پریشاں خاطری میں لب پہ کیوں آئے دعا میری - نذیر - ڈیرہ اسمٰعیل خاں ، 1910ء

کاشفی

محفلین
غزل
(نذیر - ڈیرہ اسمٰعیل خاں ، 1910ء)
پریشاں خاطری میں لب پہ کیوں آئے دعا میری
نہ رسوائے جہانِ آرزو ہوگی وفا میری
مجھے عہدِ گذشتہ کی وفائیں یاد آتی ہیں
میری اس انتہا سے خوب تھی وہ ابتدا میری
میری فطرت کا مقصد ہے تغیّر آشنا رہنا
نہ غم ہی مستقل میرا، نہ راحت دیرپا میری
مقدر میں نہیں ہے کامرانِ آرزو ہونا
سزاوارِ اجابت ہو نہیں سکتی دُعا میری
نذیر عہدِ جنوں کی شوخیاں سب یاد ہیں اب تک
طبیعت تھی قیامت کی سکوں ناآشنا میری
 
Top