اقبال جہانگیر
محفلین
پاکستان ہزارہ برادری کا قتل عام بند کرائے: ہیومن رائٹس واچ
ڈان اخبار تاریخ اشاعت 01 جولائ, 2014
شیعہ برادری کا ایک فرد بم دھماکے میں اپنے عزیز کی ہلاکت کے بعد نوحہ کناں ہے—۔فوٹو اے پی
نیو یارک : انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ حکومتِ پاکستان کو بلوچستان کے شدت پسند گروپوں کی جانب سے ہزارہ قوم اور شیعہ برادری کے قتلِ عام کو روکنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کرنے چاہئیں۔
پیر کو لندن میں 'بلوچستان میں شیعہ ہزارہ کے قتل عام' پر جاری ہونے والی اس رپورٹ میں نیو یارک سے تعلق رکھنے والی ہیومن رائٹس واچ ڈاگ نے کہا ہے کہ اس صوبہ میں زیادہ تر شیعہ ہزارہ برادری پر حملے ہوئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق 2008 سے لے کر آج تک ہزارہ برادری کے زیادہ تر افراد کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا، جس میں صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں جنوری اور فروری 2013ء میں ہونے والے دو بم دھماکے بھی شامل ہیں۔
ان بم دھماکوں کے نتیجے میں کم از کم 180افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
ہیومن رائٹس واچ کے ایشیا کے ڈائریکٹر بریڈ ایڈمز کے مطابق 'سنی شدت پسندوں نے ہزارہ برادری کو گولیوں اور بم دھماکوں کے ذریعے اُس وقت نشانہ بنایا، جب وہ مذہبی تقریبات یا مسجد میں نمازوں میں مصروف تھے۔ ملازمتوں پر جارہے تھے یا روزمرّہ کے معمولاتِ زندگی میں مصروف تھے'۔
بریڈ ایڈمز نے مزید کہا کہ 'ایسا کوئی سفری راستہ، شاپنگ ٹرپ، اسکول یا ملازمت کی جگہ نہیں باقی بچی ہے، جہاں ہزارہ برادری کے لوگ محفوظ ہوں۔ حکومت ان حملوں کو روکنے میں ناکام ہو چکی ہے، جوناقابلِ قبول ہے'۔
http://urdu.dawn.com/news/1006504/govturged-to-take-steps-for-protecting-shia-hazaras
ڈان اخبار تاریخ اشاعت 01 جولائ, 2014
شیعہ برادری کا ایک فرد بم دھماکے میں اپنے عزیز کی ہلاکت کے بعد نوحہ کناں ہے—۔فوٹو اے پی
نیو یارک : انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ حکومتِ پاکستان کو بلوچستان کے شدت پسند گروپوں کی جانب سے ہزارہ قوم اور شیعہ برادری کے قتلِ عام کو روکنے کے لیے ہر ممکن اقدامات کرنے چاہئیں۔
پیر کو لندن میں 'بلوچستان میں شیعہ ہزارہ کے قتل عام' پر جاری ہونے والی اس رپورٹ میں نیو یارک سے تعلق رکھنے والی ہیومن رائٹس واچ ڈاگ نے کہا ہے کہ اس صوبہ میں زیادہ تر شیعہ ہزارہ برادری پر حملے ہوئے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق 2008 سے لے کر آج تک ہزارہ برادری کے زیادہ تر افراد کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا، جس میں صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں جنوری اور فروری 2013ء میں ہونے والے دو بم دھماکے بھی شامل ہیں۔
ان بم دھماکوں کے نتیجے میں کم از کم 180افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
ہیومن رائٹس واچ کے ایشیا کے ڈائریکٹر بریڈ ایڈمز کے مطابق 'سنی شدت پسندوں نے ہزارہ برادری کو گولیوں اور بم دھماکوں کے ذریعے اُس وقت نشانہ بنایا، جب وہ مذہبی تقریبات یا مسجد میں نمازوں میں مصروف تھے۔ ملازمتوں پر جارہے تھے یا روزمرّہ کے معمولاتِ زندگی میں مصروف تھے'۔
بریڈ ایڈمز نے مزید کہا کہ 'ایسا کوئی سفری راستہ، شاپنگ ٹرپ، اسکول یا ملازمت کی جگہ نہیں باقی بچی ہے، جہاں ہزارہ برادری کے لوگ محفوظ ہوں۔ حکومت ان حملوں کو روکنے میں ناکام ہو چکی ہے، جوناقابلِ قبول ہے'۔
http://urdu.dawn.com/news/1006504/govturged-to-take-steps-for-protecting-shia-hazaras