شکیب جلالی پیار ہے بھید کا گہرا ساگر، اس کی تھاہ نہ پاؤگے

پیار ہے بھید کا گہرا ساگر، اس کی تھاہ نہ پاؤ گے
جس دم پانی سر سے گزار، آپ کہیں کھو جاؤ گے

دھوپ بری ہے اور نہ چھاؤں، سمے سمے کی ساری بات
رنگوں کے اس کھیل سے کب تک اپنی جان چراؤ گے

جیتی جاگتی تصویریں ہیں دنیا بھر کی آنکھوں میں
اپنا آپ جہاں بھی دیکھا سمٹو گے شرماؤ گے

اتنا ہی بوجھل خاک کا بندھن ، جتنی سندر دھیان کی ڈور
پاؤں زمیں سے لگے رہیں گے اونچا اڑتے جاؤ گے

بچھڑے لمحے راہ نہ بھولیں رات کے سونے آنگن کی
خود ہی کریدو گے زخمیوں کو خود ہی انہیں سہلاؤ گے

پاگل پن میں من کا موتی سستے داموں بیچ دیا
اب کے پتھر چن چن کر اپنا جی بہلاؤ گے

اس کے چرن کی خاک ہی چھولو ، ہوش نہ ہو گا اتنا بھی
آنکھوں سے حسرت ٹپکے گی دور کھڑے للچاؤ گے

شانت نگر کا کھوج لگا کر یہ دکھ بھی سہنا ہوگا
جانے پہچانے لوگوں میں پردیسی کہلاؤ گے

***
شکیب جلالی
 
مدیر کی آخری تدوین:
پیار ہے بھید کا گہرا ساگر، اس کی تھاہ نہ پاؤں گے
جس دم پانی سر سے گزار، آپ کہیں کھو جاؤں گے

دھوپ بری ہے نہ چھاؤں، سمے سمے کی ساری بات
رنگوں کے اس کھیل سے کب تک اپنی جان چراؤ گے

جیتی جاگتی تصویر ہیں دنیا بھر کی آنکھوں اِن
اپنا آپ جہان بھی دیکھا سمٹوں گے شرماؤ گے

اتنا ہی بوجھل خاک کا بندھن ، جتنی سندر دھیان کی ڈور
پاؤں زمیں سے لگے رہیں گے اونچا اڑتے جاؤں گے

بچھڑے لمحے راہ نہ بھولیں رات کے سونے آنگن کی
خود ہی کریدہ گے زخمیوں کو خود ہی انہیں سہلاؤں گے

پاگل پن میں من کا موتی سستے داموں بیچ دیا
اب کے پتھر چن چن کر اپنا جی بہلاؤں گے

اس کے چرن کی خاک ہی چھولو ، ہوش نہ ہو گا اتنا بھی
آنکھوں سے حسرت ٹپکے گی دور کھڑے للچاؤں گے

شانت نگر کا کھوج لگا کر یہ دیکھ بھی سہنا ہوگا
جانے پہچانے لوگوں میں پردیسی کہلاؤں گے

***
شکیب جلالی
کئی ٹائیپوز موجود ہیں، مثلاً

پاؤں گے کی جگہ پاؤ گے ہونا چاہیے
 
سر محمد خلیل الرحمٰن
یہ تبدیلیاں کر دیجیئے
پیار ہے بھید کا گہرا ساگر، اس کی تھاہ نہ پاؤ گے
جس دم پانی سر سے گزار، آپ کہیں کھو جاؤ گے


جیتی جاگتی تصویر ہیں دنیا بھر کی آنکھوں میں
اپنا آپ جہان بھی دیکھا سِمٹو گے شرماؤ گے

پاؤں زمیں سے لگے رہیں گے اونچا اڑتے جاؤ گے

خود ہی کریدہ گے زخمیوں کو خود ہی انہیں سہلاؤ گے

اب کے پتھر چن چن کر اپنا جی بہلاؤ گے


آنکھوں سے حسرت ٹپکے گی دور کھڑے للچاؤ گے


جانے پہچانے لوگوں میں پردیسی کہلاؤ گے
 
سر محمد خلیل الرحمٰن
یہ تبدیلیاں کر دیجیئے
پیار ہے بھید کا گہرا ساگر، اس کی تھاہ نہ پاؤ گے
جس دم پانی سر سے گزار، آپ کہیں کھو جاؤ گے


جیتی جاگتی تصویر ہیں دنیا بھر کی آنکھوں میں
اپنا آپ جہان بھی دیکھا سِمٹو گے شرماؤ گے

پاؤں زمیں سے لگے رہیں گے اونچا اڑتے جاؤ گے

خود ہی کریدہ گے زخمیوں کو خود ہی انہیں سہلاؤ گے

اب کے پتھر چن چن کر اپنا جی بہلاؤ گے


آنکھوں سے حسرت ٹپکے گی دور کھڑے للچاؤ گے


جانے پہچانے لوگوں میں پردیسی کہلاؤ گے
تدوین کردی ہے
 
Top