چینی بحران کی رپورٹ وزیراعظم کو پیش، جہانگیر ترین کے ملوث ہونے کا انکشاف

اس سب کا ذمہ دار ہماری نظر میں تو محکمۂ زراعت ہی ہے۔ بار بار کاشتکار کو ہٹاکر خود ہل جوتنے لگ جاتا ہے یہ زراعتی محکمہ۔ کاشتکار کو کھیتی بونے دیں۔ جب کئی سال زمین پیداوار دیتی رہے گی تب کہیں جاکر کاشتکاری نظام بہتر ہوگا۔

محکمۂ زراعت کا کام امریکن سُنڈی سے بچاؤ کی تراکیب کرنا ہے باقی کام کسان ہی کرے تب اس میں اعتماد بڑھے گا اور وہ بہتر فصل کاشت کرنے کے قابل ہوگا۔
 

جاسم محمد

محفلین
الحمدللہ کہ پچھلے دو سالوں میں صادق اور امین وزیرِ اعظم نیازی نے یہ سبسڈی دی، خود بھی کھایا آوروں کو بھی کھلایا۔ ھٰذا من فضل ربی۔
انکوائری رپورٹ کے مطابق وزیر اعظم کے زیر نگرانی ای سی سی نے کوئی سبسڈی نہیں دی۔ ہاں وزیر اعلی پنجاب نے قریبا ۳ ارب روپے کی سبسڈی دی جس کی وجہ سے وہ شامل تفتیش ہیں۔
باقی ۲۵ ارب روپے کی سبسڈی ن لیگ حکومت نے دی جس کا اعتراف خود سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی ایک انٹریو میں کر چکے ہیں
 

جاسم محمد

محفلین
ان کا کہنا تھا کہ 11 مئی کو مراد علی شاہ کو نوٹس ملا جس پر انہوں نے کمیٹی کے سامنے نہ جانے کا فیصلہ کیا اور دو مرتبہ ملنے والے نوٹسز پر دونوں مرتبہ جواب دیا کہ یہ آپ کے دائرہ اختیار میں نہیں۔
سندھ میں پیپلز پارٹی کے لیڈران کو عوامی احتساب (انتخابات) کے پیچھے چھپ کر 12 سال سے لوٹ مار کرنے کا دائرہ اختیار ہے۔ البتہ چینی انکوائری کمیشن کے سامنے پیش ہو کر بیان ریکارڈ کروانے کا دائرہ اختیار نہیں۔
 

ابن آدم

محفلین
جب واپس لگا دینا ہوتا ہے تو ہٹاتے ہی کیوں ہو؟
تاکہ انعام کے طور پر اس سے بڑا عہدہ دیں. اور عوام کو بھی بیوقوف بنائے رکھیں کہ انصاف ہو رہا ہے
EZVwd82XQAMJiq0
 

جاسم محمد

محفلین
جب واپس لگا دینا ہوتا ہے تو ہٹاتے ہی کیوں ہو؟
تاکہ انعام کے طور پر اس سے بڑا عہدہ دیں. اور عوام کو بھی بیوقوف بنائے رکھیں کہ انصاف ہو رہا ہے
EZVwd82XQAMJiq0
فوج، اپوزیشن، لفافیوں سے بھی کہیں کہ اس حکومت کو ہٹا کر کسی اور جگہ لگوا دے۔
 

ابن آدم

محفلین
جب واپس لگا دینا ہوتا ہے تو ہٹاتے ہی کیوں ہو؟
تاکہ انعام کے طور پر اس سے بڑا عہدہ دیں. اور عوام کو بھی بیوقوف بنائے رکھیں کہ انصاف ہو رہا ہے
EZVwd82XQAMJiq0
 

جاسم محمد

محفلین
جب واپس لگا دینا ہوتا ہے تو ہٹاتے ہی کیوں ہو؟
تاکہ انعام کے طور پر اس سے بڑا عہدہ دیں. اور عوام کو بھی بیوقوف بنائے رکھیں کہ انصاف ہو رہا ہے
EZVwd82XQAMJiq0
حکومت چاہتی ہے کہ جب تک عدالتیں ان سب کو نااہل یا سزائیں نہیں سناتی وہ کہیں نہ کہیں سب ملزموں کو بھرتی رکھیں گے۔
 

