پاکستانی ریاست کی جانب سے علماء کے کردار کے معاشرے پر اثر کو غالباً درست طریقے سے سمجھا ہی نہیں گیا اور شاید اسی وجہ سے اس سے فائدہ بھی نہیں اٹھایا گیا۔
اگر حکومت اور ریاستی ادارے واقعتاً اپنے اپنے حلقہ اثر پر مؤثر علماء سے رابطہ کر کے انہیں دہشت کردی کے خلاف جنگ کے متعلق مختلف عوامی طبقات میں پائی جانے والی کنفیوژن دور کرنے کا کام سونپے تو اس سے کافی فائدہ ہو سکتا ہے۔