پیٹرول کا بحران، پیٹرول کی قیمتوں کے تعین کا فارمولا بدلنے کی کوشش

ابن آدم

محفلین
وزیر توانائی ندیم بابر صاحب کی جانب سے اقتصادی رابطہ کمیٹی کو ایک خط لکھا گیا جس میں شفارش کی گئی کہ قیمتوں کا تعین مہینے کی بجائے ١٥ دنوں کی بنیاد پر کیا جائے
اگر موجودہ قیمتوں کے تعین کے فارمولا کو تبدیل نہیں کیا گیا اور نجی پیٹرول کمپنیز کو فائدہ نہیں دیا گیا تو جون کے شروع میں بڑے پیمانے پر تیل کا بحران پیدا ہو جائے گا. اقتصادی رابطہ کمیٹی نے اس تجویز کو رد کر دیا اور تیل کا بحران پیدا ہو گیا.
اگرچہ حکومت کی جانب سے یہی کہا جاتا رہا کہ کوئی بحران نہیں ہے حالانکہ ان کا خط یہ ثابت کرتا ہے کہ حکومت کو معلوم تھا آئل کمپنیز اسٹاک کم کر رہی ہیں بلکہ اس بارے میں کوئی ایکشن بھی نہیں لیا گیا
گزشتہ دن وزیر اعظم نے نوٹس لیا اور تحقیقات کا حکم دیا جبکہ یہ سب کچھ حکومت کے علم میں تھا. وزارت توانائی اور پیٹرولیم ڈویژن اس بارے میں آگاہ تھا

آج اوگرا کہہ رہا ہے کہ آئل ڈپوز کا بھی معائینہ کیا جائے گا جب کہ دستاویزات یہ بتا رہی ہیں کہ اوگرا کو پیٹرولیم ڈویژن نے ٧ مئی یعنی ١ ماہ پہلے اگاہ کر دیا تھا لیکن اوگرا نے تب کاروائی سے انکار کیا.
وزارت توانائی اور پیٹرولیم ڈویژن کو معلوم تھا کہ بحران پیدا کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں.
ان کو یہ بھی معلوم تھا کہ یہ یہ بحران کون اور کیوں اور کس لئے پیدا کر رہا ہے لیکن کوئی کاروائی نہیں کی.
کیا کم قیمت پر پیٹرول عوام تک نہ پہنچانے کی کاروائی میں وزیر توانائی ندیم بابر بھی شریک تھے؟
کیا متلعقہ وزیروں اور مشیروں کے خلاف کوئی ایکشن ہو گا؟


 

جاسم محمد

محفلین
وزیر توانائی ندیم بابر صاحب کی جانب سے اقتصادی رابطہ کمیٹی کو ایک خط لکھا گیا جس میں شفارش کی گئی کہ قیمتوں کا تعین مہینے کی بجائے ١٥ دنوں کی بنیاد پر کیا جائے
اگر موجودہ قیمتوں کے تعین کے فارمولا کو تبدیل نہیں کیا گیا اور نجی پیٹرول کمپنیز کو فائدہ نہیں دیا گیا تو جون کے شروع میں بڑے پیمانے پر تیل کا بحران پیدا ہو جائے گا. اقتصادی رابطہ کمیٹی نے اس تجویز کو رد کر دیا اور تیل کا بحران پیدا ہو گیا.
اگرچہ حکومت کی جانب سے یہی کہا جاتا رہا کہ کوئی بحران نہیں ہے حالانکہ ان کا خط یہ ثابت کرتا ہے کہ حکومت کو معلوم تھا آئل کمپنیز اسٹاک کم کر رہی ہیں بلکہ اس بارے میں کوئی ایکشن بھی نہیں لیا گیا
گزشتہ دن وزیر اعظم نے نوٹس لیا اور تحقیقات کا حکم دیا جبکہ یہ سب کچھ حکومت کے علم میں تھا. وزارت توانائی اور پیٹرولیم ڈویژن اس بارے میں آگاہ تھا