جاسم محمد

محفلین
بلاگ
01 جون ، 2020
ارشاد بھٹی
چتر چالاکیاں!
222805_2251293_updates.jpg

فوٹو فائل—

شوگر کمیشن کی 347صفحاتی تفصیلی رپورٹ، ویسے تو آپ جیرے بلیڈوں، بنارسی ٹھگوں کی لُٹ مار، دس نمبری داستانیں ملاحظہ کرچکے، مگر کچھ چتر چالاکیاں اتنی مزیدار، جی چاہ رہا، انہیں پھر سے دہراؤں، 5منٹ کی توجہ چاہیے، مزا نہ آیا تو پیسے واپس، رپورٹ بتائے۔

5برسوں میں شوگر ملوں نے ٹیکس دیا 22ارب، 12ارب ریفنڈ کلیم کر لیا، مطلب 12ارب واپس لے لئے، یہی نہیں، 5برسوں میں 29ارب کی سبسڈی لے لی، مطلب ٹیکس دیا 22ارب، اس میں سے 12ارب واپس لے کر 29ارب سبسڈی بھی لے لی، مطلب 19ارب یہاں سے کمالیے۔

آگے آجائیے، پاکستان میں چینی کی سالانہ کھپت 6ارب کلو، اب اگر ایک روپیہ فی کلو قیمت بڑھے تو شوگر مافیا کو 6ارب کا فائدہ، شوگر مافیا نے کیاکیا، رپورٹ بتائے، 2017-18میں شوگر ملوں نے چینی لاگت رکھی 51 روپے فی کلو حالانکہ اصل لاگت تھی 38روپے فی کلو، مطلب 13روپے فی کلو زیادہ رکھی، 2018تا 19میں شوگر ملوں نے چینی لاگت رکھی 52.6روپے فی کلو حالانکہ اصل لاگت 40.6روپے فی کلو، 2019-20میں شوگر ملوں نے چینی لاگت رکھی 62روپے فی کلو حالانکہ اصل لاگت 46.4روپے فی کلو، مطلب 15.6روپے فی کلو زیادہ رکھی۔

بات یہیں نہیں رکتی، اگر ہم شوگر مافیا کی یہ بات مان لیں کہ 2019-20ءمیں چینی کی فی کلو لاگت 62روپے، تو بھی اس وقت مارکیٹ میں چینی بک رہی 85روپے فی کلو، مطلب شوگر مافیا کی اپنی بتائی لاگت سے 23روپے فی کلو زیادہ، اب ہماری چینی کھپت 6ارب کلو جبکہ ایک کلو پر 23روپے اضافی وصول کیے جارہے، شوگر مافیا عوام کی جیبوں سے کتنا نکال رہا۔

یہ حساب کتاب خود ہی کر لیں، آگے آجائیے، شوگر کمیشن رپورٹ بتائے، اکتوبر 2017سے فروری 2020تک 723ارب کی چینی بیچی گئی، جس میں سے 517ارب کی چینی بے نامی بیچی گئی، مطلب 70فیصد چینی کاروبار ٹرک ڈرائیوروں، نائب قاصدوں، گن مینوں، سیکورٹی گارڈوں، مل ملازموں کے شناختی کارڈوں پر ہوا۔

اسی طرح 6ملوں نے 5ماہ میں 21ارب کا بے نامی چینی کاروبار کیا، جس میں جہانگیر ترین ملوں نے 15ارب، خسرو فیملی اینڈ پارٹنر مل نے ڈیڑھ ارب، حمزہ شوگر مل نے ڈیڑھ ارب،ہنزہ اور المعزشوگر ملوںنے 87ستاسی کروڑ جبکہ شریفوں کی العریبیہ شوگر مل نے 80کروڑ بےنامی چینی کا کاروبار کیا۔

