پاکستانی صحافیوں کی زندگی

غلام گردش میں پھسے ہوئے ہیں
کتنے ہی مہتاب بھجے ہوئے ہیں
اہل ظرف کا قصہ یہی ہے
زخم لئے بھی سجے ہوئے ہیں

حقیقت آدم سے جو آشنا نہیں ہیں
نا خُدا وہی اب بچے ہوئے ہیں

وقت کیا ہے؟کیا یہ ازل ہے
اسی پر ابتک پھسے ہوئے ہیں

خودی کی مستی میں ہے وہ طاقت
ہم ہیں اکیلے ،وہ بٹے ہوئے ہیں

کہے گی دنیا کیا صابری کو
اسی لئے ہم ڈٹے ہوئے ہیں

 
Top