پاکستان میں سرسوتی۔ تبصرے تجاویز

الف عین

لائبریرین
میرے دوست روی شنکر سری واستو نے پریم چند گاندھی کے اس سفر نامے کو اردو میں مشین ٹرانسلیشن کا مشورہ مانگا۔ اور پھر گاندھی سے ربط ہوا ۔ پریم چند گاندھی راجستھان انجمن ترقی پسند مصنفین کے جنرل سکریٹری ہیں اور جے پور میں رہتے ہیں۔
یہ مختصر کتابچہ۔ مکمل کتاب تو نہیں کہنا چاہئے لیکن ای بک کے لئے درست ہے ساےز۔ ہندی کے آسکی فانٹ چانکیہ میں تھا۔ پہلے اس کو بمشکل یونی کوڈ ہندی میں‌کنورٹ کیا۔ پھر کرلپ کا مبدل اس پر آزمایا، اس کے بعد تدوین کی اور جہاں مشکل ہندی الفاظ تھے وہاں اردو الفاظ کا ترجمہ کر دیا۔ لیکن اصل فائل میں بھی کچھ کمپوزنگ کی غلطیاں محسوس ہوئی ہیں۔ اس کا پریم چند سے پوچھا ہے لیکن وہ مصروف ہیں اور بعد میں درست شدہ ڈاکیومینٹ بھیجیں گے۔
اس بیچ میں نے یہ یہاں اس لئے بھی پوسٹ کر دیا ہے کہ کچھ اغلاط ہوں تو معلوم ہو جائیں، پاکستانی مقامات کی لا علمی کے سبب میں نے محض ہندی سے کنورٹ کیا ہے، کچھ نام بھی درست نہیں لگتے۔ موصوف نے کچھ جگہ ایک نام فاروخ لکھا ہیے، یہ فر۔خ ہے یا فاروق، واللہ اعلم۔
شمیل کے بہاول پور کا کافی ذکر ہے اس میں، ش،میل کچھ اس سلسلے میں دیکھو اگر کہیں کچھ غلطی ہے تو۔۔
اس کو سمت کے اگلے شمارے میں بھی شامل کر رہا ہوں۔
اصل نام ہے
پاکستان میں بہتی دوستی کی سرسوتی۔
میں نے اردو میں نام مختصر کر دیا ہے۔
 

الف عین

لائبریرین
اس میں دو ایک اغلاط کی طرف میں نے پریم چند کو لکھا ہے۔ اس میں ایسا لگتا ہے جیسے ہندوستان مکمل ہندی ملک ہے اور پاکستےان مکمل اردو۔ جے پور کی حد تک درست ہو سکتا ہے جہاں پریم چند گاندھی رہتے ہیں کہ دوکانوں کے سارے بورڈ وغیرہ محض ہندی میں ہوں۔ لیکن جے پور میں ہی مسلم اور اردو علاقوں میں بورڈ اردو میں نظر آئیں گے۔ حیدر آباد میں تو ہندی بمشکل نظر آئے گی۔ سرکاری زبانیں آندھرہ پردیش کی تیلگو ہے اور دوسری زبان اردو۔ اوپر یہ دونوں زبانیں ہوں گی، اس کے بعد انگریزی۔ اور اگر کہیں چار زبانوں کی جگہ نکل آئے تو ہندی کو جگہ ملے گی۔
اسی وجہ سے اس سفر نامے میں مصنف کی طرف سے ہی تبدیلی کی امید ہے۔
 
Top