اختر شیرانی ::::: وہ کبھی مِل جائیں تو کیا کیجیے ::::: Akhtar Shirani

طارق شاہ

محفلین
غزلِ


وہ کبھی مِل جائیں تو کیا کیجیے
رات دِن صُورت کو دیکھا کیجیے

چاندنی راتوں میں اِک اِک پُھول کو
بے خودی کہتی ہے سجدہ کیجیے

جو تمنّا، بر نہ آئے عُمر بھر
عُمر بھر اُس کی تمنّا کیجیے

عِشق کی رنگینیوں میں ڈُوب کر
چاندنی راتوں میں رویا کیجیے

پُوچھ بیٹھے ہیں ہمارا حال وہ
بے خوُدی توُ ہی بتا کیا کیجیے

ہم ہی اُس کے عِشق کے قابل نہ تھے
کیوں کسی ظالم کا شِکوہ کیجیے

آپ ہی نے درد بخشا ہے ہمَیں
آپ ہی اِس کا مَداوا کیجیے

کہتے ہیں اختر وہ سُن کر میرے شعر
اِس طرح ہم کو نہ رُسوا کیجیے

اختر شیرانی
 
Top