یوسفی چارپائی ۔مشتاق احمد یوسفی

چھوٹاغالبؔ

لائبریرین

چرچراتی ہوئی چارپائی کو میں نہ گل نغمہ سمجھتا ہوں نہ پردہ ساز ، اور نہ اپنی شکست کی آواز ، در حقیقت یہ آواز چارپائی کا اعلانِ صحت ہے کیونکہ اس کے ٹوٹتے ہی یہ بند ہو جاتی ہے علاوہ ازیں ایک خود کار الارم کی حیثیت سے یہ شب بیداری اور سحر خیزی میں مدد دیتی ہے ۔​

بعض چارپائیاں اس قدر چغل خور ہوتی ہیں کہ ذرا کروٹ بدلیں تو دوسری چارپائی والا کلمہ پڑھتا ہوا ہڑبڑا کر اٹھ بیٹھتا ہے ۔
اگر پاؤں بھی سکیڑیں تو کتے اتنی زور سے بھونکتے ہیں کہ چوکیدار تک جاگ اٹھتے ہیں۔
اس سے یہ فائدہ ضرور ہوتا ہے کہ لوگ رات بھر نہ صرف ایک دوسرے کی جان و مال بلکہ چال چلن کی بھی چوکیداری کرتے رہتے ہیں ۔
اگر ایسا نہیں ہے تو پھر آپ ہی بتائیے کہ رات کو آنکھ کھلتے ہی نظر سب سے پہلے پا س والی چارپائی پر کیوں جاتی ہے۔؟​
"چراغ تلے" سے ایک اقتباس
 
Top