مشتمل تھی۔
افتتاحی اجلاس کے بعد ممتاز مزاح نگار مشتاق احمد یوسفی کی نئی کتاب ’شامِ شعرِ یاراں‘ کی تقریب اجرا ہوئی جس کی صدارت ممتاز شاعرہ زہرہ نگاہ نے کی۔
زہرہ نگاہ نے کہا کہ مشتاق یوسفی نے اپنی تحریروں سے ہمیں جینے اور مسکرانے کا موقع دیا ہے۔ طنز و مزاح ایسی صنف ہے جس میں لکھنے والے کی ذات کے زاویے کھل کر سامنے آتے ہیں۔
ضیا محی الدین نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم بہت خوش قسمت ہیں کہ بقول ابن انشا ’ظرافت کے عہدِ یوسفی میں جی رہے ہیں۔‘
افتخار عارف کا کہنا تھا کہ مشتاق یوسفی کی پہلی چار کتابوں میں دس دس برس کا وقفہ ہوتا تھا اور اب 25 سالوں کے وقفے کے بعد مشتاق یوسفی کی پانچویں کتاب سامنے آئی ہے۔
مصور شاہد رسام نے اس موقع پر مشتاق احمد یوسفی کی تصویر ذاتی تجربات و واقعات کی روشنی میں دکھائی۔
مشتاق یوسفی کی کتاب کی تقریب اجرا کے لیے مجلسِ صدارت انتظار حسین، ضیا محی الدین، عبداللہ حسین، افتخار عارف، عطاالحق قاسمی، انور مقصود، مستنصر حسین تارڑ، آغا ناصر، ڈاکٹر فاطمہ حسن، مصور شاہد رسام، صوبائی وزیر فیصل سبزواری اور کمشنر کراچی شعیب احمد صدیقی مجلسِ صدارت میں تھے۔
تیسرا آخری سیشن کلاسیکی رقص پر مبنی تھا جس میں عالمی شہرت یافتہ پاکستانی رقاصہ شیما کرمانی اور ان کے گروپ نے رقص کا خوب صورت مظاہرہ کیا۔
آرٹس کونسل کی جانب سے شیماکرمانی کو سماجی خدمات پر اوکسفرڈ کی سربراہ امینہ سید اور احمد شاہ نے خصوصی شیلڈ پیش کی۔
http://www.bbc.co.uk/urdu/entertainment/2014/10/141017_karachi_literary_conference_zis
 