آگے آجائیے، رپورٹ بتائے، جہانگیر ترین کے مل کھاتوں میں 6ارب سے زائد پڑے ملے، شوگرکمیشن نے پوچھا، یہ رقم کہاں سے آئی، بتایا گیا یہ ان 20 اکیس لوگوں کے پیسے، جنہوں نے چینی خریدنے کیلئے ایڈوانس پیسے دے رکھے، شوگر کمیشن نے ان 20اکیس لوگوںکی فہرست لی۔

ان سے رابطہ کیا، سب کا ایک ہی جواب، ہم نے ایک روپیہ بھی ایڈوانس نہیں دیا ہوا، ہمیں نہیں پتا یہ پیسے کس کے، آگے آجائیے، دسمبر 2017میں بحیثیت وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے 10روپے 70پیسے فی کلو کے حساب سے 20ارب کی سبسڈی دی،وفاق سے یہ سبسڈی لے کر مراد علی شاہ نے مبینہ طور پر مزید 9روپے 30پیسے فی کلو کے حساب سے ساڑھے چار ارب کی مزید سبسڈی دیدی وہ بھی صرف اپنی سندھ ملوں کواور یہ سبسڈی اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ذریعے نہیں بلکہ سندھ بینک کے ذریعے دی گئی۔

آگے آجائیے، شوگر کمیشن رپورٹ میں عثمان بزدار، اسد عمر، رزاق داؤد پیش ہوئے، کمیشن رپورٹ کے مطابق تینوں کمیشن کو مطمئن نہ کر سکے، مطلب عثمان بزدار اپنی دی سبسڈی کو جسٹیفائی نہ کر سکے، رزاق داؤد اور اسد عمر ایکسپورٹ کو جسٹیفائی نہ کرسکے، عثمان بزدار سے شوگر کمیشن نے کہا، 4دسمبر کو ای سی سی شوگر ملوں سے کہے، سبسڈی صوبوں سے لے لیں۔

6دسمبر کو آپ شوگر کمیٹی پنجاب کا اجلاس بلاکر صدارت فرما لیں، یہ فیصلہ کر لیں کہ 6روپے 35پیسے فی کلو کے حساب سے سبسڈی دی جائے گی، حالانکہ تب تک تو آپ کو ای سی سی کا تحریری فیصلہ ہی نہیں ملا تھا، اتنی جلدی کیا تھی۔

عثمان بزدار بولے ’’کونسا اجلاس، میں نے تو کوئی اجلاس نہیں بلایا تھا‘‘ یہ جواب سن کر شوگر کمیشن نے 6دسمبر اجلاس کے منٹس سائیں بزدار کے سامنے رکھ دیے، جسے دیکھ کر وہ بولے، ’’اچھا مجھے کچھ یاد نہیں‘‘۔

اسی طرح اسد عمر سے شوگر کمیشن نے پوچھا، دو مہینے پہلے آپ سبسڈی، ایکسپورٹ کی اجازت دینے سے انکار کر دیں، مگردومہینے بعد آپ 10لاکھ ٹن کے بجائے 11لاکھ ٹن ایکسپورٹ کی اجازت دے کر نہ صرف یہ بھی فرمادیں کہ سبسڈی صوبوں سے لے لیں بلکہ شوگر ملوں کو نواز دور کی رکی 2ارب سبسڈی بھی دلوا دیں، ایسا کیوں، اسدعمر کا جواب تھا،اس وقت ملک کو ڈالروں کی ضرورت تھی، اس لئے ایکسپورٹ کی اجازت دی، شوگر کمیشن نے کہا کہ ملک کو ڈالروں کی ضرورت تو دوماہ پہلے بھی تھی، مگر تب آپ نے ایکسپورٹ کی اجازت دینے سے انکار کردیا۔

