پاکستان کے انتخابی حلقے:این اے 60 سے این اے 74 تک

پاکستان میں عام انتخابات کے تناظر میں بی بی سی اردو نے قومی اسمبلی کے 272 انتخابی حلقوں کا مختصراً جائزہ لیا ہے جسے سلسلہ وار پیش کیا جائے گا۔ اس سلسلے کی تیسری قسط میں این اے 60 سے این اے 74 تک انتخابی حلقوں پر نظر ڈالی گئی ہے۔

پہلی قسط: حلقہ این اے 1 سے این اے 16 تک
دوسری قسط: حلقہ این اے 17 سے این اے 32 تک
تیسری قسط:این اے 33 سے این اے 47 تک
چوتھی قسط:این اے 48 سے این اے 59 تک

ان حلقوں میں چکوال، جہلم، سرگودھا، خوشاب، میانوالی اور بھکر کے اضلاع آتے ہیں۔
چکوال

130427135333_pervaiz_elahi304.jpg

چوہدری پرویز الہیٰ چکوال سے بھی الیکشن لڑ رہے ہیں اور انہیں پیپلزپارٹی کی حمایت حاصل ہے
ضلع چکوال میں قومی اسمبلی کے دو حلقے ہیں اورگزشتہ انتخابات میں ان نشستوں سے دو اہم سیاسی جماعتوں کے سینیئر رہنماؤں نے کامیابی حاصل کی تھی۔
حلقہ این اے 60 سے معروف کالم نگار ایاز امیر مسلم لیگ ن کے ٹکٹ پر رکنِ قومی اسمبلی بنے تاہم آئندہ انتخابات کے لیے اس حلقے سے دس امیدواروں میں ان کا نام شامل نہیں اور اس مرتبہ مسلم لیگ ن نے میجر (ر) طاہر اقبال کو ٹکٹ دیا ہے جو مسلم لیگ ق سے وفاداری بدل کر آئے ہیں۔ ایاز امیر نے الیکشن میں تحریک انصاف کے راجہ یاسر ہمایوں سرفراز کا ساتھ دینے کا اعلان کیا ہے۔
حلقہ این اے 61 سے گزشتہ انتخابات میں مسلم لیگ ن کے محمد فیض ٹمن نے چوہدری پرویز الہی کو شکست دی تھا تاہم یہاں بھی ن لیگ نے اپنے جیتنے والے امیدوار کو ٹکٹ نہیں دیا اور اس بار ان کے امیدوار سردار ممتاز خان ہیں۔ مسلم لیگ ق کے چوہدری پرویز الہیٰ یہاں سے دوبارہ الیکشن لڑ رہے ہیں اور انہیں پیپلزپارٹی کی حمایت بھی حاصل ہے۔ ان کے علاوہ پی ٹی آئی کے سردار منصور حیات ٹمن اور جے یو آئی کے فاروق حسین شاہ بھی میدان میں ہیں۔
جہلم

قومی اسمبلی کے لیے ضلع جہلم کی بھی دو نشستیں ہیں اورگزشتہ انتخابات میں یہاں بھی مسلم لیگ ن نے ہی کامیابی حاصل کی تھی۔
این اے 62 میں 2008 میں مسلم لیگ ن کے لیے الیکشن جیتنے والے راجہ محمد صفدر اب پیپلز پارٹی کا حصہ بن چکے ہیں لیکن وہ یہاں سے امیدوار نہیں ہیں۔
مسلم لیگ ن نے اس مرتبہ چوہدری خادم حسین کوٹکٹ دیا ہے جبکہ پی پی پی کے امیدوار راجہ محمد افضل خان ہیں جو این اے 63 سے بھی پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر ہی میدان میں اترے ہیں۔
این اے 63 سے 2008 میں فتح حاصل کرنے والے ن لیگ کے راجہ محمد اسد خان نہ صرف ن لیگ کو خیرباد کہہ چکے ہیں بلکہ اس مرتبہ الیکشن ہی نہیں لڑ رہے۔ مسلم لیگ ن نے ان کی جگہ اقبال مہدی کو میدان میں اتارا ہے۔
سرگودھا

130427135609_nadeem_afzal_chan304.jpg

این اے 64 میں پی پی پی کے ندیم افضل چن کا مقابلہ ن لیگ کے پیر محمد سے ہے

2008 کے الیکشن میں ضلع سرگودھا کا احاطہ کرنے والی قومی اسمبلی کی پانچ نشستوں میں سے دو پیپلز پارٹی جبکہ تین مسلم لیگ قاف نے حاصل کی تھیں۔
این اے 64 میں فاتح امیدوار پی پی پی کے ندیم افضل چن تھے جو بعدازاں چیئرمین پبلک اکاؤنٹس کمیٹی بنے۔ وہ ایک مرتبہ پھر اسی حلقے سے قسمت آزمائی کر رہے ہیں اور ان کا مقابلہ مسلم لیگ ن کے پیر محمد امین سے ہے۔
این اے 65 میں مسلم لیگ ق کے غیاث میلہ 2008 میں کامیاب ہوئے تھے اور وہی اس مرتبہ بھی ق لیگ کے امیدوار ہیں جنہیں پیپلز پارٹی کی حمایت بھی حاصل ہے۔ اس حلقے سے مسلم لیگ نواز نے محسن شاہنواز رانجھا کو ٹکٹ دیا ہے۔
111007101202_nawaz_sharif_two.jpg

این اے 68 سے مسلم لیگ نواز کے سربراہ میاں نواز شریف نے الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا ہے

