پاپوش زنی / نعلین زنی -- مخالفین کو جوتا مارنا عراقی قوم کی پرانی روایت ہے

مغزل

محفلین
مجھے محفل کے دو اراکین سے ایک مراسلے میں اختلاف ہو ا کہ دونوں ہی اس میں اپنی اخلاقیات اور اسلامیات کو لے دوڑے ۔
بعد ازاں ۔۔۔۔۔۔ اپنے موقف پر ڈٹے رہے ۔۔ خیر یہ ان کی وہ جانیں میرا عرض کرنے کا مقصد یہ ہے کہ یہ مراسلہ جناب بھی دیکھ لیں۔
اور اس کے بعد عراقی قوم کو اخلاقیات کا سبق دینے وہاں ضرور جائیں۔

ملاحظہ کیجئے !
عراق میں مخالفین کو جوتے مارنے اور بر بھلا کہنے کی روایت بڑی قدیم ہے۔صدر بش کے ساتھ پیش آنے والے واقعہ کے حوالے سے اس روایت کا جائزہ لیا گیا ہے۔ امریکی صدر بش کے ا ٓخری دورہ بغدادکے دوران ایک پریس کانفرنس میں ان کا استقبال ایک جذباتی عراقی صحافی منتظر الزیدی نے نازیبا کلمات کہتے ہوئے ان پر دو جوتے پھینک کر کیا۔اس غیر متوقع صورتحال سے صدربش تو صاف بچ گئے لیکن بعد میں حفظ ماتقدم کے طور پر عراقی وزیر اعظم نوری المالکی صدر بش کے سامنے آگئے۔
البغدادیہ ٹیلی وژن کے نامہ نگار نے پریس کانفرنس کے دوران صدر بش کو اپنی پاپوش زنی کا نشانہ بناتے ہوئے چلا کر کہا ․کتے ۔۔یہ عراقی عوام کی جانب سے الوداعی بوسہ ہے۔۔ اس منچلے عراقی صحافی کا نشانہ چوک گیا اور صدر بش سر جھکا کران جفت نما ڈون کے حملوں سے صاف بچ نکلے لیکن انہوں نے اس غیر متوقع حملے پر ہنستے ہوئے برجستہ تبصرہ کیا کہ مجھے کوئی ڈر محسوس نہیں ہوا۔میں نہیں سمجھتاکہ یہ نوجوان صحافی کیا کہنا چاہتا تھا۔البتہ میں صرف یہ کہہ سکتا ہوں کہ اس کے جوتے کا سائز دس تھا۔ اس واردات کے فوراً بعد سیکورٹی گارڈنے اس صحافی کو زمین پر گراکر اپنے قبضے میں لے لیا اور اسے گھسیٹتے ہوئے کانفرنس روم سے باہر لے گئے اور انہیں حراست میں لے لیا گیا ۔
عرب معاشرہ میں جوتے کا تلا دکھانے یاجوتا مارنے کو ایک توہین تصور کیا جاتا ہے۔ عراق میں تو حکمرانوں پر پاپوش زنی کی تاریخ بڑی پرانی ہے۔قدیم روایت ہے کہ بابل و نینوا کی تہذیب کا مشہور جنگجو حکمراں بخت نصر جس نے ہیودیوں کے ہیکل سلیمانی کو تاراج کیا تھا ، وہ اپنے مخالفوں کو اس وقت تک جوتوں سے پٹواتا تھا جب تک کہ وہ اپنی زندگیوں سے ہاتھ نہ دھو بیٹھتے۔
عراق کے آخری بادشاہ فیصل اور ان کے وزیر آعظم نوری السعید کے خلاف فوجی انقلاب کی کامیابی کے بعد مشتعل ہجوم نے ان دونوں کو بغداد کی سڑکوں پردھکیل کراتنے جوتے مارے تھے کہ وہ جا ں بحق ہوگئے تھے۔ بادشاہت کے ان جنونی مخالفوں نے اسی پر بس نہ کیا بلکہ گھنٹوں ان کی لاشیں گلی کوچوں میں گھسیٹتے پھرے۔ عراقی فوجی حکمرانوں عبدالکریم قاسم اور جنرل عبدالحکیم عارف کو بھی جب یکے بعد دیگرے جوابی فوجی انقلابات کے نتیجہ میں سر عام پھانسی نصیب ہوئی تو تماشائیوں کی بڑی تعداد ان کی لٹکتی لاشوں کی نعلین سے تواضع کرتی رہی۔
عراقی صدر صدام حسین نے اپنے تین منحرف دامادوں کی وطن واپسی پرعام شہریوں سے اتنے جوتے لگوائے تھے کہ تینوں کی لاشیں بھرتہ بن کر ناقابل شناخت ہوگئی تھیں۔مغربی ذرائع ابلاغ تو صدام حسین کی ایسی ویڈیوز کی بھی نمائش کرتے رہے جن میں مخالفین کے جوتے مارتے اور ان پر کتے چھوڑتے دکھایا گیا تھا۔ امریکہ اور اس کے اتحادیوں نے2003ء میں صدام کی حکومت کاتختہ الٹ دیا تھا جس کے بعدجب عراقیوں نے صدام حسین کے ایک بڑے مجسمہ کو زمین بوس کرکے اپنے جوتوں سے صدام کے مجسمہ کے چہرہ کی پٹائی کی تھی۔صدام کی پھانسی کے بعد جو ویڈیوز منظر عام پر آئی تھیں ان میں بھی جلادوں کوپھانسی سے پہلے صدام کو گالیاں دیتے اور پھانسی کے بعد صدام کی لاش کو جوتوں ٹھوکریں مارتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔یہ ویڈیوزذیادہ ترموبائل فون کیمروں کے ذریعہ بنائی گئی تھیں تاہم انکی صداقت کے بارے میں عراقی حکام نے شبہات ظاہر کئے تھے۔ البتہ صدام کی تدفین کرنے والوں کا اصرار تھا کہ لاش پر تشدد کے نشانات تھے۔ خود امریکیوں اور اس کے اتحادیوں نے عرا ق میں کوئی اچھی روایات قائم نہیں کیں۔یہ ثابت ہوچکا ہے کہ وہ عراق کے بدنام ترین ابو غریب جیل میں مقید عراقی قیدیوں کی جوتوں سے حجامت بنانے کے بعد ان پر کتے چھوڑ دیتے تھے۔ (بشکریہ البغدادی/ اے آر وائے )

