جاسم محمد
محفلین
پی آئی اے کا خسارہ 414 ارب تک پہنچ گیا
نمائندہ ایکسپریس بدھ 13 فروری 2019
جعلی ڈگریوں پر برطرفیوں کیلیے قوانین پر عمل نہیں کیا گیا، مشاہد اللہ۔ فوٹو: فائل
اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ایوی ایشن میں بتایاگیاکہ پی آئی اے کاخسارہ 414ارب تک پہنچ گیا۔
چیف ایگزیکٹو آفیسرا رشد ملک نے بتایاپی آئی اے میں تھوک کے حساب سے بھرتیاں کی گئیں،جعلی ڈگریوں کی تحقیقات 2006 ء میں شروع ہوئی،15برس گزرنے کے باوجودتصدیق نہیں ہو سکی،ملاز مین نے اس میں بھی جعل سازی کی۔
دوسری جانب مشاہداللہ نے کہاجعلی ڈگری پرپائلٹس کو لائسنس دینے والوں کیخلاف کارروائی کیوں نہیں کی جارہی، ہمیں کوشش کرنی چاہیے، کسی کے چولہے نہ بجھیں،جعلی ڈگری پر اور سزائیں بھی دی جا سکتی تھیں۔ کمیٹی نے ملازمین کی برطرفیوں کو خلاف ضابطہ قراردے کرانھیں آئندہ اجلاس میں طلب کر لیا۔
وفاقی وزیرایوی ایشن میاں سومرو نے کہاجعلسازی کرنے والوں کیخلاف کارروائی ضروری ہے۔ ارشدملک نے بتایا پی آئی اے کاخسارہ 414 ارب تک پہنچ چکا، بدعنوانی ،غیرذمے دارانہ رویہ،زائدعملہ اوربد انتظامی تباہی کی وجوہات بنیں،یونین دفتر سے بوگس ٹکٹ اور بورڈنگ پاس جاری کیے جاتے،غیر منافع بخش روٹس بندکر کے منافع بخش کھول دیے گئے۔
نمائندہ ایکسپریس بدھ 13 فروری 2019

جعلی ڈگریوں پر برطرفیوں کیلیے قوانین پر عمل نہیں کیا گیا، مشاہد اللہ۔ فوٹو: فائل
اسلام آباد: سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے ایوی ایشن میں بتایاگیاکہ پی آئی اے کاخسارہ 414ارب تک پہنچ گیا۔
چیف ایگزیکٹو آفیسرا رشد ملک نے بتایاپی آئی اے میں تھوک کے حساب سے بھرتیاں کی گئیں،جعلی ڈگریوں کی تحقیقات 2006 ء میں شروع ہوئی،15برس گزرنے کے باوجودتصدیق نہیں ہو سکی،ملاز مین نے اس میں بھی جعل سازی کی۔
دوسری جانب مشاہداللہ نے کہاجعلی ڈگری پرپائلٹس کو لائسنس دینے والوں کیخلاف کارروائی کیوں نہیں کی جارہی، ہمیں کوشش کرنی چاہیے، کسی کے چولہے نہ بجھیں،جعلی ڈگری پر اور سزائیں بھی دی جا سکتی تھیں۔ کمیٹی نے ملازمین کی برطرفیوں کو خلاف ضابطہ قراردے کرانھیں آئندہ اجلاس میں طلب کر لیا۔
وفاقی وزیرایوی ایشن میاں سومرو نے کہاجعلسازی کرنے والوں کیخلاف کارروائی ضروری ہے۔ ارشدملک نے بتایا پی آئی اے کاخسارہ 414 ارب تک پہنچ چکا، بدعنوانی ،غیرذمے دارانہ رویہ،زائدعملہ اوربد انتظامی تباہی کی وجوہات بنیں،یونین دفتر سے بوگس ٹکٹ اور بورڈنگ پاس جاری کیے جاتے،غیر منافع بخش روٹس بندکر کے منافع بخش کھول دیے گئے۔