arifkarim

معطل
کراچی میں ساتویں عالمی اردو کانفرنس جاری
آرٹ کونسل آف پاکستان کے زیر اہتمام ساتویں عالمی ادبی کانفرنس جمعرات سولہ اکتوبر سے جاری ہے۔ اس چار روزہ اجتماع میں پڑوسی ممالک بھارت اور ایران سمیت دنیا بھر سے ادیب، دانشور اور شعرا کرام شرکت کر رہے ہیں۔
ساتویں عالمی ادبی کانفرنس کے پہلے روز اسٹیج پر دیگر نامور ادبی شخصیات کے ساتھ ساتھ ناول و افسانہ نگار انتظار حسین بھی (دائیں سے دوسرے) نظر آ رہے ہیں
ساتویں عالمی ادبی کانفرنس کے پہلے روز اسٹیج پر دیگر نامور ادبی شخصیات کے ساتھ ساتھ ناول و افسانہ نگار انتظار حسین بھی (دائیں سے دوسرے) نظر آ رہے ہیں
آرٹس کونسل آف پاکستان کے سبزہ زار پر منعقدہ افتتاحی تقریب میں ملک کے سب سے بڑے مزاح نگار مشتاق احمد یوسفی کی نئی کتاب ’شامِ شعرِ یاراں‘ کی رونمائی بھی کی گئی۔ ممتاز اداکار اور براڈکاسٹر ضیاء محی الدین نے مشتاق احمد یوسفی کی تحریر کو اپنی آواز سے سجاتے ہوئے مزاح نگاری کے اِس بے تاج بادشاہ کو خراج تحسین پیش کیا۔
معروف شاعر امجد اسلام امجد نے ڈوئچے ویلے سے گفتگو میں کہا کہ ’زندگی میں کچھ چیزیں ہیں، جنہیں انسان بڑے فخر کےساتھ پیش کرتا ہے تو یوسفی صاحب کے ساتھ محبت کا چالیس سال پرانا رشتہ ہے‘۔
ساتویں عالمی ادبی کانفرنس کے ایک سیشن کا منظر، حاضرین ہمہ تن گوش ہیں
ساتویں عالمی ادبی کانفرنس کے ایک سیشن کا منظر، حاضرین ہمہ تن گوش ہیں
کراچی یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر پیرزادہ قاسم کا کہنا تھا کہ عالمی اردو کانفرنس گذشتہ سات برسوں کے دوران دنیا بھر میں اردو زبان و ادب کا ایک اہم حوالہ بن چکی ہے اور مستقبل میں آنے والوں پر یہ ذمہ داری عائد ہو گئی ہے کہ وہ اس روایت کو جاری و ساری رکھیں۔ انہوں نے کہا کہ معاشرے میں ادب و ثقافت اب ترجیحات میں شامل نہیں رہے اور اگر یہی سلسلہ جاری رہا تو ہماری ادبی سمجھ بوجھ ختم ہو جانے کا بھی خدشہ ہے۔
مشہور شاعرہ زہرہ نگاہ کا کہنا تھا کہ اردو کانفرنس نے شہر قائد کو نئی پہچان دی ہے:’’پوری دنیا میں ہمارے شہر کراچی کی خبریں خراب ہی خراب جاتی ہیں۔ یہ بہت اچھی بات ہے کہ اسی شہر میں اتنی بڑی اردو کانفرنس ہو رہی ہے، جس میں بڑے بڑے لوگ شریک ہیں اور اپنے خیالات کا اظہار کر رہے ہیں اور مجمعے کو دیکھ کر بہت اچھا لگتا ہے۔‘‘
کانفرس میں دنیا بھر سے آئے ہوئے ادیبوں اور شاعروں نے کانفرنس میں مقالے پڑھے۔ بھارت سے آئے ہوئے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی شعبہٴ اردو کے سربراہ قاضی افضال حسین نے اپنے خطاب میں کہا کہ زبان انسان کی افرادی اور معاشرتی ضرورت ہی نہیں بلکہ ہمارے اظہار و بیان کا بھی اہم ترین ذریعہ ہے۔ پاکستان کے مایہ ناز ادیب انتظار حسین کا کہنا تھا کہ انہیں پہلی کانفرنس کے بارے میں سن کر تعجب ہوا تھا کہ کراچی جیسے شہر کے ماحول میں یہ ممکن کیسے ہو گا لیکن سات برس سے مسلسل کانفرنس کا انعقاد جاری ہے اور اب یہ کانفرنس لاہور اور اسلام آباد تک جا پہنچی ہے۔
شاعر افتخار عارف، براڈکاسٹر ضیاء محی الدین، شاعرہ زہرہ نگاہ، کالم نگار عطاء الحق قاسمی اور دیگر ممتاز مزاح نگار مشتاق احمد یوسفی (درمیان میں) کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے
شاعر افتخار عارف، براڈکاسٹر ضیاء محی الدین، شاعرہ زہرہ نگاہ، کالم نگار عطاء الحق قاسمی اور دیگر ممتاز مزاح نگار مشتاق احمد یوسفی (درمیان میں) کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے
کانفرنس کے منتظم اور آرٹس کونسل کے صدر احمد شاہ نے ڈوئچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ زبان کی تہذیب اور اقدار ہوتی ہیں اور ہم نے اردو کی تہذیب اور قدروں کا اجتماع منعقد کیا ہے۔ فیض اور صادقین جیسی شخصیات اردو سے وابستہ رہی ہیں، ہمارا کام اس دور میں ایسے لوگوں کو جمع کرنا ہے اور ان کے ذریعے اپنی تہذیب کو متعارف کرانا ہے۔
کانفرنس کے پہلے روز کا اختتام معروف کلاسیکل ڈانسر شیما کرمانی کی دل موہ لینے والی پرفارمنس پر ہوا۔ لیکن اردو کے دیوانوں کے لیے آئندہ تین دن تک جاری رہنی والی نشستوں میں ابھی بہت کچھ باقی ہے۔ دوسرے روز اردو کے جدید ناول اور افسانے، اردو کو درپیش مسائل اور اس کے مستقبل، بیاد رفتگاں، اردو کی نئی بستیاں اور تراجم کی روایت کے حوالے سے اجلاس منعقد ہو رہے ہیں۔ صفیہ اختر اور جاوید اختر کے نام ایک شام میں جاوید اختر کے شعری مجموعے لاوا کی تقریب اجراء بھی منعقد کی جائے گی۔ اس کے علاوہ اردو اور پاکستانی زبانوں کے رشتوں، ذرائع ابلاغ اور زبان اور ترقی پسند تحریک کے اردو ادب پر اثرات کے عنوانات پر مباحثوں کا بھی انعقاد ہو گا۔ تیسرے روز کا اختتام ایک عالمی مشاعرے پر ہو گا جبکہ آخری روز اختتامی تقریب سے پہلے حالی و شبلی کے جشن صد سالہ کے موضوع پر ایک مذاکرہ بھی ہو گا۔
http://www.dw.de/کراچی-میں-ساتویں-عالمی-اردو-کانفرنس-جاری/a-18001096?maca=urd-rss-urd-all-1497-rdf
 

arifkarim

معطل
امید ہے یہ ساتویں اردو عالمی کانفرنس بھی پچھلوں کی طرح کھودا پہاڑ نکلا چوہا کے مصداق بیکار ہی ثابت ہوگی جب اس قسم کی لایعنی باتیں وہاں زیربحث آئیں گے:
“When there are five children being born in every house in the country, there is no danger to religion or to Urdu,” quipped writer, journalist and broadcaster Raza Ali Abidi, sounding optimistic about Urdu’s survival.​
http://tribune.com.pk/story/777622/urdu-must-build-its-own-empire-of-knowledge-advise-experts/
 
Top