راحت اندوری کبھی اکیلے میں مل کر جھنجوڑ دوں گا اسے ::راحت اندوری

کبھی اکیلے میں مل کر جھنجوڑ دونگا اُسے
جہاں جہاں سے وہ ٹوٹا ہے جوڑ دونگا اُسے

مجھے ہی چھوڑ گیا یہ کمال ہے اُس کا
ارادہ میں نے کیا تھا کہ چھوڑ دونگا اُسے

پسینہ بانٹتا پھرتا ہے ہر طرف سورج
کبھی جو ہاتھ لگا تو نچوڑ دونگا اُسے

مزہ چکھا کے ہی مانا ہوں میں بھی دُنیا کو
سمجھ رہی تھی کہ ایسے ہی چھوڑ دونگا اُسے

بچا کہ رکھتا ہے خود کو وہ مجھ سے شیشہ بدن
اُسے یہ ڈر ہے کہ میں توڑ پھوڑ دُونگا اُسے

راحت اندوری
 
Top