''چل تجھے خواب کی بستی سے چرا لاتا ہوں'' ایک غزل آپ کی توجہ اور اصلاح کے لئیے 

چل تجھے خواب کی بستی سے چرا لاتا ہوں
سب کی نظروں سے بچا کر میں چھپا لاتا ہوں

آج کے بعد نہ سوچوں گا کسی پہلو سے
ہر تصور میں تری دید بٹھا لاتا ہوں

اب جو آئی ہو تو کچھ دیر رکو سوچوں میں
تم نکل بھی نہ سکو ایسی گھٹا لاتا ہوں

اب جو جانا تو قسم ہے نہ ستانا مجھ کو
جھٹ مرے سامنے آؤ وہ صدا لاتا ہوں

دل میں جو کچھ ہے، خیالات میں جوبھی کچھ ہے
میں مصور تو نہیں نقش بنا لاتا ہوں

بت بنا لوں گا ترا خواب میں تکتے تکتے
تیرے رہنے کے لیے، دل بھی سجا لاتا ہوں

جتنے بھی رنگ ہیں، وہ پھیکے ہوئے جاتے ہیں
تیری صورت کے لیے رنگ نیا لاتا ہوں

تیکھی نظریں میں غزالوں سے، گلوں سے خوشبو
جان اظہر سے، فرشتوں سے حیا لاتا ہوں
 

الف عین

لائبریرین
واہ اظہر ، ماشاء اللہ یہ غزل تو ثبوت دے رہی ہے کہ اب کافی سیکھ گئے ہو۔ بہر حال تفصیلی گفتگو بعد میں۔
 
واہ اظہر ، ماشاء اللہ یہ غزل تو ثبوت دے رہی ہے کہ اب کافی سیکھ گئے ہو۔ بہر حال تفصیلی گفتگو بعد میں۔

محترم اُستاد ،
مبارک باد کے اصل حقدار تو آپ ہیں کہ اتنی محنت سے یہ علم آپ نے سکھایا ہے مجھے
دعا گو
اظہر
 
Top