یاس پیش خیمہ موت کا خوابِ گراں ہو جائے گا

میں سمجھتا ہوں کہ وگرنہ اور ورنہ دو نوں مختلف الفاظ ہیں۔ اگر یہ ور+نہ ہوتے تو ’نہ‘ کی تقطیع کا اصول اپنایا جاتا۔ لیکن یہ آزادانہ الگ لفظ ہے۔

جناب الف عین کی خدمت میں۔
میرے محدود علم کے مطابق ’’وگرنہ‘‘ اور ’’ورنہ‘‘ کی ساخت کچھ اس طرح ہے۔
و + اگر + نہ : (اور اگر نہیں) یعنی ’’نہ‘‘ نافیہ پر اضافہ ہے، ’’نہ‘‘ وہی رہا۔ فارسی میں ’’اگر‘‘، ’’گر‘‘، ’’اَر‘‘ یہ تینوں ہم معنی برتے جاتے ہیں۔ لفظوں کی ساخت کے علاوہ بھی فارسی میں ’’ہمزۃ الوصل‘‘ بہت مستعمل ہے۔ جہاں چاہا الف کو املاء اور صوتیت دونوں سے خارج کر دیا یا گھٹا کر ایک حرکت تک محدود کر دیا۔ ایک دوہری مثال: خاموشی (مفعولن)، خامشی (فاعلن)، خموشی (فعولن)۔۔ اور یہ تینوں مسلمہ درست ہیں۔
و + ار + نہ = و + اگر + نہ = و + گر + نہ = ورنہ (معانی وہی مذکورہ بالا) اور ان تینوں کی اصل ’’نہ‘‘ نافیہ ہے۔

بہت آداب۔
 

mohsin ali razvi

محفلین
یاسؔ اس چرخِ زمانہ ساز کا کیا اعتبار
مہرباں ہے آج، کل نا مہرباں ہو جائے گا

عامل شیرازی ۱۴/۸/۲۰۳
عاملا دنیای فانی را مجوی
مهر او امروز باد فردا مجوی
 
Top