کیوں،اس پر اسد عمر کمیشن کو مطمئن نہ کر سکے۔یہی حال رزاق داؤد کا، وہ بھی شوگر کمیشن کو مطمئن نہ کر سکے،اب صورتحال یہ، اگر جہانگیر ترین، خسرو فیملی اور باقی شوگر مافیا ملزم تو سبسڈی اور ایکسپورٹ کی اجازت دینے والے بھی ملزم، ای سی سی نے بھی ایکسپورٹ فیصلے کی منظوری دی، لہٰذا اگر کوئی جرم ہوا تو وفاقی کابینہ، ای سی سی بھی اس میں شریک، مطلب اگر ایکسپورٹ، سبسڈی جسٹیفائی نہیں، یہ غلط تو جہاں یہ سب کرنے والے قصور وار وہاں کروانے والے مطلب اجازت دینے والے بھی قصوروار۔

باقی ابھی10 شوگر ملوں کا آڈٹ ہوا، کیا ہی اچھا ہو باقی 70شوگر ملوں کا بھی آڈٹ ہو جائے، کیا ہی اچھا ہو پاکستان میں گنے کی سپورٹ پرائس فکس کرنا ختم ہو جائے، شوگر ملیں مارکیٹ ریٹ پر گنا خریدیں، کسان مارکیٹ ریٹ پر گنابیچیں، کیا ہی اچھا ہو سبسڈی دینے پر پابندی لگ جائے۔

حکومت وہاں سے چینی خریدے جہاں سے اسے سستی ملے، شوگر ملیں وہاں چینی بیچیں، جہاں انہیں منافع ہو، شوگر ملوں سے کہہ دیا جائے وہ ایکسپورٹ کرنا چاہیں کریں نہ کرنا چاہیں نہ کریں، سبسڈی نہیں ملے گی۔
 

جاسم محمد

محفلین
جب واپس لگا دینا ہوتا ہے تو ہٹاتے ہی کیوں ہو؟
چینی پر 29 ارب روپے کی سبسڈی کا معاملہ نیب کو بھیجا جارہا ہے، شہزاد اکبر
ویب ڈیسک ایک گھنٹہ پہلے
2048599-shahzadakbar-1591533046-559-640x480.jpg

اس ملک میں جتنے مافیا ہیں ایک ایک کرکے سب سےنمٹیں گے، معاون خصوصی برائے احتساب

اسلام آباد: وزیراعظم کے معاون خصوصی کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نے چینی کمیشن کی سفارشات کی منظوری دے دی، 9 شوگرملز کے بعد دیگر جوملز ہیں ان کی بھی تحقیقات ہوں گی اور گزشتہ ادوار میں دی جانے والی 29 ارب روپے کی سبسڈی کا معاملہ نیب کو بھیجا جارہا ہے۔

اسلام آباد میں وفاقی وزیراطلاعات شبلی فراز کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ عمران خان نے وعدہ کیا کہ چینی بحران کی تحقیقات کرائیں گے، وزیراعظم کا فیصلہ ہے چاہے کوئی شخص کتنا ہی طاقتور ہو جوابدہی کرنی ہوگی، وزیراعظم نے چینی کمیشن کی سفارشات کی منظوری دے دی، سفارشات میں کہا گیا کہ لوگوں سے ریکوری ہونی چاہیے، وزیراعظم نے7 اہم بڑی سفارشات کی منظوری دی ہے۔

  • شوگر ملوں کو ملنے والی سبسڈی کی تحقیقات نیب کے سپرد کی گئی ہیں۔
  • انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس فراڈ اور بے نامی لین دین کی تحقیقات ایف بی آر کرے گا۔
  • مسابقتی کمیشن، کارٹیلائزیشن کی تحقیقات کرے گا۔
  • برآمدات اور قرض معاف کروانے کی چھان بین اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے حوالے کی گئی ہیں۔
  • کارپوریٹ فراڈ کی تحقیقات، ایف آئی اے، سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن کرے گا۔
  • مبینہ جعلی برآمدات اورمنی لانڈرنگ کی تحقیقات ایف آئی اے کے سپرد کی گئی ہے۔
  • صوبائی قوانین کی خلاف ورزی کی تحقیقات انسدادِ بدعنوانی کے صوبائی محکمے کو دی گئی ہیں۔
شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ شوگرکی قیمت کو کنٹرول کرنے سے متعلق بھی سفارشات دی ہیں، حماد اظہرکی سربراہی میں کمیٹی چینی کی قیمت کم کرنے کے اقدامات کرے گی، 20 سے 25 سال کی سبسڈی کی تحقیقات کیلئے ریفرنس دائرکرنےکا فیصلہ کیا ہے، 29 ارب روپے کی سبسڈی کا معاملہ نیب کو بھیجا جارہا ہے، چینی بحران کے ٹیکس سے متعلق معاملہ ایف بی آر کو دے رہے ہیں، 9 شوگرملز کے بعد دیگر جوملز ہیں ان کی بھی تحقیقات ہوں گی۔