آج اوگرا کہہ رہا ہے کہ آئل ڈپوز کا بھی معائینہ کیا جائے گا جب کہ دستاویزات یہ بتا رہی ہیں کہ اوگرا کو پیٹرولیم ڈویژن نے ٧ مئی یعنی ١ ماہ پہلے اگاہ کر دیا تھا لیکن اوگرا نے تب کاروائی سے انکار کیا.
وزارت توانائی اور پیٹرولیم ڈویژن کو معلوم تھا کہ بحران پیدا کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں.
ان کو یہ بھی معلوم تھا کہ یہ یہ بحران کون اور کیوں اور کس لئے پیدا کر رہا ہے لیکن کوئی کاروائی نہیں کی.
کیا کم قیمت پر پیٹرول عوام تک نہ پہنچانے کی کاروائی میں وزیر توانائی ندیم بابر بھی شریک تھے؟
کیا متلعقہ وزیروں اور مشیروں کے خلاف کوئی ایکشن ہو گا؟



بحران کی اصل وجہ یہ رہی۔
بہران کی اصل وجہ یہ عدالتیں ہیں جو ہر حکومتی اقدام میں اپنا لچ تل رہی ہیں
 

جاسم محمد

محفلین
اگر پوری حکومتی مشینری ایک عورت کے ہاتھوں مفلوج ہو کر رہ گئی ہے تو اس کے بعد تو اس حکومت کو ویسے ہی گھر چلے جانا چاہیے
حکومتی مشینری کو ایک عورت نے نہیں ان مافیاز کے ججوں نے مفلوج کیا ہے۔ شوگر انکوائری کروائی تو اس پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے اسٹے دے دیا۔ اسٹیل ملز کے ورکرز کو فارغ کیا تو اس پر سندھ ہائی کورٹ نے اسٹے دے دیا۔ ماڈل ٹاؤن سانحہ پر انکوائری شروع کی تو لاہور ہائی کورٹ نے اسٹے دے دیا۔ سارے مافیاز کا تحفظ پاکستان کی عدالتیں کرتی ہیں اور اگر کوئی اس پر بات کرے تو ہتک عدالت کا نوٹس جاری کر دیتی ہیں
 

ابن آدم

محفلین
حکومتی مشینری کو ایک عورت نے نہیں ان مافیاز کے ججوں نے مفلوج کیا ہے۔ شوگر انکوائری کروائی تو اس پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے اسٹے دے دیا۔ اسٹیل ملز کے ورکرز کو فارغ کیا تو اس پر سندھ ہائی کورٹ نے اسٹے دے دیا۔ ماڈل ٹاؤن سانحہ پر انکوائری شروع کی تو لاہور ہائی کورٹ نے اسٹے دے دیا۔ سارے مافیاز کا تحفظ پاکستان کی عدالتیں کرتی ہیں اور اگر کوئی اس پر بات کرے تو ہتک عدالت کا نوٹس جاری کر دیتی ہیں
جناب میں زیادہ بحث کا شوقین نہیں. حکومت کے اپنے وزیر اس میں ملوث ہیں. اگر آپ عادل شاہزیب کا پورا پروگرام سنیں تو بات واضح ہے کہ حکومت کو معلوم تھا کہ آئل کمپنیز کیا کرنے جا رہی ہیں. بلکہ حکومت کے وزیر آئل کمپنیز کا دفاع کر رہے تھے. اس پر رؤف کلاسرا کا بھی پروگرام ہے کہ ای سی سی کی میٹنگز کی تمام روداد وزیر اعظم تک جاتی ہے. کل جو وزیر کیبنٹ میں دوسرے وزیروں کے خلاف صف آرا ہوئے وہ ای سی سی کی میٹنگز میں شامل تھا جہاں یہ مسئلہ لیا گیا تھا کہ آئل کمپنیز کیا کر رہی ہیں.

جہاں تک رہی بات شوگر مافیا کی تو یہی شخص جس کی درخواست پر عدالت نے سٹے دیا ہے وہ عمران کا دھرنے کا سب سے بڑا سپپورٹر تھا. اور عمران نے اس سے ہر قسم کے فائدے لیے ہوئے ہیں. اس میں آپ کو بھی شک نہیں. اور چینی آج بھی ٨٠ روپے ہے.

