ٹرمپٹ سے ٹرمپ اچھا جو اپنے کاز سے مخلص تو ہے

زیرک

محفلین
ٹرمپٹ سے ٹرمپ اچھا جو اپنے کاز سے مخلص تو ہے
امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کو شام میں ترک فوج کی کاروائی پر بہت زیادہ تشویش لاحق ہے کیونکہ شام کے ساتھ امریکا کا بغل بچہ یعنی اسرائیل کا کینسر جو موجود ہے، اس لیےاسرائیل کو ممکنہ خطرے میں دیکھ کر ٹرمپ کی ٹینشن سمجھ میں آتی ہے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ ٹرمپ اسرائیل کی حفاظت کے لیے اپنا سب کچھ قربان کر سکتا ہے کیونکہ جیوش لابی اس کی بڑی ووٹر اور سپورٹر ہے۔ دوسری طرف امریکی صدارتی الیکشن بھی سر پر ہیں، اس لیے اپنے مفادات کا خیال تو رکھنا پڑتا ہے ناں۔ لیکن کشمیر کے نہتے مظلوم مسلمانوں کی فکر کسی کو نہیں کہ کیسے 4 ماہ کے مسلسل کرفیو نے ان کی زندگی کو جہنم کا نمونہ بنا کر دیا ہے۔ جیسے ٹرمپ کو اپنے مفاد کی فکر ہے، ویسے ہیں ہمارے ٹرمپٹ عرف بھونپو خان کو اپنی حکومت بچانے کی فکر ہے، کشمیری مرتے ہیں تو مرتے رہیں، پہلے تو پاکستان کی جانب سے چند پھس پھسی آوازیں سنائی تو دے جاتی تھیں لیکن اب تو یہ حال ہے کہ جیسے حکومتی زعماء نے کشمیر کے معاملے پر نہ صرف فاتحہ پڑھ دی ہے بلکہ اقتدار بچانے کی خاطرراتوں رات کشمیر خان کی میت بھی دفنائی جا چکی ہے، انا للہ و انا الیہ راجعون۔ خیر سے کشمیر خان کی میت کو دفنانے والوں میں تمنچہ خان بندوق خیل بھی شامل ہیں جنہوں نے 70 سال کشمیر پر جہاد کا چورن بیچا، اپنا گھر بھرا، آدھا ملک تک گنوا دیا جبکہ دشمن کی قبر برابر دو گز زمین تک فتح نہ کر سکے۔ اب ایف اے ٹی ایف کی دھمکیوں سے ڈر کر اپنی موٹی گردن پھنستی دیکھ کر راتوں رات کشمیر کا بوجھ اتار کر بری الزمہ ہو چکے ہیں، گویا کہ جو کل جہادِ عظیم تھا وہ اب فراڈِ عظیم میں بدل چکا ہے۔لہٰذا اب جرنیل جنتا نے فیصلہ کیا ہے کہ بین الاقوامی جنگی قوانین سے بچنے کے لیے ہتھیار ڈال کر ملک ریاض کے ساتھ کھلم کھلا کاروبار چلائیں گے جس میں جان جانے کا خطرہ بھی نہیں اور منافع بھی چوکھا ہے۔
 
Top