معاون خصوصی احتساب نے کہا کہ 1985 سے جنہوں نے چوری کی نیب ان معاملات کی تحقیقات کرے اور ایف بی آر ریکوریزکرےاور90 دن میں وفاق کو رپورٹ پیش کرے جب کہ کمیشن کی رپورٹ بتاتی ہے کہ شوگرانڈسٹری کے لوگ من چاہی زیادتیاں کررہے تھے، چینی بحران میں سیاسی لوگ بھی فائدے کے لیے ملوث ہیں۔

شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ شوگرکمیشن کی رپورٹ میں شواہد ملے ہیں کہ چینی افغانستان ایکسپورٹ کی گئی، جو چینی افغانستان گئی اور جو پہنچی اس میں تضاد ہے، 15 سے 20 ٹن والے ٹرک پر 80 ٹن کی رسیدیں کٹی ہیں کہ چینی افغانستان جا رہی ہے، اسمیں منی لانڈرنگ بھی ہوئی ہے بلیک منی کو وائٹ کیا گیا، چینی افغانستان ایکسپورٹ کےمعاملے کی تحقیقات بھی ایف آئی اے کرے گی، ایف آئی اے 90 دن میں کیسز عدالتوں میں جمع کرائے گی۔

شہزاد اکبر نے کہا کہ شوگرملزنے اجازت کے بغیراضافی چینی بناکرفراڈ کیا، اضافی چینی بنانے کامعاملہ صوبوں کی اینٹی کرپشن دیکھیں گی، سبسڈی وصول کرنے والی فیکٹریز نے ہیرپھیرکی ہےتوتحقیقات ہوں گی، 5 سال کے فارنزک میں سیلز ٹیکس فراڈ اور انکم ٹیکس کم دینے کے بھی شواہد ملے ہیں،

معاون خصوصی برائے احتساب نے کہا کہ حمزہ شوگر مل نے ایک سال میں 1 ارب سے زائد کا ٹیکس فراڈ سامنے آیا، الائنس، العریبیہ مل و دیگر کے ان رپورٹڈ پروکشن ہے، تمام ملوں میں سیلز ٹیکس فراڈ ،انکم ٹیکس اور بے نامی ٹرانزیکشن کے شواہد ملے ہیں جب کہ شاہدخاقان عباسی سمجھتےتھے وہ ذہین ہیں ان کوکوئی پکڑ نہیں سکتا، شاہد خاقان عباسی کو20 ارب روپےکی سبسڈی کا حساب دینا پڑے گا، شاہد خاقان عباسی نے 20ارب کی سبسڈی دےکرعوام کوسب سے بڑاچونا لگایا، جب سے شوگرکی رپورٹ آئی ہے شاہدخاقان عباسی نے مدعا اپنےاوپرلے لیا ہے۔

ہم چاہتےہیں اسکینڈلزکےنتائج جلدی آئیں لیکن ہم قانون کے تابع ہیں، نیب آزاداورخود مختار ادارہ ہے وہ ہمارے کنٹرول میں نہیں، نیب سے درخواست کر رہے ہیں جب سے نیب قانون کا اطلاق ہوتا ہے اسکی پوری تحقیق کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ شوگر انڈسٹری کا گٹھ جوڑ تھا، البتہ اس ملک میں جتنے مافیا ہیں ایک ایک کرکے سب سے نمٹیں گے۔
 