حالیہ واقعہ میں پاپوش زنی کے بعد کےمناظر ملاحظہ کیجے! (بشکریہ بی بی سی)

19362_bush_shoe_5.jpg

بش کو جوتا دے مارنے کا منظر

193739_bush_shoe_zaidi_4.jpg

پاپوش نواز صحافی کو ذد وکوب کیا جارہا ہے

19403_bush_aftershoe_8.jpg

جوتا پھینکے جانے کےبعد صدر بش کا ردعمل

194316_bush_winks_10.jpg

لاکھوں معصوم انسانوں کے قاتل بش کی ڈھٹائی
 

طالوت

محفلین
اب یہ تو ٹھہری عراقی روایت ۔۔ اب ان نیم ملاؤوں کا کیا کیجیے جو کسی بھی علاقائی روایت کو بھی حجاز کی روایات کی روشنی میں اسلامی و غیر اسلامی ثابت کرنے پر تلے رہتے ہیں ۔۔ خیر بحث کہیں اور نکل جائے گی ۔۔ کل کے کالم میں جاوید چوہدری کی بات پسند آئی کہ 14 دسمبر کو عالمی جوتا ماری کے دن کے طور پر منانا چاہیے ۔۔
دراصل یہ جوتا صدر بش کو ہی نہیں امریکہ "نظام انصاف" پر بھی پڑا ہے ۔۔ ہائے افسوس کہ معتدل ، پڑھے لکھے اور بغیر داڑھی والے بھی دہشت گردوں کی صف میں کھڑے ہیں ۔۔یقیننا ہر غیرت مند مسلمان دہشت گرد ہی ہے ۔۔ اور جو نہیں وہ شاید مسلمان نہیں
وسلام
 

مغزل

محفلین
شکریہ طالوت اب تو گیم بھی آگیا ہے جوتے مارنے کا ۔۔ اور انگریز نے بنایا ہے۔
میرے دستخط میں ربط موجود ہے ۔۔ آپ بھی جوتے رسید کیجئے !
 
Top