پودینے کے حیرت انگیز فائدے

نیلم

محفلین
یعنی آج کل حکمت کی پریکٹس ہو رہی ہے۔

یہ پریکٹس یعنی مشق ایویں ای ہو رہی ہے یا اس میں بھی کوئی 'حکمت' ہے؟؟؟ :D
ہاہاہاہا....کبھی کبھی کوئی کام ایویں ہی بھی کر لینا چاہیےبھائی...صحت کے لیے اچھاہوتاہے اپنی بھی اور دوسروں کی بھی...
 

محمداحمد

لائبریرین
ہاہاہاہا....کبھی کبھی کوئی کام ایویں ہی بھی کر لینا چاہیےبھائی...صحت کے لیے اچھاہوتاہے اپنی بھی اور دوسروں کی بھی...

یعنی سارا زور صحت بنانے پر ہے۔ :D بقول شخصے:
تنگدستی اگر نہ ہو سالک​
تندرستی ہزار نعمت ہے​
 

رحمن ملک

محفلین
٭٭٭شہد کی افادیت٭٭٭
باغوں کی رونق پودوں درختوں اُن کے آس پاس پرواز کرتی تتلیوں لہلہاتی گھاس اور تازہ شفاف پانی سے ہوتی ہے ۔ لیکن سب سے بڑھ کر کسی باغ کی خوبصورتی ان پھولوں سے ہوتی ہے ۔ جو اس میں کھلتے اور مہکتے ہیں ۔ ان مہکتے پھولوں میں سے کچھ پھول ایسے ہوتے ہیں ۔ جِس کے رس چُوس کر ششہد کی مکھیاں رس بناتی ہیں ۔

شہد انتہائی شیریں اور صحت افزا غذا ہے ۔ اس کا اپنا ایک منفرد ذائقہ ہوتا ہے ۔ اس میں شامل غذائی اجزاء میں کاربو ہائیڈریٹس شکر ریشہ پروٹین اور پانی شامل ہیں ۔

شہد کو مٹھاس شکر اور دیگر مرکبات کا آمیزہ بھی کہا جا سکتا ہے ۔ اس میں حیاتین ب حیاتین ج کیلشئیم مینگا نیز میگ نیزئیم فولاد فاسفورس پوٹاشئم سوڈئیم اور جست شامل ہیں ۔

شہد کی کسی بھی اعلیٰ خصوصیت کا انحصار اسبات پر ہوتا ہے کہ شہد کس پھول کے رس سے بنایا گیا ہے ۔

شہد کی مختلف اقسام ہوتی ہیں لیکن عام طور پے بازار سے دستیاب شہد مختلف قسم کی شہد کا مجموعہ ہوتا ہے ۔ شہد کی ایک قسم وہ ہوتی ہے جو مختلف قسم کے پھولوں کو منتخب کر کے بنائی جاتی ہے ۔

بعض اوقات کسی ایک ہی قسم کے پھول سے شہد بنایا جاتا ہے ۔ ایسی صورت میں شہد کی مکھیاں پالنے والے چھتے کو ایک ہی قسم کے پھولوں کے پاس رکھتے ہیں ۔

ان پھولوں کو ان کی مخصوص خصوصیات کے حساب سے چُنا جاتا ہے ۔

شہد

بالعموم غذا یا دوا کیلئے استعمال کیا جاتا ہے ۔ اس کے علاوہ اسے مٹھائیوں بیکریوں اور مشروبات کی تیاری میں بھی استعمال کیا جاتا ہے ۔ نباتاتی دواووں کے علاوہ اسے حسن افزا اشیاء میں بھی استعمال کیا جاتا ہے ۔

غذا کے طور پے شہد کا استعمال بہت مفید اور صحت مند ہوتا ہے ۔ کیونکہ یہ اپنے منفرد ذائقے ہاضمے کے لئے بھی فائدہ مند ہوتا ہے ۔ توانائی کی کمی کو دور کرتا ہے ۔ دوا کے طور پے شہد کے کمالات ویسے ہی متنوع ہیں ۔ جیسے غذا کے طور پے ہیں ۔ غذا کے طور پے اس کے استعمال دیرپا فوائد حاصل ہوتے ہیں ۔

شہد کی افادیت کو مدِ نظر رکھیں تو احساس ہوتا ہے ۔ کہ باغوں میں مہکتے پھول صرف مناظر کو ہی خوبصورت نہی بناتے اور آنکھوں کو ہی نہیں بھلے لگتے

بلکہ ان کے رس میں ایسے غذائی اور دوائی فوائد بھی موجود ہوتے ہیں ۔

جنہیں مکھیاں شب و روز جمع کر کے مٹھاس میں سمو دیتی ہیں ۔

شفا

شہد کو سرکہ ڈال کر کلی کرنے سے مسوڑھے مضبوط ہوتے ہیں ۔ یہ دانتوں کا میل کچیل دور کر کے اپنی قوتِ جلاء کے سبب دور کر کے انہیں مضبوط کرتا ہے ۔

