ٹوٹے ہوئے تارے!

arifkarim

معطل
آجکل اے آر وائی ڈیجیٹل پر یتیم بچوں سے متعلق ایک ڈرامہ سیریل "ٹوٹے ہوئے تارے" چل رہا ہے۔ اس ڈرامے کی کہانی پاکستانی معمول کے ڈراموں سے بہت مختلف ہے کہ اسمیں کم سن بچوں کو لیڈ رول دیا گیا ہے اور یہاں یہ بچے چند اقساط کے بعدروایتی طور پر "بڑے" نہیں ہو جاتے :)
ڈرامے کی کہانی تین یتیم بچوں کے گرد گھومتی ہے جنکے والدین کی ایک حادثہ میں وفات ہوجاتی ہے۔ جسکے بعد انکے ورثاء یتیم بچوں کی کروڑوں کی جائداد ہڑپ کرنے کی انتھک کوششیں کرتے ہیں۔ انہی حقیقی سازشوں کو ایک ڈرامائی رنگ میں نامور پاکستانی ہدایت کار زاہد محمود نے پیش کیا ہے۔ تحریر: دلاور خان
tootay.jpg

1523731_646253522087331_1692127385_o.jpg


تھیم گانا:

کیا یہ کسی نے ابھی تک دیکھا بھی ہے یا نہیں؟
 

حاتم راجپوت

لائبریرین
میرے گھر میں خواتین دیکھتی ہیں ۔ ۔ ایک دفعہ گزرتے گزرتے نظر پڑی، ڈرامہ سیریلز کا شوق ختم ہو چکا بڑے عرصے سے ۔ ۔
 

arifkarim

معطل
میرے گھر میں خواتین دیکھتی ہیں ۔ ۔ ایک دفعہ گزرتے گزرتے نظر پڑی، ڈرامہ سیریلز کا شوق ختم ہو چکا بڑے عرصے سے ۔ ۔
میں نے بھی آخری پاکستانی سیریل ڈرامہ شاید 90 کی دہائی میں دیکھا تھا جب پی ٹی وی پر عینک والا جن، دھواں، دھوپ کنارے، اندھیرا اجالا، گیسٹ ہاؤس، سنہرے دن، تنہائیاں، انگار وادی، لاگ ، الفا براوو چارلی اور کالاش پر مبنی سیریل دروازہ کھلا رکھنا چلا کرتا تھا۔ اب تو وہ دن واپس نہیں آسکتے نا!
 

حاتم راجپوت

لائبریرین
میں نے بھی آخری پاکستانی سیریل ڈرامہ شاید 90 کی دہائی میں دیکھا تھا جب پی ٹی وی پر عینک والا جن، دھواں، دھوپ کنارے، اندھیرا اجالا، گیسٹ ہاؤس، سنہرے دن، تنہائیاں، انگار وادی، لاگ ، الفا براوو چارلی اور کالاش پر مبنی سیریل دروازہ کھلا رکھنا چلا کرتا تھا۔ اب تو وہ دن واپس نہیں آسکتے نا!
یہی ڈرامہ سیریلز میرے بھی بہت پسندیدہ تھے۔ وجہ اس کی یہی تھی کہ اس دور میں کمرشل ازم کو اتنا فروغ حاصل نہیں ہوا تھا۔ کلاسیک کہانیوں پر مبنی ڈرامے ہوتے تھے اور ایکٹرز بھی بہت منجھے ہوئے ۔ اب تو صرف ڈائیلاگ سن کر ہی تپ جاتا ہوں اور اس پر مستزاد اداکاری ایسی کہ ٹی وی توڑ دینے پر دل چاہتا ہے۔ بہت اعلیٰ ایکٹرز کو ایسے رول دیے جاتے ہیں جو ان کے کیریکٹر سے بالکل بھی میل نہیں کھاتے۔لیکن مجبوری میں انہیں بھی کرنا پڑتا ہے۔ مثال کے طور پر فردوس جمال کی ایکٹنگ '' من چلے کا سودا'' میں ملاحظہ فرمائیے۔ قسم سے منہ چوم لینے کا دل چاہتا ہے اور ابھی کچھ دن پہلے اے آر وائی یا ایسے ہی کسی پرائیوٹ چینل پر نشر ہونے والے ڈرامہ میں اس کی ایکٹنگ دیکھی، صاف لگ رہا تھا کہ یہ رول انتہائی مجبوری سے نبھایا جا رہا ہے اور ڈائیلاگ تو ایسے کہ ۔ ۔ ۔ اتنا دل خراب ہوا کہ اٹھ کر باہر آ گیا اور پندرہ بیس منٹ لگ گئے خود کو پر سکون کرنے میں ۔ ۔ :(
 
Top