پاس کچھ بھی نہیں ہے کھونے کو

پاس کچھ بھی نہیں ہیں کھونے کو
جی بہت چاہتا ہے رونے کو

اب سمجھ آیا آُپ کی کوشش
تھی مری کشتیاں ڈبونے کو

پاس تو بیٹھنا پر جاتے وقت
آگ دے دیجیو بچھونے کو

مجھ سے ملنا گلے تو ہاتھوں میں
چاقو رکھنا مجھے چبھونے کو

آپ کے ہاتھ لگ گیا ہے دل
توڑ ہی دیجیے کھلونے کو

خون نا چھوٹے ان کے دامن سے
خون ہی دیجیے نا دھونے کو
 

الف عین

لائبریرین
ماشاء اللہ،۔ بحر و اوزان درست ہیں۔
پاس کچھ بھی نہیں ہیں کھونے کو
جی بہت چاہتا ہے رونے کو
÷÷÷بات واضح نہیں ہوئی۔

اب سمجھ آیا آُپ کی کوشش
تھی مری کشتیاں ڈبونے کو
÷÷محاورہ کشتیاں ڈبونے ’کی‘ کوشش ہوتا ہے ، ’کوُ کوشش نہیں۔

پاس تو بیٹھنا پر جاتے وقت
آگ دے دیجیو بچھونے کو
÷÷÷ مکمل پر سے بحر میں نہیں آتا۔ یہاں ’پہ‘ کر دو تو درست ہو جائے شعر۔

مجھ سے ملنا گلے تو ہاتھوں میں
چاقو رکھنا مجھے چبھونے کو
÷÷ چاقو کی واؤ کا اسقاط اچھا نہیں لگ رہا۔ ’رکھنا چاقو‘ کر دو یا بہتر ہو کہ چاقی کی جگہ کوئی دوسرا ہتھیار لاؤ،

آپ کے ہاتھ لگ گیا ہے دل
توڑ ہی دیجیے کھلونے کو
÷÷÷ درست

خون نا چھوٹے ان کے دامن سے
خون ہی دیجیے نا دھونے کو
÷÷پہلے مصرع میں ’نا‘ بطور ’نہ‘ استعمال ہوا ہے جسے میں کم از کم درست نہیں مانتا۔ لیکن بہتر ہو کہ یوں کہو تو روانی بھی بہتر ہو جائے۔
کون چھوٹے نہ ان کے دامن سے
 

پاس کچھ بھی نہیں ہیں کھونے کو
جی بہت چاہتا ہے رونے کو

اب سمجھ آیا آُپ کی کوشش
تھی مری کشتیاں ڈبونے کو

پاس تو بیٹھنا پہ جاتے وقت
آگ دے دیجیو بچھونے کو

مجھ سے ملنا گلے تو ہاتھوں میں
رکھناچاقو مجھے چبھونے کو

آپ کے ہاتھ لگ گیا ہے دل
توڑ ہی دیجیے کھلونے کو

خون چھوٹے نہ ان کے دامن سے
خون ہی دیجیے نا دھونے کو​
 

الف عین

لائبریرین
باقی تو مان لی گئی ہیں میری باتیں۔ لیکن ’کشتیاں ڈبونے کو کوشش‘ کا کچھ نہیں کیا گیا۔
 
Top