چین نے انٹرنیٹ فلڑنگ کے قانون کا نفاذ مؤخر کردیا

فخرنوید

محفلین
chinainternet.jpg


وائس آف پاکستان۔۔۔۔۔۔ چینی حکومت نے اس متنازع قانون کے نفاذ کو ملتوی کردیا ہے جس کے تحت ملک میں فروخت کیے جانے والے تمام نئے کمپیوٹروں میں انٹرنیٹ فلٹر کرنے والے سافٹ ویئر کو لازمی قرار دیا گیا تھا۔

چین کے سرکاری خبررساں ادارے سنہوا نے منگل کے روز ایک مختصر رپورٹ جاری کی جس میں وزارت صنعت اور انفارمیشن ٹیکنالوجی کا حوالہ دیا گیا ہے۔

اس رپورٹ میں ،جو اس سے ایک روز پہلے سامنے آئی جب اس حکم نامے کومؤثر ہوناتھا، اس حکم کے نفاذ کے بارے میں کوئی نئی تاریخ دیے بغیر کہا گیا ہے کہ وزارت اس حکم کے بارے میں مسلسل آرا اکھٹی کرتی رہے گی۔

وزارت کےمطابق کمپیوٹر بنانے والی کچھ کمپنیوں نے کہا ہے کہ انہیں نئے کمپیوٹروں میں گرین ڈیم یوتھ اسکارٹ نامی سافٹ ویئر کو بڑے پیمانے پر انسٹال کرنے کے لیے اضافی وقت درکار ہے۔

وزارت کے ایک ترجمان نے سنہوا کو بتایا کہ وہ سکولوں اور انٹرنیٹ کیفوں میں اس سافٹ ویئر کو مفت ڈاؤن لوڈ اور انسٹال کرنے کی سہولت مسلسل فراہم کرتی رہے گی۔

چین میں انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں نے اس نئے قانون کی مخالفت کے اظہار کے لیے یکم جولائی کو آن لائن سرگرمیوں کے ایک بائیکاٹ کی اپیل کی تھی۔

چین میں نقادوں کا کہنا ہے کہ اس پروگرام کو انٹرنیٹ استعمال کرنے والوں کی جاسوسی کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے۔انہوں نےاس بارے میں بھی اپنے خدشات کا اظہار کیا ہے کہ اس سے کمپیوٹروں کو سیکیورٹی کے خطرات کا سامنا بھی ہوتا ہے اوراسے انٹرنیٹ کی ان سائٹس کو بھی بلاک کرنے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے جنہیں چین سیاسی طورپر جارح محسوس کرے۔

چین کی صنعت اور اطلاعات کی وزارت نے کہاہے کہ یہ سافٹ ویئر بچوں کو مخرب الاخلاق اور تشدد آمیز مواد سے بچانے کے لیے درکارہے۔ چین کا کہنا ہے کہ اس سافٹ ویئر کا استعمال رضاکارانہ طورپر ہوگا اور کمپیوٹر کے مالک اس پروگرام کو اپنے کمپیوٹر سے نکال بھی سکیں گے۔

بشکریہ: وائس آف پاکستان
 
Top