اکبر الہ آبادی چمن کی یہ کیسی ہوا ہو گئی

چمن کی یہ کیسی ہوا ہو گئی
کہ صرصر سے بد تر صبا ہو گئی

بہت دخترِ رز تھی رنگیں مزاج
نظر ملتے ہی آشنا ہو گئی

مریضِ محبت ترا مر گیا
خدا کی طرف سے دوا ہو گئی

بتوں کو محبت نہ ہوتی مری
خدا کا کرم ہو گیا، ہو گئی

اشارہ کیا بیٹھنے کا مجھے
عنایت کی آج انتہا ہو گئی
 
Top