ڈاکٹر عبداللہ عباس ندوی : ماہر القادری کی آخری سانس

تلمیذ

لائبریرین
تلمیذ
معاف کیجے گا، 31 مارچ کے احوال میں یاد رفتگاں سے متذکرہ خاکے شامل کرچکا تھا، سہو ہوا:
http://www.urduweb.org/mehfil/threads/پرانی-کتابوں-کا-اتوار-بازار-31-مارچ،-2013-چند-نایاب-کتابیں.62038/#post-1261149
شکریہ @راشداشرف صاحب۔ لیکن میری مذکورہ بالا پوسٹ دوبارہ ملاحظہ کیجئے ۔ میں نے ہاشم رضا صاحب کی کسی کتاب کے ضمن مین گذارش کی تھی۔
 

راشد اشرف

محفلین
@سیدزبیر

سید زبیر
آپ کی اس محنت کو بزم قلم و دیگر فورمز پر آپ کے شکریے کے ساتھ پیش کیا تھا۔ جوابات ملاحظہ کیجیے:
ضمیر جعفری کے قرابت دار ضامن جعفری صاحب کا پیغام:

عزیزم راشد!
اس تحریر کو پڑھنے کا موقع فراہم کرنے پر ممنون ہُوں۔ کیا زبان، کیا اندازِ بیان اور کیا روانی ہے۔
’’رہتا نہیں انسان تو ہوتے نہیں غم بھی سو جائیں گے اک روز زمیں اوڑھ کے ہم بھی
کون جانتا تھا کہ ابھی چند ہی لمحوں میں ا س حقیقت کی تجلی ہونے والی ہے احسان صاحب نے جو حقیقت الفاظ میں بیان کی ہے ماہر صاحب جان دے کر اس میں جان ڈال دیں گے‘‘۔۔۔۔
اور یہ کہ ۔۔۔
’’قبر کے چو کھٹے خالی ہیں انہیں مت بھولوجانے کب کونسی تصویر لگادی جائے
کون جانتا تھا کہ ابھی چند منٹوں کے بعد ایک تصویر بڑی دلآویز اور محبوب تصویر اس چوکھٹے میں لگنے والی ہے اور نہ اس کو پتہ ہے اور نہ کسی کو معلوم ۔‘‘
مندرجہ بالا اشعار نے زندگی کی دو بہت بڑی حقیقتوں کی کتنی خوبصورتی سے عکاسی کی ہے۔
خیر اندیش ضامن جعفری
----
امریکہ میں مقیم ادیب و براڈ کاسٹر امین ترمذی صاحب:
واہ واہ راشد واہ۔۔ گو کہ میری نظر میں یہ منظر موجود تھا اور میں بالکل اسی طرح اپنے ریڈیو پروگرام میں سامعین کو کئی بار سنا بھی چکا ہوں لیکن ان خوبصورت الفاظ میں اس کی عکاسّی۔ کیا کہنے۔ مجھے یوں لگا کہ یہ سب میرے لئے بالکل نئی بات ہے اللہ تمہیں خوش رکھے کہ اس کاوش سے بہتوں نے ماہر صاحب کے بارے میں یہ خوبصورت تحریر پڑھی۔ جزاک اللہ۔
---------
معروف ادیبہ محترمہ عابدہ رحمانی:
راشد بەت پیاری تحریر ەے اسطرح کا جانا جانے والے کے لیئے آسانی کا باعث ەوتاەےلیکن لواحقین کو تا دیر یقین نەیں آتا ۔۔۔
--------------------------------
 

راشد اشرف

محفلین
@سیدزبیر

ہندوستان سے عبدالمتین منیری صاحب کا پیغام:

مولانا ڈاکٹر عبد اللہ عباس ندوی رحمۃ اللہ علیہ چوٹی کے محقق اور ادیب تھے ، نعتیہ شاعری پر آپ کی کتاب اتھارٹی کی حیثی رکھتی ہےرابطہ عالم اسلامی مکہ مکرمہ کے انگریزی جرنل کے مدیر اور دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنو کے معتمد تعلیمات اور تعمیر حیات لکھنو کے کچھ عرصہمدیر تھے ، آپ کی آب بیتی میں بہار کے علماء و مشائخ کا تذکرہ اور گزشتہ صدی کی پانچویں اور چھٹی دہائی میں سعودی عرب کے حالاتکے تعلق سے نادر معلومات کی حامل ہے ۔ ہم نے سیرت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم پر آپ کے عالمانہ خطبات اور ایک ویڈیو تقریر اردو آڈیو ڈاٹ کام اور بھٹکل ٹی وی ڈاٹ کام پر پیش کی ہے۔یہ ہمارے لئے مسرت کا مقام ہے کہ اپنے ویب سائٹ پر ہم نے جدہ مشاعرہ کی مکمل ریکارڈنگ پیش کی ہے۔ اس میں مولانا ماہر القادری کی آواز میںاکیس نعتیں نظمیں اور غزلیں پیش کی ہیں ۔ اس وقت آپ کے سامنے ابو الاثر حفیظ جالندھری کی نظمبہشت میں بھی ملا ہے مجھے عذاب شدیدیہاں پہ مولوی صاحب ہیں میرے ہمسائےاور اس پر ماہر صاحب کا تبصرہ اور اکھڑتی سانسوں کی ریکارڈنگ کی لنک پیش خدمت ہے ۔ کلک کریں اور محظوظ ہوں۔ http://www.bhatkallys.com/audio/?sermon_id=330
 

راشد اشرف

محفلین
محمد علی صاحب، آسٹریلیا سے:

Dear Rashid and Amin Sahiban
Buhut shukriya mujhay is tehreer ko parhnay ka mauqa dainay ka.
I remember when in my student days Maulana MahirulQadri used to come to attend Karachi University Student Union functions ( Alas Students Unions do not exist any more).
Mahir Sahab was a great person and poet. Allah unhain karwat karwat Jannat naseeb karay (Amen).
W'salam
Mohammed Ali
 
Top