پی ٹی ایم کیلئے مہلت اب ختم ہوگئی، ترجمان پاک فوج

جاسم محمد

محفلین
پی ٹی ایم کیلئے مہلت اب ختم ہوگئی، ترجمان پاک فوج
ویب ڈیسک پير 29 اپريل 2019

1650350-asif-1556532347-149-640x480.jpg

مدارس کو قومی دھارے میں لایا جائے گا، آرمی چیف کا مقصد ہے اپنےفقہ کو مت چھوڑو اور دوسرے کو مت چھیڑو، آصف غفور

راولپنڈی: پاک فوج کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے بھارت کو خبردار کیا ہے کہ یہ 1971 نہیں، اب نہ وہ فوج ہے نہ وہ حالات ہیں جبکہ پی ٹی ایم کو پیغام دیا کہ اس کی مہلت اب ختم ہوچکی۔

مدارس کو مرکزی دھارے میں لانے کا فیصلہ

ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے پریس بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ مدارس کو مرکزی دھارے میں لانے اور وزارت تعلیم کے ماتحت کرنے کا فیصلہ کیا ہے، وزیراعظم نےعصر حاضرکےتقاضوں کے مطابق نصاب بنانے کیلیے کمیٹی بنائی ہے جو مدارس کیلیے نصاب تیار کرے گی، مدارس کے نصاب میں دین اور اسلام ہوگا لیکن نفرت انگیز مواد نہیں۔

اپنا فقہ چھوڑو نہیں دوسرے کا چھیڑو نہیں

میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ پاکستان میں 30 ہزار سے زائد مدارس ہیں جن میں 25 لاکھ بچے زیر تعلیم ہیں، 1947 میں مدارس کی تعداد 247 تھی جو 1980ء میں 2861 ہوگئی اور آج 30 ہزار سے زیادہ ہے، جہاد افغانستان کے بعد پاکستان میں مدارس کھولے گئے اور جہاد کی ترویج کی گئی، آرمی چیف کی ہدایت ہے کہ اپنا فقہ چھوڑو نہیں اور دوسرے کا فقہ چھیڑو نہیں، مدارس کے نصاب میں تبدیلی نہیں ہوگی لیکن منافرت پھیلانے والا مواد بھی نہیں ہوگا۔

دہشت گردی سے فارغ، اب انتہاپسندی کا خاتمہ

ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ عسکریت پسندی کی طرف لے جانے والے مدارس کی تعداد 100 سے بھی کم ہے، بیشتر مدارس پرامن ہیں، مدرسے کے ایک طالبعلم نے آرمی میں کمیشن بھی حاصل کیا ہے، لیکن ان مدارس کے بچوں کے پاس ملازمت کے کیا مواقع ہوتے ہیں، اسلام کی تعلیم جیسی ہے چلتی رہے گی لیکن نفرت پر مبنی مواد نہیں ہوگی، دوسرے فرقے کے احترام پر زور دیا جائے گا، نصاب میں درس نظامی کے ساتھ ساتھ عصر حاضر کے مضامین بھی ہوں گے، ہر مدرسے میں چار سے 6 مضامین کے اساتذہ درکار ہوں گے، اس سے متعلق بل تیار ہورہا ہے، پھر نصاب پر نظرثانی ہوگی، دہشت گردی کے مقابلے سے فارغ ہورہے ہیں، اب انتہاپسندی کا خاتمہ کرنا ہے۔

کالعدم تنظیموں کو مرکزی دھارے میں لانے کے لیے وسائل درکار

ترجمان پاک فوج نے کہا کہ نائن الیون کے بعد منظر نامہ تبدیل ہوا جس کے نتیجے میں جغرافیائی معیشت شروع ہوئی، کالعدم تنظیموں کو مرکزی دھارے میں لانے کے لیے بہت سارے وسائل درکار ہوتے ہیں، 1979 کے بعد افغانستان میں جہاد کا ماحول بنا، اس کے پاکستان پر بھی اثرات مرتب ہوئے اور جہاد کی فضا قائم ہوئی، پہلے بھی کس نے منع کیا تھا کہ کالعدم تنظیموں کو دوبارہ مرکزی دھارے میں نہ لایا جائے، کیا پرانے فیصلوں پر ہی عمل کرتے رہیں یا غلطی کی اصلاح کرلیں، طاقت کے استعمال کا اختیار صرف ریاست کا حق ہے، افواج پاکستان نے طے کرلیا ہے کہ معاشرے کو انتہا پسندی اور عسکریت پسندی سے پاک کرنا ہے۔