کل ہی یہ بات بھی معلوم ہوئی کہ آٹا ابھی بھی ایکسپورٹ ہو رہا ہے اور ایک اور دھاڑی یہ مافیا لگانے لگا ہے. عمران خان کے ہی ترجمان اپنے وزیروں کے خلاف پروگرام کر رہے ہوتے ہیں.

یہ بات بھی آ رہی ہے کہ اسد عمر نے ہی سٹیل مل کی نجکاری کے خلاف محاذ بنا لیا ہے.

اکبر ایس بابر نے اپنے ایک پرانے انٹرویو میں کہا تھا کہ عمران اپنے لوگوں کو اپس میں لڑواتا ہے اور اس پر اس کو تسکین ہوتی ہے. اس کو اچھا لگتا ہے کہ اس کے لوگ اس کو خوش کرنے کے لئے ایک دوسرے کو نیچا دکھائے تو اس کو خوشی ہوتی ہے. اس وقت تو اس کی بات مجھے عجیب سی لگی لیکن پچھلے دو سال کی کارکردگی اس بات کی گواہ ہے کہ ہر معاملہ میں عمران کی حکومت کے ہی دو گروپس سر عام لڑتے رہے ہیں اور ٹی وی پر آ کر ایک دوسرے کو غلط کہتے رہے ہیں. بہرحال اگر اوپر ایماندار ہو تو کسی کی جرات نہیں ہوتی کہ وہ کوئی بیمانی کرے بس یہ کہنا پڑتا ہے کہ اگر میری بیٹی بھی چوری کرے گی تو اس کے بھی ہاتھ کاٹے جائیں گے. بہتری اپنے آپ سے شروع ہوتی ہے.

 
بہران کی اصل وجہ یہ عدالتیں ہیں جو ہر حکومتی اقدام میں اپنا لچ تل رہی ہیں
یہ اینکر یا صحافی صاحب اکثر و بیشتر خان صاحب اور باجوہ صاحب سے ملاقاتیں کرتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔ اگر یہ ایسی ہی گفتگو وہاں بھی فرماتے ہیں تو میری آخری دعا ہے کہ سلیکٹرز اور پی ٹی آئی پر اللہ جی اپنا خصوصی کرم فرمائیں۔ آمین
 
بحران کی اصل وجہ یہ رہی۔
اس 24 گھنٹے والے ورکنگ ڈیسک کے بارے میں مزید ہولناک انکشافات ایک ٹویٹری لڑی میں کیے گئے ہیں۔
۔۔۔۔


ستمبر 2019 میں جاتی امراء میں ایک ڈیسک بنایا گیا اور دنیا بھر کے ماہر سائنسدانوں کو ہائیر کیا گیا۔ ان سائنسدانوں کا کام ایک ایسا وائرس تیار کرنا تھا جو موجودہ سلیکٹڈ حکومت کو ایسی مشکل میں ڈال دے جس سے وہ بآسانی نہ نکل سکے۔ پھر سائنسدانوں کی دن رات کی محنت سے کووڈ 19 تخلیق ہوا۔

اب مسئلہ یہ تھا کہ اگر اسے براہ راست پاکستان میں چھوڑ دیاجاتا تو تھوڑی تحقیق کےبعد اس کی جائےپیدائش کا پتہ چل جاتا۔ بالآخربہت سوچ بچار کےبعد چین کےشہر ووہان کا انتخاب ہوا اور وہاں وائرس کو پھیلنے کےلیے چھوڑ دیا گیا۔

دوسرے مرحلے میں پہلے سے تیار طلباء کی ٹیم نے احتجاج شروع کر دیا، طلباء وباء زدہ علاقے سے واپس پاکستان آنا چاہتے تھے۔ خیر! یہ ترکیب ناکام ہوئی کیونکہ حکومت نے وبائی علاقے سے طلباء کو لانے میں کوئی دلچسپی نہیں دکھائی۔ اس دوران کورونا وائرس چین سے نکل کر ایران اور دنیا کے دیگر ممالک میں پھیل چکا تھا۔

