چند شعر برائے اصلاح

دکھلاؤں گا میں حال دل بیقرار کا
پوچھے جو کوئی طولِ شبِ انتظار کا


آجائے وہ تو گردش ایام روک دے
احسان کیوں اٹھائیے لیل و نہار کا


مرجھا گیا ہے دل بھی مرا مثل گل مگر
ہے مطمئن کہ آئے گا موسم بہار کا


جب چاہے ان کی یاد میں ہوجائے مضطرب
یہ اختیار ہے دلِ بے اختیار کا


یہ میں نے کب کہا رخ زیبا دکھائے وہ
طالب ہوں صرف نقشِ کف ِ پائے یار کس
 
Top