پاکستان ریلوے میں 9 نئے انجن شامل کر دیئے گئے

الف نظامی

لائبریرین
1102182227-1.jpg

Pakistan-Railway.jpg

ریلوے انجنوں کی افتتاحی تقریب کے موقع پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ریلوے کو پانچ سو انجن چاہئیں چند روز میں 23 انجنوں کی پہلی کھیپ پہنچ جائے گی۔
کراچی میں چین سے درآمد کئے جانے والے 9 ریلوے انجنوں کی افتتاحی تقریب کے موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا چین سے آنے والے انجن چینی کمپنی نے امریکی کمپنی کے تعاون سے تیار کئے ہیں۔

اس حوالے سے چینی اور امریکی ماہرین کو پاکستان بلا کر بات چیت کی تھی کسی قسم کے نقص نہ ہونے کی یقین دہانی پر معاہدہ کیا گیا ہے۔ ڈیڑھ سو افسر اور اہلکاروں کو تربیت کے لئے چین بھیجا ہے۔ یہ انجن پاکستان ریلویز کے لئے لائف لائن ہیں۔ ریلوے کو پانچ سو انجن چاہئیں چند روز میں 23 انجنوں کی پہلی کھیپ پہنچ جائے گی۔
 

الف نظامی

لائبریرین
ایکسپریس نیوز کے مطابق چین سے درآمد کیے جانے والے نئے انجن میں سے 2 انجن اپنے سفر کے پہلے روز ہی فیل ہوگیا۔ چائنا سے درآمد 14 انجنوں کو چینی ماہرین نے ایک سال کی ریسرچ کے بعد پاکستان پہنچایا تھا اور انہیں ایک ماہ تک عارضی طور پر چلا کرمسافر ٹرینوں کے لیے فٹ قرار دیا گیا تھا لیکن ان میں سے 2 انجن جو شالیمار اوراکبربگٹی ایکسپریس کے ساتھ لگائے گئے تھے وہ اپنے سفر کے پہلے روز ہی سکھر کے قریب فیل ہوگئے۔

انجن فیل ہونے کےبعد جنرل منیجر ریلوے نے ماہرین کو ذمے دار ٹھہرانے کے بجائے دونوں انجنوں میں الیکٹرک خرابی بتادی اور ساتھ ہی خرابی دور کرنے کی ذمے داری بھی چینی انجینئرز پر ڈال دی۔

واضح رہے کہ وزارت ریلوے نے محکمے میں انجنوں کی کمی دور کرنے کے لیے چین سے 14 انجن درآمد کیے تھے اور اس موقع پروزیرریلوے خواجہ سعد رفیق نے دعویٰ کیا تھا کہ نئے آنے والے انجن بہت معیاری ہیں اب انجن کے فیل ہونے کے واقعات میں کمی آئے گی
 

arifkarim

معطل
دونوں سکھر کے قریب فیل ہوئے۔ لگتا ہے وہاں کوئی آسیب ہے۔
نہیں دراصل وہاں سے پیپلز پارٹی کا علاوہ شروع ہوتا ہے اور نون لیگ کا علاقہ ختم ہوجاتے ہے، شاید اسی لئے یہ سیاسی بنیادوں پر لئے گئے جدید چینی انجنز وہاں پہنچتے ہی فیل ہو جاتے ہیں۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق چین سے درآمد کیے جانے والے نئے انجن میں سے 2 انجن اپنے سفر کے پہلے روز ہی فیل ہوگیا۔ چائنا سے درآمد 14 انجنوں کو چینی ماہرین نے ایک سال کی ریسرچ کے بعد پاکستان پہنچایا تھا اور انہیں ایک ماہ تک عارضی طور پر چلا کرمسافر ٹرینوں کے لیے فٹ قرار دیا گیا تھا لیکن ان میں سے 2 انجن جو شالیمار اوراکبربگٹی ایکسپریس کے ساتھ لگائے گئے تھے وہ اپنے سفر کے پہلے روز ہی سکھر کے قریب فیل ہوگئے۔

انجن فیل ہونے کےبعد جنرل منیجر ریلوے نے ماہرین کو ذمے دار ٹھہرانے کے بجائے دونوں انجنوں میں الیکٹرک خرابی بتادی اور ساتھ ہی خرابی دور کرنے کی ذمے داری بھی چینی انجینئرز پر ڈال دی۔

واضح رہے کہ وزارت ریلوے نے محکمے میں انجنوں کی کمی دور کرنے کے لیے چین سے 14 انجن درآمد کیے تھے اور اس موقع پروزیرریلوے خواجہ سعد رفیق نے دعویٰ کیا تھا کہ نئے آنے والے انجن بہت معیاری ہیں اب انجن کے فیل ہونے کے واقعات میں کمی آئے گی
لیکن وہ اوپر تصویر میں چینی بلٹ ٹرین انجن والی بات کیوں درمیان میں قیں ہو گئی؟ :) کیا چین نے بلٹ ٹرین کی بجائے صرف بلٹس ہی بھجوائی ہیں؟
 
آخری تدوین:
Top