وائرس کو پاکستان کیسے لائیں؟اب اس پر مزید سوچا گیا اور پھر چند بلیک میلر جاسوس ہائیر کیے گئے جنہوں نے زلفی بخاری کو بلیک میلنگ کے ذریعے مجبور کیا کہ وہ ایران کے وائرس انفیکٹیڈ ایریاز سے آنے والے زائرین کو پاکستان کے مختلف علاقوں میں پہنچانے کا بندوبست کرے۔ زلفی بخاری ان پروفیشنل بلیک میلرز کی بلیک میلنگ سےمجبور ہوگیا اور اس طرح ایران سے انفیکٹیڈ زائرین پاکستان بھر میں پھیل گئے اور پاکستان میں وائرس کاپھیلاؤشروع ہوا۔

جاتی امراء میں قائم ڈیسک کی کہانی یہیں ختم نہیں ہوجاتی بلکہ یہاں سے عامل، پیر اور کالاجادو کرنےوالے بھی ہائیر کیےگئے۔ان کالے عاملین کے عمل کی وجہ سے سلیکٹڈ حکومت کا ذہن اس حد تک ماؤف ہو گیا کہ 15جنوری سے وائرس کا علم رکھنے کے باوجود وہ وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے کوئی قابلِ عمل اور مؤثرپالیسی نہ بناسکی۔ اس ڈیسک میں ٹیلی پیتھی کےماہرین بھی رکھے گئے جنہوں نے عمران خان کےذہن کو کنٹرول میں لے لیا۔ وہ جب تقریر کرتا یا کوئی میڈیا ٹاک تو وائرس سے متعلق مزید کنفیوژن پھیلا دیتا۔ سلسلہ یہیں ختم نہیں ہوا بلکہ اس ڈیسک میں شامل مختلف جاسوس، بلیک میلر، کالے علم کے ماہر اور ٹیلی پیتھی ماہرین نے پاکستان بھر کے سرکردہ افراد اور عمران خان کے قریبی دوستوں کوبھی اپنےشکنجے میں جکڑا ہواہے۔

یہی وجہ ہے کہ ایک کے بعد ایک بحران سیم پیج سلیکٹڈ سرکار کو ناکام بنانے پر تلا ہوا ہے۔ جیسے ماسک کی سمگلنگ، آٹا چینی سکینڈل، پیٹرول کا نایاب ہونا اور مہنگائی و بیروزگاری جیسے دوسرے عذاب۔ آپ کیا سمجھتے ہیں یہ سیم پیج سلیکٹڈ سرکار کی نالائقی ہے؟ جی نہیں! یہ اس ڈیسک کے کمالات ہیں جو مریم نوازشریف نے جاتی امراء میں بنا رکھا ہے۔ ابھی سیم پیج سلیکٹڈ سرکار کو ناکام بنانے کا یہ سلسلہ ختم نہیں ہوا بلکہ مزید مشنز اور پلانز پر سوچ بچار جاری ہے۔ دیکھتے رہیں کہ اس ڈیسک کی پٹاری سے مزید کیا نکلتا ہے؟
۔۔۔
ختم شد
 

آورکزئی

محفلین
تیار رہنا پاکستانیوں۔۔۔۔ گیس بھی سستا ہونے والا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لکریوں کا بندوبست کریں۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

جاسم محمد

محفلین
جناب میں زیادہ بحث کا شوقین نہیں. حکومت کے اپنے وزیر اس میں ملوث ہیں. اگر آپ عادل شاہزیب کا پورا پروگرام سنیں تو بات واضح ہے کہ حکومت کو معلوم تھا کہ آئل کمپنیز کیا کرنے جا رہی ہیں. بلکہ حکومت کے وزیر آئل کمپنیز کا دفاع کر رہے تھے. اس پر رؤف کلاسرا کا بھی پروگرام ہے کہ ای سی سی کی میٹنگز کی تمام روداد وزیر اعظم تک جاتی ہے. کل جو وزیر کیبنٹ میں دوسرے وزیروں کے خلاف صف آرا ہوئے وہ ای سی سی کی میٹنگز میں شامل تھا جہاں یہ مسئلہ لیا گیا تھا کہ آئل کمپنیز کیا کر رہی ہیں.