پی ٹی ایم سے چند سوال

میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ پی ٹی ایم والے کدھر تھے جب ان کے گلے کٹ رہے تھے اور فٹ بال کھیلی جارہی تھی، جب حالات ٹھیک ہوگئے تو تحفظ کی بات آگئی، سیکیورٹی اداروں کے ان سے کچھ سوال ہیں، آپ کے پاس کتنا پیسہ ہے اور کہاں سے آرہا ہے، 22 مارچ 2018 کو افغان ایجنسی این ڈی ایس نے انہیں کتنے پیسے دیے اور وہ کہاں ہیں، اسلام آباد دھرنے کے لیے کتنے پیسے ملے اور کہاں استعمال کیے، قندھار میں بھارتی قونصل خانے میں منظور پشتین کا کون سا رشتے دار گیا اور کتنے پیسے لیے، حوالہ ہنڈی سے دبئی سے کتنا پیسہ آرہا ہے، افغانستان نے کیوں منع کیا کہ طاہر داوڑ کی میت پاکستان کو نہیں دینی، پی ٹی ایم کے خلاف کوئی اعلان جنگ نہیں، کچھ سوالات پوچھے ہیں۔

پی ٹی ایم کی مہلت ختم

میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ پی ٹی ایم والے ہر پاکستان مخالف شخص سے کیوں ملتے ہیں اور فوجی کی نماز جنازہ کیوں نہیں پڑھتے، اس علاقے میں جو فوج کی سپورٹ میں بولے وہ ماراجاتاہے، فوج سے کیا بدلہ لینے کی بات کرتے ہیں، اگر آرمی چیف نے پہلے بات نہ کی ہوتی کہ ان سے پیار سے ڈیل کرنا ہے ورنہ ڈیل کرنا کوئی مشکل کام نہیں، پی ٹی ایم کو دی گئی مہلت اب ختم ہوگئی، انہوں نے جتنی آزادی لینی تھی لے لی، لیکن ان کے خلاف غیر قانونی راستہ اختیار نہیں کیا جائے گا، جو بھی ہوگا قانونی طریقے سے ہوگا، جن لوگوں آپ ورغلارہے ہیں ان پرقابوپانا مشکل کام نہیں۔

پشتو میں پیغام

جنرل آصف غفور نے اس موقع پر پشتو میں پیغام دیتے ہوئے کہا کہ ہم پختونوں سے امید رکھتے ہیں آپ ملک دشمن قوتوں کا راستہ روکیں گے اور ان کی باتوں میں نہیں آئینگے، کچھ لوگ کسی کے ورغلانے پر آپ کو پاکستان اور اداروں کیخلاف اُکسانا چاہتے ہیں، خدانخواستہ پاکستان کو کوئی نقصان ہوگا تو یہ ہم سب کا نقصان ہو گا۔

پی ٹی ایم کو وہی جماعت سپورٹ کر رہی ہے راؤ انوار جس کا بچہ تھا

نقیب اللہ قتل کیس میں ملوث سندھ پولیس کے سابق افسر راؤ انوار کے خلاف کوئی کارروائی نہ ہونے کے سوال پر ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ پی ٹی ایم کو ایک سیاسی جماعت سپورٹ کر رہی ہے، بچہ تو راؤ انوار اسی پارٹی کا تھا۔

ٹی وی چینلز ایک دن مجھے دیں

ترجمان پاک فوج نے کہا کہ ہمارا دل نہیں ہوتا کہ کوئی آدمی لاپتہ ہو، لیکن جب جنگ ہوتی ہے تو اس میں بہت سے کام کرنے پڑتے ہیں، پی ٹی ایم پر میڈیا پر بحث نہیں کرائیں گے، ٹی وی چینلز ایک دن مجھے دے دیں، میں موضوع دوں گا اس پر ماہرین کو بلائیں، عدالتی اور پولیس اصلاحات پر بات کریں، 7 سے 12 تک ٹاک شور میں صرف مسائل پر بات ہوتی ہے، آپ حل بتائیں،