این اے 66 پیپلز پارٹی کے سابق وزیر تسنیم قریشی کا آبائی حلقہ ہے اور وہ گزشتہ کئی انتخابات میں یہاں سے کامیاب ہوتے آئے ہیں۔ اس مرتبہ بھی وہ پیپلز پارٹی کے امیدوار ہیں اور ان کا سامنا مسلم لیگ نواز کے چوہدری حامد حمید سے ہے جنہوں نےگزشتہ الیکشن میں تسنیم قریشی سے ہی شکست کھائی تھی۔
این اے 67 میں بھی اس بار مقابلہ دو پرانے حریفوں مسلم لیگ ق کے انور علی چیمہ اور مسلم لیگ ن کے ذوالفقار بھٹی کے مابین ہی ہوگا۔گزشتہ انتخابات میں یہ نشست انور چیمہ نے جیتی تھی اور اس مرتبہ انہیں پیپلز پارٹی کی حمایت بھی حاصل ہے۔
این اے 68 اس مرتبہ ان حلقوں میں سے ایک ہے جہاں سے مسلم لیگ نواز کے سربراہ میاں نواز شریف نے الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔یہاں ان کا مقابلہ پیپلز پارٹی کے نصرت علی شاہ سے ہوگا۔ اس نشست سے گزشتہ الیکشن جیتنے والے مسلم لیگ ق کے سردار شفقت حیات خان نہ صرف اس مرتبہ میدان میں نہیں اترے بلکہ ان کی جماعت نے اس نشست پر کوئی امیدوار ہی کھڑا نہیں کیا ہے۔
خوشاب

130427135916_sumair_malik304.jpg

سمیرا ملک اس مرتبہ مسلم لیگ نواز کی امیدوار ہیں

ضلع خوشاب کی دونوں نشستوں پر 2008 کے الیکشن میں مسلم قاف کو کامیابی ملی تھی۔ حلقہ این اے 69 خوشاب ون سے کامیاب ہونے والی امیدوار سمیرا ملک تھیں جو مغربی پاکستان کے سابق گورنر نواب امیر محمد خان آف کالاباغ کی پوتی ہیں۔
سمیرا اب ن لیگ میں شامل ہو چکی ہیں اور اس مرتبہ شیر کے انتخابی نشان کے ساتھ میدان میں ہیں۔ ان کے مدِمقابل ان کے سابق حریف عمر اسلم خان ہی ہیں جو اس مرتبہ آزاد حیثیت کی بجائے تحریکِ انصاف کے امیدوار ہیں۔
این اے 70 میں مسلم لیگ ن کے امیدوار 2008 کے فاتح ملک شاکر بشیر اعوان ہی ہیں جن کا مقابلہ پیپلز پارٹی کے محمد ارشد ملک سے ہے اور مسلم لیگ ق نے یہاں سے کوئی امیدوار کھڑا نہیں کیا۔
میانوالی

ماضی میں ضلع میانوالی میں سیاسی جماعتوں کی یا نظریے کی سیاست پر شخصی سیاست کو فوقیت ملتی رہی ہے اور 2008 میں بھی یہاں کے دونوں حلقوں این اے 71 اور 72 سے آزاد امیدوار کامیاب ہوئے تھے جن میں سے نواب ملک عماد خان پیپلز پارٹی اور حمیر حیات روکھڑی مسلم لیگ نواز میں شامل ہوگئے تھے۔
121027182314_imran_khan_304x171_afp.jpg

عمران خان میانوالی سمیت چار حلقوں سے قومی اسمبلی کا الیکشن لڑ رہے ہیں

اس مرتبہ میانوالی کا حلقہ این اے 71 پاکستان تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان کے یہاں سے الیکشن لڑنے کی وجہ سے خبروں میں ہے۔ وہ ماضی میں اس حلقے سے 2002 میں الیکشن جیت بھی چکے ہیں۔
اس حلقے سے ان کی جماعت سے علیحدہ ہونے والے سیاستدان انعام اللہ خان نیازی بھی آزاد حیثیت سے میدان میں اترے ہیں جبکہ مسلم لیگ نواز نے عبیداللہ خان شادی خیل کو ٹکٹ دیا ہے۔
این اے 72 میں مسلم لیگ ن کا انتخاب حمیر حیات روکھڑی ہیں جو پیپلز پارٹی کے خالد اعوان کا سامنا کریں گے۔ تحریکِ انصاف نے اس حلقے سے کسی کو ٹکٹ نہیں دیا لیکن ان کے سابق رہنما انعام اللہ خان نیازی یہاں سے بھی آزاد حیثیت میں الیکشن لڑ رہے ہیں۔
بھکر

بھکر میں بھی قومی اسمبلی کے دو حلقے این اے 73 اور این اے 74 واقع ہیں اور 2008 میں ان دونوں حلقوں سے بھی آزاد امیدوار عبدالمجید خان اور رشید اکبر خان کامیاب ہوئے تھے جنہوں نے بعد میں مسلم لیگ نواز میں شمولیت اختیار کر لی تھی۔
اس مرتبہ مسلم لیگ ن نے انہیں دونوں امیدواروں کو ان کے پرانے حلقوں کے لیے ٹکٹ دیا ہے۔
این اے 73 میں عبدالمجید خان کا مقابلہ پیپلز پارٹی کے اصغر علی جارا سمیت 18 امیدواروں سے ہوگا جبکہ این اے 74 میں رشید اکبر خان پیپلز پارٹی کے حسنین اعجاز شہانی اور تحریکِ انصاف کے رفیق نیازی سمیت 11 امیدواروں کے مدِمقابل ہوں گے۔

تحریر و تحقیق: حمیرا کنول
بہ شکریہ بی بی سی اردو
 
Top