پاکستان میں سی آئی کے سابق سٹیشن چیف کے خلاف مقدمہ درج
شہزاد ملکبی بی سی اردو ڈاٹ کام، اسلام آباد
امریکی اہلکار کے خلاف یہ مقدمہ تھانہ سیکرٹریٹ میں درج کیا گیا ہے اور مقدمے کا نمبر 91 ہے اور اس میں قتل اور اعانت مجرمانہ کی دفعات لگائی گئی ہیں
اسلام آباد پولیس نے امریکہ کی جانب سے کیے جانے والے ڈورن حملوں میں ہلاکتوں کے خلاف امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے پاکستان میں کنٹری ڈائریکٹر جو ناتھن بینکس کے خلاف قتل اور اعانت مجرمانہ کا مقدمہ درج کر لیا ہے۔
پولیس نے یہ مقدمہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم پر جمعرات کو درج کیا۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے مقامی پولیس کو یہ حکم شمالی وزیرستان کے رہائشی کریم خان کی درخواست پر دیا جس میں یہ موقف اختیار کیا گیا تھا کہ امریکی ڈرون حملوں کی وجہ سے مدعی کے بیٹے اور ان کے رشتے دار ہلاک ہوئے ہیں جن کا نہ تو کسی شدت پسند تنظیم سے کوئی تعلق تھا اور نہ ہی وہ کسی شدت پسندی کی کارروائیوں میں ملوث تھے۔درخواست گزار کا کہنا ہے کہ ان کے عزیز واقارب کے قتل کی ذمہ داری پاکستان میں امریکہ کے خفیہ ادارے سی آئی اے کے کنٹری ڈائریکٹر جوناتھن بینکس پر عائد ہوتی ہے۔امریکی اہلکار کے خلاف یہ مقدمہ تھانہ سیکرٹریٹ میں درج کیا گیا ہے اور مقدمے کا نمبر 91 ہے اور اس میں قتل اور اعانت مجرمانہ کی دفعات لگائی گئی ہیں۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں اس درخواست کی سماعت کے دوران پولیس اور حکومت کا موقف تھا کہ امریکی اہلکار کے خلاف مقدمہ درج ہونے سے دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات متاثر ہوسکتے ہیں۔عدالتی حکم پر عمل درآمد نہ کرنے پر اسلام آباد پولیس کے سربراہ کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کی گئی تھی۔واضح رہے کہ اس سے پہلے درخواست گزار نے پشاور ہائی کورٹ میں بھی درخواست دائر کی تھی تاہم پشاور ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس نے اعتراض لگا کر درخواست واپس کر دی تھی کہ جن علاقوں میں ڈرون حملے ہو رہے ہیں وہ علاقے ان کے دائرہ سماعت میں نہیں ہیں۔
شہزاد ملکبی بی سی اردو ڈاٹ کام، اسلام آباد
امریکی اہلکار کے خلاف یہ مقدمہ تھانہ سیکرٹریٹ میں درج کیا گیا ہے اور مقدمے کا نمبر 91 ہے اور اس میں قتل اور اعانت مجرمانہ کی دفعات لگائی گئی ہیں
اسلام آباد پولیس نے امریکہ کی جانب سے کیے جانے والے ڈورن حملوں میں ہلاکتوں کے خلاف امریکی خفیہ ادارے سی آئی اے کے پاکستان میں کنٹری ڈائریکٹر جو ناتھن بینکس کے خلاف قتل اور اعانت مجرمانہ کا مقدمہ درج کر لیا ہے۔
پولیس نے یہ مقدمہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم پر جمعرات کو درج کیا۔اسلام آباد ہائی کورٹ نے مقامی پولیس کو یہ حکم شمالی وزیرستان کے رہائشی کریم خان کی درخواست پر دیا جس میں یہ موقف اختیار کیا گیا تھا کہ امریکی ڈرون حملوں کی وجہ سے مدعی کے بیٹے اور ان کے رشتے دار ہلاک ہوئے ہیں جن کا نہ تو کسی شدت پسند تنظیم سے کوئی تعلق تھا اور نہ ہی وہ کسی شدت پسندی کی کارروائیوں میں ملوث تھے۔درخواست گزار کا کہنا ہے کہ ان کے عزیز واقارب کے قتل کی ذمہ داری پاکستان میں امریکہ کے خفیہ ادارے سی آئی اے کے کنٹری ڈائریکٹر جوناتھن بینکس پر عائد ہوتی ہے۔امریکی اہلکار کے خلاف یہ مقدمہ تھانہ سیکرٹریٹ میں درج کیا گیا ہے اور مقدمے کا نمبر 91 ہے اور اس میں قتل اور اعانت مجرمانہ کی دفعات لگائی گئی ہیں۔اسلام آباد ہائی کورٹ میں اس درخواست کی سماعت کے دوران پولیس اور حکومت کا موقف تھا کہ امریکی اہلکار کے خلاف مقدمہ درج ہونے سے دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات متاثر ہوسکتے ہیں۔عدالتی حکم پر عمل درآمد نہ کرنے پر اسلام آباد پولیس کے سربراہ کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کی گئی تھی۔واضح رہے کہ اس سے پہلے درخواست گزار نے پشاور ہائی کورٹ میں بھی درخواست دائر کی تھی تاہم پشاور ہائی کورٹ کے رجسٹرار آفس نے اعتراض لگا کر درخواست واپس کر دی تھی کہ جن علاقوں میں ڈرون حملے ہو رہے ہیں وہ علاقے ان کے دائرہ سماعت میں نہیں ہیں۔