یہ 1971 نہیں، نہ وہ فوج ہے اور نہ وہ حالات

میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ جب بات ملکی دفاع اور سلامتی کی ہو تو پاکستان ہر قسم کی صلاحیت استعمال کرے گا، ہمارا حوصلہ نہ آزمائیں، وقت آیا تو پاک فوج عوام کی مدد سے بھرپور دفاع کرے گی اور تاریخ دہرائے گی، یہ 1971 نہیں، نہ وہ فوج ہے اور نہ وہ حالات ہیں، اگر موجودہ پاکستانی میڈیا 1971 میں ہوتا تو بھارت کی سازشیں بے نقاب کرتا اور آج مشرقی پاکستان علیحدہ نہ ہوتا، بھارت کے لیے یہی پیغام ہے کہ جو گرجتے ہیں وہ برستے نہیں، بھارت کچھ کرنا چاہتا ہے تو پہلے نوشہرہ اسٹرائیک اور بھارتی جہازوں کے گرنے کا حساب ذہن میں رکھے۔

میجر جنرل آصف غفور نے کہا کہ 27 فروری کو گزرے 2 ماہ ہوگئے لیکن بھارت ان گنت جھوٹ بولے جارہا ہے، ہم ان کا جواب دے سکتے ہیں لیکن ہم ذمہ داری کا مظاہرہ کررہے ہیں، پاک فضائیہ نے بھارت کے 2 طیارے گرائے جس کا ملبہ پوری دنیا نے دیکھا، بھارتی فضائیہ نے اپنا ہی ہیلی کاپٹر مارگرایا اور بلیک باکس چھپالیا، حالات بہتر ہونے کا انتظار کر رہے ہیں بھارتی طیارے گرانے والے پاک فضائیہ کے پائلٹس کو اعزاز سے نوازیں گے۔
 

جاسم محمد

محفلین
پریس کانفرنس میں ڈی جی آئی ایس پی آر آصف غفور اور صحافی حامد میر کے درمیان دلچسپ مکالمہ:

حامد میر:
آپ نے ابھی جس جلسہ کا حوالہ دے کر کہا ہے کہ اس کی فنڈنگ انڈین را نے کی تھی۔ اس میں شرکت کیلئے تو میں خود اور وزیر اعظم عمران خان صاحب بھی گئے تھے۔ بلکہ منظور پشتین نے خاص طور پر ہمیں مدعو کیا تھا کہ نقیب اللہ محسود کے قاتلوں کے خلاف آواز بلند کریں۔

آصف غفور:
آپ کو اور وزیر اعظم عمران خان کو اس وقت معلوم نہیں تھا کہ جلسہ کی فنڈنگ کہاں سے ہوئی ہے۔ ورنہ آپ لوگ وہاں نہ جاتے۔

:LOL::LOL::LOL:
 
آخری تدوین:

فرقان احمد

محفلین
میجر جنرل آصف غفور وزیراطلاعات بنتے جا رہے ہیں ۔۔۔! امر واقعہ یہ ہے کہ لاپتہ افراد کا ایشو ایسا نہیں ہے جسے آسانی سے نظرانداز کیا جا سکے۔ نفرتوں کے بیج بوئے جا رہے ہیں، ایک بار پھر۔ پی ٹی ایم جہالت کا دوسرا نام نہیں۔ اس میں پختونوں کی نمائندگی صاحبانِ دانش بھی کر رہے ہیں ۔۔۔! اس تحریک کو زور زبردستی دبانے کے سنگین نتائج سامنے آ سکتے ہیں ۔۔۔! جب آپ انہیں اپنے ساتھ بٹھانا گوارا نہیں کریں گے تو یقینی طور پر، یہ کسی اور طرف بھی دیکھیں گے۔ ذرا ان کے قریب جائیں، ان میں اٹھیں بیٹھیں تو آپ کو اندازہ ہو گا کہ انہیں دشمن کے ہاتھوں میں کھیلنے کے طعنے دینا کس قدر بچگانہ بات ہے ۔۔۔!
 

جاسم محمد

محفلین
آخری تدوین:
اس سوال کا جواب تو اور بھی کچھ پارٹیوں کے ذمے قرض ہے۔

‏حامد میر: کیا PTM کے لوگوں کو ٹی وی پر بلایا جائے؟
‏جنرل غفور: حامد میر کیا اس بندے کو ٹی وی پر بلانے کی بات کی جا سکتی ہے جو یہ کہتا کہ یہ جو دہشت گردی کے پیچھے سردی ہے؟

سوال چنا جواب گندم!