جہاں تک رہی بات شوگر مافیا کی تو یہی شخص جس کی درخواست پر عدالت نے سٹے دیا ہے وہ عمران کا دھرنے کا سب سے بڑا سپپورٹر تھا. اور عمران نے اس سے ہر قسم کے فائدے لیے ہوئے ہیں. اس میں آپ کو بھی شک نہیں. اور چینی آج بھی ٨٠ روپے ہے.

کل ہی یہ بات بھی معلوم ہوئی کہ آٹا ابھی بھی ایکسپورٹ ہو رہا ہے اور ایک اور دھاڑی یہ مافیا لگانے لگا ہے. عمران خان کے ہی ترجمان اپنے وزیروں کے خلاف پروگرام کر رہے ہوتے ہیں.

یہ بات بھی آ رہی ہے کہ اسد عمر نے ہی سٹیل مل کی نجکاری کے خلاف محاذ بنا لیا ہے.

اکبر ایس بابر نے اپنے ایک پرانے انٹرویو میں کہا تھا کہ عمران اپنے لوگوں کو اپس میں لڑواتا ہے اور اس پر اس کو تسکین ہوتی ہے. اس کو اچھا لگتا ہے کہ اس کے لوگ اس کو خوش کرنے کے لئے ایک دوسرے کو نیچا دکھائے تو اس کو خوشی ہوتی ہے. اس وقت تو اس کی بات مجھے عجیب سی لگی لیکن پچھلے دو سال کی کارکردگی اس بات کی گواہ ہے کہ ہر معاملہ میں عمران کی حکومت کے ہی دو گروپس سر عام لڑتے رہے ہیں اور ٹی وی پر آ کر ایک دوسرے کو غلط کہتے رہے ہیں. بہرحال اگر اوپر ایماندار ہو تو کسی کی جرات نہیں ہوتی کہ وہ کوئی بیمانی کرے بس یہ کہنا پڑتا ہے کہ اگر میری بیٹی بھی چوری کرے گی تو اس کے بھی ہاتھ کاٹے جائیں گے. بہتری اپنے آپ سے شروع ہوتی ہے.

حکومتی اقدامات غلط ہو سکتے ہیں اس میں کوئی دو رائے نہیں۔ البتہ ہر حکومتی اقدام پر عدالتوں کا اسٹے دے دینا ایگزیکٹو کے اختیارات میں مداخلت ہے۔ عدالت کون ہوتی ہے عید سے پہلے حکم دے کر بازار کھلوانے والی۔ یا عدالت کا کیا کام کہ وہ چینی کی قیمت طے کرے۔ عوام کو حکومت کی نااہلی تو صاف نظر آ رہی ہے پر جو عدالتوں نے گند ڈال رکھا ہے اس پر آنکھیں بند کی ہوئی ہیں
 

جاسم محمد

محفلین
اگر پوری حکومتی مشینری ایک عورت کے ہاتھوں مفلوج ہو کر رہ گئی ہے تو اس کے بعد تو اس حکومت کو ویسے ہی گھر چلے جانا چاہیے
آج حکومت نے تیل ذخیرہ کرنے والی کمپنیوں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا ہے۔ کل پٹواری چیف جسٹس اطہر من اللہ یا لوہار ہائی کورٹ کا کوئی شریف جج ان سب مافیاز کو ضمانت پر رہا کر دے گا کہ کرپشن کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔ نیز ذخیرہ اندوزی کرنا کوئی جرم تھوڑی ہے۔ حکومت نے یہ کیس بدنیتی اور سیاسی انتقام کے تحت بنائے۔ حکومت اپنی ناکامی چھپانے کیلئے ان مافیاز کو پکڑ رہی ہے۔
 
Top