پھر اسکی بات کرتے ھیں

Tahir javed

محفلین
اک تعلق مساموں میں
اجالے کیطرح بہتا ھے
آنکھوں کی جنبشوں کی ساری حالتوں میں
دھڑکے کیطرح عیاں رھتا ھے
آدمی اک تصور میں, بیے حال سا
فراغت کے لمحوں پہ بچھے
وقتِ لطافت کے بستر پہ پڑا
خود کو خود سے چھپانے میں لگا رھتا ھے.
 
Top