چار پارٹیوں نے اسلام آباد میں دھرنا دیا، جن میں:
1. پی ٹی ایم
2. پی اے ٹی
3. پی ٹی آئی
4. تحریک لبیک
 

فرقان احمد

محفلین
پختون ہتھیار اٹھا لیں تو ہمیں تکلیف ہے۔ پختون دلیل سے بات کریں تب بھی ہم کو تکلیف ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ مسئلہ ہمارے اندر ہے۔ یہی سب کچھ ہم نے بنگالیوں کے ساتھ کیا، اور یہی سب کچھ مہاجروں کے ساتھ ۔۔۔! یہاں بڑے آصف غفور آئے اور چلے گئے ۔۔۔! پاک فوج کو سلام ہے تاہم یہ انداز اور یہ لب و لہجہ ناقابل برداشت معلوم ہوتا ہے ۔۔۔!
 

جاسم محمد

محفلین
یہی سب کچھ ہم نے بنگالیوں کے ساتھ کیا، اور یہی سب کچھ مہاجروں کے ساتھ ۔۔۔!
میرے خیال میں یہاں بنگالیوں سے مماثلت مناسب نہیں۔ بنگالیوں کے لیڈر مجیب الرحمان کو آزاد و شفاف الیکشن میں اکثریتی ووٹ حاصل ہوئے تھے۔ جب ان کو اپوزیشن لیڈر بھٹو کے دباؤ پر صدر یحیی خان نے اقتدار منتقل نہیں کیا تو بنگالیوں میں بغاوت نے جنم کیا اور اسکے بعد فوجی کاروائی پر ملک ٹوٹ۔
پی ٹی ایم کے تو پارلیمان میں بمشکل دو تین نمائندے ہیں۔ جبکہ پوری حکومت میں خان، پشتون، پختون وغیرہ سب موجود ہیں۔ اسلئے یہاں نسلی کارڈ کھیلنا مناسب نہیں ہوگا۔
پی ٹی ایم والے پشتونوں کے واحد نمائندے نہیں ہیں۔ خیبرپختونخواہ، فاٹا میں دو تہائی اکثریت والی جماعت تحریک انصاف بھی ان کی نمائندہ ہے۔
 

فرقان احمد

محفلین
میرے خیال میں یہاں بنگالیوں سے مماثلت مناسب نہیں۔ بنگالیوں کے لیڈر مجیب الرحمان کو آزاد و شفاف الیکشن میں اکثریتی ووٹ حاصل ہوئے تھے۔ جب ان کو اپوزیشن لیڈر بھٹو کے دباؤ پر صدر یحیی خان نے اقتدار منتقل نہیں کیا تو بنگالیوں میں بغاوت نے جنم کیا اور اسکے بعد فوج کاروائی پر ملک ٹوٹ۔
یہ دو جمع دو چار کی بات نہیں ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ بھٹو نے ایک ناں کی اور ملک ٹوٹ گیا۔ آپ کم از کم ایک بار غیر جانب داری سے تاریخ کا مطالعہ کریں تو آپ پر کچھ نئے حقائق منکشف ہوں گے ۔۔۔ :) یہ لاوا تو بہت عرصہ پہلے سے پک رہا تھا ۔۔۔!
 

جاسم محمد

محفلین
جو بات ہمارے ذہن میں آئی، وہی بلاول نے بھی کہی کہ سیاسی بیانات سیاسی حکومت کے ذمے ہونے چاہیں۔
اصولا تو ایسا ہی ہونا چاہیے۔ مگر یہ پی ٹی ایم والے ایک عرصہ دراز سے براہ راست پاک فوج پر حملے کر رہے ہیں۔ جس کا سدباب ترجمان فوج کیلیے کرنا ناگزیر ہے۔
 
یہ دو جمع دو چار کی بات نہیں ہے۔ ایسا نہیں ہے کہ بھٹو نے ایک ناں کی اور ملک ٹوٹ گیا۔ آپ کم از کم ایک بار غیر جانب داری سے تاریخ کا مطالعہ کریں تو آپ پر کچھ نئے حقائق منکشف ہوں گے ۔۔۔ :) یہ لاوا تو بہت عرصہ پہلے سے پک رہا تھا ۔۔۔!

متفق!

یہ نصف صدی کا قصہ ہے، دوچار برس کی بات نہیں
 
Top