محمد خلیل الرحمٰن
محفلین
کاش ہم بچہ ہی رہتے
عبیداللہ علیم
فلسفی بولے
زمیں کے ہاتھ میں اک شاخ ہے زیتون کی
بجھ گئی تو بجھ گئی اور کھِل اٹھی تو کھِل اٹھی
ہم ہی مر جائیں گے اک دن وقت تو مرتا نہیں
کاش ہم بچہ ہی رہتے
اور کبھی نہ ٹوٹنے والے کھلونے کھیلتے
عبیداللہ علیم
فلسفی بولے
زمیں کے ہاتھ میں اک شاخ ہے زیتون کی
بجھ گئی تو بجھ گئی اور کھِل اٹھی تو کھِل اٹھی
ہم ہی مر جائیں گے اک دن وقت تو مرتا نہیں
کاش ہم بچہ ہی رہتے
اور کبھی نہ ٹوٹنے والے کھلونے کھیلتے