پانی (ایچ ٹو او)

پانی کائنات کا ایک اہم عنصر ، خالق کائنات کی تخلیق کا شاہکار اور سائینسی تحقیق میں اسکی اجزائے ترکیبی کا علم عظیم کارنامہ ہے۔

پانی واقعی قدرت کا ایک نایاب تحفہ ہے اور اس کی قدر وہ جانے جق اس سے محروم ہے۔ اسلام میں اس کے ضیاع کی ممانعت فرمائی گئی ہے اور ضائع کرنے والے کو گناہ گار اور جوابدہ ٹھہرایا گیا ہے۔

وقت کے صاحب اختیار جب اس کی حفاظت اور قدر کرنے میں ناکام دیکھے گئے تو وقت کے منصف نے اس کی ذمہ داری اپنے سر لے لی اور اس کی رکھوالی اپنا زندگی کا مقصد ٹھہرا لیا۔

اس بارے مختلف کوششوں اور مشقوں میں سے پچھلے دنوں منعقد ہونے والا ایک سمپوزیم بھی ہے جس کے اندر دنیا سے مختلف ماہرین کو بھی دعوت دی گئی اور اس بارے سفارشات مرتب کی گئیں۔

انسان کی تحریر یا گفتگو میں استعمال ہونے والے الفاظ اس کے علم وفراست کے درجہ اور شخصیت کے عکاس ہوتے ہیں۔

ایسا ہی واقعہ جناب قاضی اعلیٰ کی تقریر کے دوران پیش آیا جس میں جناب نے پانی کے فارمولے کو ایچ ٹو او کی بجائے ایچ ٹو زیرو کہہ دیا اور بعد میں تصحیح کروانے پر ایچ ٹو او بھی کہہ دیا اور یقیناً اس سمپوزیم سے اور کوئی فائدہ ہوا یہ نہ ان کے علم میں اضافے سے جناب کو ضرور فائدہ پہنچا ہوگا۔

مزید کچھ لکھنے سے پہلے میں تضحیک عدلیہ کے خوف کے پیش نظر یہ واضح کردوں کہ میرا مقصد کسی کی تضحیک قطعاً بھی نہیں ، بس شوق تحریر کے زریعے آگہی کی مشق کا سلسلہ ہی سمجھ لیجئے۔

اب ایچ ٹو او کو ایچ ٹو زیرو پڑھنے کی غلطی کو نہ تو پڑھنے میں غلطی کے امکان سے جسٹی فائی کیا جاسکتا ہے نہ میتھیمیٹشن کی سوچ سے دائیں طرف زیرو لگا کر پانی کی قدر کو بڑھانا قرار دیا جا سکتا ہے اور نہ ہی قانونی زبان میں کلیریکل مسٹیک کے ضمن میں نظر انداز کیا جاسکتا ہے ۔ اور اس کو ان کی کم علمی کہنا بھی ان کے شایان نہیں ہوگا بہرحال جو بھی ہے آجکل سوشل میڈیا پر موضوع بحث بنا ہوا ہے۔

شائد اس لئے کہ عوام کو اتنے بڑے عہدے پر بیٹھی شخصیت کے درجہ علم کو جان کر شرمندگی ہوئی ہو اور پانی پانی ہو رہے ہوں ۔ چلو کسی طرح سے تو پانی پانی ہونے کا موقعہ تو حاصل ہوا۔

اب وہ کیمیا گر تھوڑے ہی ہیں وہ تو قانونی ماہر ہیں اور ان کے قانون بارے علمی درجہ میں ان پر انگلی بھی نہیں اٹھائی جا سکتی یہ پانی پانی والا کام تو انہیں مجبوراً کرنا پڑ گیا اور اس پر وہ اپنا موقف بھی واضح کرچکے ہیں کہ یہ قدم انسانی حقوق کی پاسداری کے تحت اٹھایا گیا ہے۔ بات بھی انکی ٹھیک ہے کہ پانی کا حصول اور اچھی صحت بنیادی انسانی حقوق میں آتا ہے اور ان کی پاسداری قانون کی زبان میں اول انصاف ہے۔

جس کا یقیناً ان کی سربراہی میں نظام عدل دیکھ کر آپکو خوب احساس ہورہا ہوگا۔ اور ہر دیکھنے والی آنکھ دیکھ رہی ہے۔

کہتے تو یہ بھی ہیں کہ اگر عدل ہو رہا ہو تو باقی سب بھی ٹھیک ہوجاتا ہے۔
 
Top