ٹوٹکے

کاپی پیسٹ کے بجائے خود لکھنا شروع کریں۔
آدھ جملہ ایک جملہ دو جملے چند جملے رفتہ رفتہ عادت سی ہوجائے گی۔
ضروری نہیں کہ آپ دنیا جہاں کی باتیں کریں بس اپنے ارگرد نظر دوڑائیں ضرور کوئی مضحکہ خیز بات نظر آئے گی.
مثلا آئینہ دیکھیں جو خیال آئے اسے قلم بند کر کے فیس بک پہ ڈال دیں۔
گھر میں ٹینڈے دیکھ جو کیفیت طاری ہو اسے نذر کی بورڈ کریں۔
پھپھو کی غیر متوقع آمد پر جو کچھ محسوس ہو اس احساس کو زباں دے کر صفحہ فیس بک پہ اتار دیں۔
جیب یا انباکس خالی دیکھ کر جو درد محسوس ہو اس درد میں مصالحہ ڈال کر اسی درد سے لذت کشید کریں۔
برتن دھوتے ہوئے دنیا کی بے ثباتی پر بے لاگ تبصرہ کریں۔
مچھر تنگ کریں تو ان کے خلاف سوشل میڈیا پہ آواز اٹھائیں۔
 
Top