جاسم محمد

محفلین
تاکہ انعام کے طور پر اس سے بڑا عہدہ دیں. اور عوام کو بھی بیوقوف بنائے رکھیں کہ انصاف ہو رہا ہے

حکومت کا چینی بحران میں ملوث افراد کے خلاف فوجداری مقدمات دائر کرنے کا فیصلہ
ویب ڈیسک 2 گھنٹے پہلے
2048590-imrankhan-1591528093-415-640x480.jpg

غریب قوم سے ناجائز فائدہ اٹھانے والے احتساب سے نہیں بچ سکتے، وزیراعظم


اسلام آباد: حکومت نے چینی بحران میں ملوث افراد کے خلاف فوجداری مقدمات دائر کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت شوگر انکوائری رپورٹ سے متعلق اجلاس ختم ہوگیا، ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ رپورٹ کی سفارشات کے مطابق ملوث افراد کے خلاف کیسز نیب اور ایف آئی اے کو بھجوائے جائیں گے۔

وزیراعظم عمران خان نے چینی کی قیمتوں میں کمی لانے کے لیے میکنزم تیار کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ رپورٹ کی سفارشات پر من و عن عمل کیا جائے گا، رپورٹ میں ذمہ دار قرار دیئے جانے والوں کے خلاف کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی۔

وزیراعظم عمران خان نے ہدایت کی کہ ملک بھر کی تمام شوگر ملز کا فارنزک آڈٹ کیا جائے، غریب قوم سے ناجائز فائدہ اٹھانے والے احتساب سے نہیں بچ سکتے، چینی سمیت تمام اشیائے ضروریہ کے شعبوں کی ریگولیٹ کریں گے۔
 

ابن آدم

محفلین
چینی مارکیٹ سے زیادہ ریٹ پر خریدی. چینی شوگر مل مالکان سے ٨٢ روپے فی کلو کے رٹیل پرائس کے حساب سے خریدی.

وزیر اعظم نے اربوں روپے کی سبسڈی یوٹیلٹی اسٹورز کو دی کہ وہ عوام کو دیں اور یوٹیلٹی اسٹورز نے شوگر مل مالکان کو دے دی.

یہ مارچ اپریل کی باتیں ہیں جب تحقیقات ہو رہی تھیں. سوچنے کی بات ہے کہ آخر اتنے دھڑلے سے کرپشن کیوں ہو رہی ہے؟ یہ تو ایسا لگتا ہے کہ ان کو معلوم ہے کہ وزیر اعظم کو بھی حصہ پہنچا دیا گیا ہے اس لئے کوئی خوف نہیں

 

جاسم محمد

محفلین
چینی مارکیٹ سے زیادہ ریٹ پر خریدی. چینی شوگر مل مالکان سے ٨٢ روپے فی کلو کے رٹیل پرائس کے حساب سے خریدی.

وزیر اعظم نے اربوں روپے کی سبسڈی یوٹیلٹی اسٹورز کو دی کہ وہ عوام کو دیں اور یوٹیلٹی اسٹورز نے شوگر مل مالکان کو دے دی.

یہ مارچ اپریل کی باتیں ہیں جب تحقیقات ہو رہی تھیں. سوچنے کی بات ہے کہ آخر اتنے دھڑلے سے کرپشن کیوں ہو رہی ہے؟ یہ تو ایسا لگتا ہے کہ ان کو معلوم ہے کہ وزیر اعظم کو بھی حصہ پہنچا دیا گیا ہے اس لئے کوئی خوف نہیں

اس سکینڈل کی تحقیقات بھی ایف آئی اے کر رہی ہے کہ جب جہانگیر ترین نے ۷۰ روپے کلو پر یوٹیلٹی اسٹورز کو چینی بیچنے کی آفر کی تھی تو اپوزیشن، لبرل مافیا نے کیوں اس احسن اقدام کی مخالفت کرکے مہنگی چینی ۸۲ روپے پر خریدنے پر مجبور کیاتھا
 
Top