اِسے اگر روزانہ دانتوں اور مسوڑہوں پے لگایا جائے تو انہیں صاف کرتا ہے ۔

اور دانتوں کو چمکدار بناتا ہے ۔ یہ دانتوں کی بنیادوں پر جمنے والے سخت مادے ۔(PLAQUE)کا اجتماع کرنے سے بھی روکتا ہے اور انہیں انحتاط سے بچا کر جلد گرنے سے بچاتا ہے ۔ جراثیم کُش ہونے کی وجہ سے مسوڑھوں میں خوردبینی جراثیموں کی افزائش نہی ہوتی ۔

شہد مسوڑھوں کو صحت مند رکھتا ہے ۔ نیز ان میں خون کی گردش کو بہتر بناتا ہے ۔ منہ میں ناسور پیدا ہو جائے تو اس سے نہ صرف جلد اندمال ہوتا ہے بلکہ مزید ناگوار سانس کی بھی اصلاح کرتا ہے ۔ شہد ملے پانی سے کلی کرنا مسوڑھوں کی سوزش دور کرتا ہے ۔ بہترین شہد کی پہچان یہ ہے کہ وہ سرخ شفاف گاڑھا اور نہایت میٹھا ہوتا ہے ۔ اور دو انگلیوں کے درمیان اٹھانے سے تار سا بنا دیتا ہے ۔

یہ بطورِ دوا عام مستعمل ہے ۔ دوسری قسم کا شہد سفید رنگ کا ہے ۔ یہ کھانے کے لئے بہتر سمجھا جاتا ہے ۔ سبز اور سیاہ ایک سال سے پرانا شہد تلخ ترش بدبو دار ہوتا ہے ۔ بیحد خشک اور رقیق شہد بھی استعمال کرنے کیلیئے ٹھیک نہیں ہے ۔ کوئی چیز بھی شہد میں رکھنے سے خراب نہیں ہوتی اگر مردہ کسی بھی جسم کو شہد میں رکھ دیا جائے تو وہ کبھی بھی خراب نہیں ہوتا ۔

تر میوے بھی اگر چھ ماہ تک شہد میں ڈبو کر رکھ دئے جائیں تو وہ کبھی بھی خراب نہیں ہوتے ۔ نیز گوشت بھی چار مہینے تک خراب نہیں ہوتا

اطبا نے اسکی چار قسمیں بتائی ہیں

تیل کے رنگ کا شہد جو مزاجا خشک ہے

روغنِ زرد جیسے رنگ کا یہ گرم خشک و سبک ہے ۔

سفید شفاف جسے بھرمرا کہتے ہیں ۔

سیاہ جِسے لوہے کے رنگ پر ماچھک کہتے ہیں ۔

ایک بار کسی نے بتایا کہ وہ آم کے سیزن میں آم اچھے پکے ہوئے خرید کر شہد میں ڈبو کر رکھ دیتے ہیں سخت سردیوں میں مہمانوں کی خاطر اس سے کرتے ہیں اور کبھی آم خراب نہیں ہوئے ۔

قدیم مصریوں نے یہ تاثیر پہلے ہی تلاش کر لی تھی ۔ وہ حنوط کرتے ہوئے مردہ جسموں کو شہد کا استعمال ہی کرتے تھے ۔

پاکستا ن میں تین چیزوں کی خریداری پر یقین اس وقت نہ کریں جب تک ان کو آنکھوں سے نہ دیکھ لیں ۔

دودھ گھی اور شہد

پاکستان میں جتنا شہد بنایا جاتا ھے اس سے سو گنا زیادہ مارکیٹوں میں فروخت ہوتا ہے ۔ جو جعلی ہوتا ھے اصل شہد کی پہچان یہ ہے ۔

نمک کی ڈلی شہد میں گھمائیں آپ جتنی دیر چاہیں ہلائیں شہد میں نمک کا ذائقہ نہی آئے گا ۔

ان بُجھے چونے کی ایک ڈلی لیکر اسکو شہد میں ڈبوئیں اگر تو کچھ نہ ہو تو یہ تازہ شہد ہے ۔ اور اگر چڑ چڑ کی آواز آئے تو نقلی شہد ہے ۔

اسکی ایک پہچان یہ ہے کہ ذیابیطس کے مریضوں کو اسکا استعمال کرا کے شوگر لیول چیک کریں تو تو لیول نارمل آئے گا بڑھے گا نہیں ۔

آگ سے جلے نشان پر شہد لگانے سے نہ صرف جلن میں فرق محسوس ہوتا ہے بلکہ زخم کا نشان بھی نہی رہتا ۔
 
Top