جاسمن

لائبریرین
کراچی میں بین الاقوامی اردو کانفرنس

آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے زیر اہتمام دسویں عالمی اُردو کانفرنس کا آغاز ہوگیا۔21 دسمبر سے شروع ہو کر پانچ روز جاری رہنے والی اس کانفرنس میں دُنیا بھر سے آئے ہوئے دانش ور، شعراء اور ادیب مختلف موضوعات پر مقالات پیش کریں گے۔

افتتاحی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مہمانِ خصوصی صوبائی وزیر ثقافت سید سردار علی شاہ نے کہاکہ سیاست نے برصغیر کو توڑا تھا اور اُردو نے برصغیر کو جوڑ رکھا ہے۔ ’’ہم ہر طرح کی شدت پسندی کا مقابلہ ادب و ثقافت سے کرسکتے ہیں۔ دہشت گردوں اور تنگ نظروں کے خلاف تخلیق کاروں کا بڑا کردار ہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہاکہ جس کراچی کے کونے پر زہرہ نگاہ سمیت دیگر شعراء بیٹھے ہوں، لندن میں رضا علی عابدی ہوں، جرمنی میں عارف نقوی ہوں اور دہلی میں شمیم حنفی ہوں تو اُردو کو کیا خطرہ ہوسکتا ہے۔ انہوں نے آرٹس کونسل کی انتظامیہ کو مبارک باد دی کہ انہوں نے گزشتہ 10سالوں سے اُردو کا میلہ بہت خوبصورت طریقے سے سجا رکھا ہے اور مختلف علاقوں سے آنے والے شعراء اور ادیبوں کو کراچی میں جمع کرکے محبت کے پیغام کو عام کیا ہے۔

صدر آرٹس کونسل محمد احمد شاہ کا ’’عہد ِمشتاق احمد یوسفی‘‘ کے حوالے سے خطبہء استقبالیہ پیش کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’آج ہم سب مشتاق احمد یوسفی کے عہد میں زندہ ہیں۔ ان کی طبیعت کافی ناساز ہے ہم سب کی دُعا ہے کہ اللہ تعالیٰ انہیں صحت و تندرستی عطا فرمائے۔‘‘


انہوں نے کہاکہ مشتاق احمد یوسفی نے اُردو ادب کی جس طرح خدمت کی ہے وہ سب کے سامنے ہے، ’’وہ اُردو کے آخری بڑے ادیب ہیں ان کی تحریروں میں جو شگفتگی نظر آتی ہے، وہ قاری کو بے اختیار مسکرانے پر مجبور کردیتی ہے۔‘‘

اس موقع پر احمد شاہ کی دعوت پر ناپا کے چیرمین اداکار وممتاز براڈ کاسٹر ضیاء محی الدین کا حاضرین نے کھڑے ہوکر استقبال کیا۔ ضیاء محی الدین نے ’’عہد ِمشتاق احمد یوسفی ہمارا اعزاز‘‘ کے عنوان سے مشتاق احمد یوسفی کی شگفتہ تحریروں سے کچھ اقتباسات بھی پڑھ کر سنائے، جس پر حاضرین نے بھرپور داد دی اور بہت محظوظ ہوئے۔ اس موقع پر ممتاز دانشور افتخار عارف، شمیم حنفی، امینہ سید اور دیگر بھی موجود تھے۔



آرٹس کونسل آف پاکستان کراچی کے زیر اہتمام اٹھائیس نومبر سے لے کر یکم دسمبر تک منعقد ہونے والی اس چار روزہ کانفرنس میں پاکستان کے ساتھ ساتھ دنیا بھر سے آئے ہوئے مندوبین شریک ہوئے، جن کا کہنا تھا کہ ایسے نامساعد حالات میں اتنی شاندار کانفرنس کا انعقاد کراچی کے شہریوں کے بلند حوصلے کی غمازی کرتا ہے۔



کراچی نے لگاتار چھٹے سال عالمی اردو کانفرنس کے کامیاب انعقاد سے ایک دنیا کو یہ پیغام دیا ہے کہ آئے دن کی بد امنی اور دہشت گردی سے متاثرہ اِس شہر کے باسی تمام تر تشدد کے باوجود اردو زبان سے گہری جذباتی وابستگی رکھتے ہیں۔ معروف شاعر امجد اسلام امجد کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے۔

ہندوستان سے آئے ہو ئے مہمان دانش ور شمیم حنفی نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے کہا،’’دس سال سے میں اس مجمع کو دیکھ رہا ہوں۔ زبان و ادب اور سنجیدہ مسائل پر گفتگو کے لیے یہ زمانہ سازگار ہے۔اس طرح کی کانفرنسوں میں ادب اور ثقافت کو تقویت ملتی ہے۔

دسویں عالمی اُردو کانفرنس میں شریک مہمانوں کی تعداد اتنی زیادہ تھی کہ اس کانفرنس کے لیے مختص ہال کی گنجائش کم پڑ گئمیں جگہ کم رہ گئی اور باہر موجود افراد کو پروجیکٹر کی مدد سے کانفرنس کی کارروائی براہ راست دکھائی جاتی رہی۔

پہلے دن کا اختتام پر آہنگ خسروی میں معروف قوال ایاز فرید اور ابو محمد نے امیر خسرو کا کلام پیش کرکے سماں باندھ دیا۔
کراچی میں بین الاقوامی اردو کانفرنس | فن و ثقافت | DW | 22.12.2017
 
Top