چوہدری نثار کو الیکشن میں مسلم لیگ (ن) کا ٹکٹ نہیں مل سکتا، پرویز رشید

محمد وارث

لائبریرین
نثار علی صاحب کا مزاج کچھ اِس قسم کا ہے کہ کنگز پارٹی شاید وہ چلا نہ پائیں۔ ایسا موقع اُن کو اِس سے قبل بھی مل چکا ہے۔ تاہم، ایسا ہو سکتا ہے کہ وہ آزاد امیدوار کے طور پر انتخابات میں کامیابی حاصل کریں اور اس کے بعد کوئی ایسی 'کہانی' بن جائے کہ وزیراعظم کے چناؤ کے وقت ان کے نام پر دو بڑی پارٹیوں کا اتفاق ہو جائے، تاہم، ایسا ہونا کافی مشکل دکھائی دیتا ہے۔
چوہدری نثار شہباز شریف کے زیادہ قریب ہیں اور مذکورہ بیان پرویز رشید نے دیا ہے جو نواز شریف کی نمائندگی کرتا ہے اور شہباز شریف چوہدری نثار کو تبھی چھوڑ سکتے ہیں جب شہباز شریف کی "ڈیل" کی ساری کوششیں دم توڑ جائیں گی۔
 

شاہد شاہ

محفلین
چوہدری نثار شہباز شریف کے زیادہ قریب ہیں اور مذکورہ بیان پرویز رشید نے دیا ہے جو نواز شریف کی نمائندگی کرتا ہے اور شہباز شریف چوہدری نثار کو تبھی چھوڑ سکتے ہیں جب شہباز شریف کی "ڈیل" کی ساری کوششیں دم توڑ جائیں گی۔
چوہدری نثار کچھ دن قبل مریم نواز کو “تیز زبان” جیسے القابات سے بھی نواز چکے ہیں۔ ایسے میں نواز شریف اور مریم کے درباریوں کا غم و غصہ بجا ہے۔ عمران خان اور نواز شریف تو اس قسم کی سیاسی زبان کے جد امجد کہلاتے ہیں البتہ مجھے چوہدری نثار سے اسکی امید نہیں تھی۔
Maryam's sharp tongue steering PML-N into a dead end, Nisar warns Nawaz - Pakistan - DAWN.COM
 
جی آ... نظریہ چیری بلاسم کے سامنے سب نظریے ہیچ ہیں.

کچھ تجزیے ہیں کہ اگر میاں صاب یا انکے کسی فرد کو دوبارہ سے کرسی وغیرہ کی پیشکش ہو گئی جسکی اُمید بھی ہے تو "ووٹ کو عزت دو" وغیرہ سب نظریے منجی تھلے کر دیے جائیں گے-
اور بڑا کڑوا گھونٹ بھر کر ہم جیسوں کے جاوید لطیف جیسوں کو دیے گئے ووٹ بھی گئے بھاڑ میں-
 
کچھ تجزیے ہیں کہ اگر میاں صاب یا انکے کسی فرد کو دوبارہ سے کرسی وغیرہ کی پیشکش ہو گئی جسکی اُمید بھی ہے تو "ووٹ کو عزت دو" وغیرہ سب نظریے منجی تھلے کر دیے جائیں گے-
اور بڑا کڑوا گھونٹ بھر کر ہم جیسوں کے جاوید لطیف جیسوں کو دیے گئے ووٹ بھی گئے بھاڑ میں-
اس بات کا تقریبا 50 فیصد امکان بھی ہے۔
اسٹیبلشمنٹ کافی عرصے سے چاہتی ہے کہ ن لیگ نواز کی بجائے شہباز کو آگے لائے، رب کیا چاہتا ہے ؟ اسی کو پتہ ہے
 

فرقان احمد

محفلین
نواز شریف صاحب مثالی کردار کے حامل نہیں رہے۔ سول بالادستی کے ہم بھی حامی ہیں تاہم شریف خاندان کی جانب سے اس نعرے کا بلند کیا جانا کافی عجیب ہے۔ ایک بات طے شدہ ہے کہ اگر نواز شریف صاحب کسی بھی طرح 'قربانی' دے گئے اور انہیں سزا سنا دی گئی اور 'دیگر' کو چھوڑ دیا گیا تو ان کا 'بیانیہ' زور پکڑ جائے گا جس کی لپیٹ میں ہماری دیگر 'سیاسی قیادت' بھی آئے گی اور یہ سلسلہ چل نکلا تو مقدس گایوں کو بھی اس احتسابی عمل کا حصہ بننا پڑے گا۔ دیکھنا یہ ہے کہ نواز شریف کو ایک کنارے کی طرف دھکیلنے اور شہباز شریف کے ذریعے ان پر 'خاطرخواہ' دباؤ ڈالنے کی حکمت عملی کس قدر کارگرثابت ہوتی ہے؟ فی الوقت تو یہی معلوم ہوتا ہے کہ نواز شریف صاحب کو کسی نے یہ یقین دلا دیا ہے کہ 'میاں صاحب! ڈٹے رہیں، آپ کے مخالفین کون سا دُودھ کے دھلے ہیں؟' نواز شریف صاحب اگر اتنا عرصہ اقتدار میں رہے ہیں تو یقین رکھنا چاہیے کہ ان کے ذہن میں بھی ابھی بہت سے آپشن ہوں گے۔ ہمارے خیال میں وہ بڑی مہارت سے اپنے پتے کھیل رہے ہیں۔ اُن کی پارٹی میں اب تک شکست و ریخت کے واضح آثار نہیں ہیں۔ شہباز شریف کو صدر نامزد کر دیا گیا ہے۔ اور ادھر عام انتخابات بھی سرپر آ چکے۔ اگرنواز شریف صاحب کو سزا ہو جاتی ہے تو 'ہمدردی' کا ووٹ نون لیگ لے اڑے گی اور شہباز شریف دلہا میاں بن جائیں گے اور بالفرض محال انہیں سزا نہیں ہوتی ہے تو وہ خود جلسوں میں جائیں گے اور اپنی بے گناہی کی داستانیں سناتے پھریں گے۔ یعنی کہ، دونوں صورتوں میں ان کا 'بیانیہ'تیار ہے اور اس بات کے بہت کم امکانات ہیں کہ مسلم لیگ نون کا حال پیپلز پارٹی جیسا ہو گا۔ یہ تو ہے سیاسی منظرنامے کی معروضی صورت حال!
 
میاں صاب کے آجکے بیانات کو بقول شخصے "یہ ہیں ریٹ بڑھانے کے بہانے" سمجھا جائے یا پھر "ووٹ کو عزت دو" والا بیانیہ-
چونکہ بقول دوسرے شخصے "یہ بازو انکو آزمائے ہوئے ہیں"
وغیرہ وغیرہ

کچھ تجزیے ہیں کہ اگر میاں صاب یا انکے کسی فرد کو دوبارہ سے کرسی وغیرہ کی پیشکش ہو گئی جسکی اُمید بھی ہے تو "ووٹ کو عزت دو" وغیرہ سب نظریے منجی تھلے کر دیے جائیں گے-
اور بڑا کڑوا گھونٹ بھر کر ہم جیسوں کے جاوید لطیف جیسوں کو دیے گئے ووٹ بھی گئے بھاڑ میں-
 
Top